اوبامہ کو خط:مودی سے نفرت کی انتہا

نریندر مودی کیا سچ مچ اتنے بڑے کھلنائک ہیں کہ انہیں ہٹانے کے لئے دیش کی عزت اور سرداری اور وجود تک کو کچھ ممبران پارلیمنٹ نے داؤپر لگا دیا ہے جب انہوں نے امریکی صدر براک اوبامہ کو خط لکھ ڈالا کے مودی کو امریکہ کا ویزا نہیں دیاجائے۔ اس بحث میں میں پڑنا نہیں چاہتا کہ اس خط پرکتنے فرضی دستخط کئے گئے لیکن یہ خط سیاسی سرداری کی علامت ضرور ہے۔امریکہ تک میں حیرانی ظاہر کی گئی ہے کہ 22 ممبران پارلیمنٹ نے اپنے یہاں کے اندرونی معاملے میں مداخلت کی اپیل امریکی سرکار سے کیوں کی؟ ایک آزاد ممبر پارلیمنٹ نے مودی کو ویزا نہ دینے سے متعلق اپیل پر مختلف پارٹیوں کے ممبران سے دستخط کروائے تھے جسے امریکی صدر براک اوبامہ کو فیکس کے ذریعے بھیج دیاگیا۔ اب کچھ ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس خط پردستخط ہی نہیں کئے۔ کسی شخص کو ویزا دینا یا نہ دینا یہ فیصلہ امریکہ کو کرنا ہے۔ اس طرح سے دباؤڈالنے سے دیش کی بے عزتی ہوتی ہے۔ یہ حقیقت سامنے آنا اور بھی شرمناک ہے کہ مودی کے خلا ف اوبامہ کو لکھے اس خط میں جعلسازی سے بھی بھیجنے والوں نے گریز نہیں کیا۔ جس طرح سے تقریباً10 ممبران نے صاف انکار کیا ہے کہ انہوں نے دستخط نہیں کئے اس سے تو یہ ہی پتہ چلتا ہے کہ مودی مخالفین نے چھل کپٹ کا سہارا لینے سے بھی قباحت نہیں کی۔ اس چھل کپٹ سے پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ ہندوستانی جمہوریت کی بھی بے عزتی ہوئی ہے۔ یہ کتنا افسوسناک ہے کہ امریکہ اوردنیاکو یہ پیغام چلا گیا کہ بھارت میں ایسے بھی ایم پی ہیں جو اپنا سیاسی الو سیدھا کرنے کے لئے دھوکہ دھڑی سے بھی باز نہیںآتے۔ نریندرمودی وزیر اعظم بنتے ہیںیا نہیں یہ تو دور کی کوڑی ہے لیکن اس کے آڑ میں کیا دیش محترم ممبران کے ایسے برتاؤ کی اجازت دے سکتا ہے؟خود امریکہ اخبارواشنگٹن پوسٹ اس خط پرحیرت ظاہرکررہا ہے کہ لمبے عرصے تک امریکہ سے سرد جنگ کی تپش جھیل چکے ہندوستانی ایم پی اوبامہ کو ایسی اپیل کا ذہن کیسے بنا پائے ہوں گے؟ تب یہ خط کیا امریکہ میں بسے ہندوؤں اور مسلمانوں کی سیاسی لگن کانتیجہ ہے، جس میں سارے ممبران نے بھی اپنی روٹیاں سینکنے کا موقعہ تلاش کر لیا ہے۔ اس خط کو افشاں کرنے کے پیچھے انڈین امریکن مسلم لیگ کونسل کا نام آرہا ہے جس نے امریکہ میں موجود بھاجپا صدر راجناتھ سنگھ کے مودی مہم کے مقابلے میں یہ بان چلایا ہے۔ اس خط کو دوسری طرف ایک اور واقعہ سے بھی جوڑا جارہا ہے جس میں27 امریکی ممبران پارلیمنٹ نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو خط لکھ کر پاکستان میں اقلیتوں پر ہورہے غیر انسانی مظالم پر سنگین تشویش ظاہر کی ہے مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی نیتا سیتا رام یچوری کا رد عمل عجب تھا جب انہوں نے خود اس خط پر اپنے دستخط ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں چاہتا کوئی دیش کے اندرونی معاملے میں مداخلت کرے۔ان ممبران پارلیمنٹ نے انسانی حقوق کی دہائی دیتے ہوئے امریکہ سے مودی کو ویزا نہ دینے کی اپیل کی ہے۔ یہ ہی خط پچھلے سال کے آخرمیں بھی ممبران پارلیمنٹ امریکہ کو لکھ چکے ہیں لیکن سیاسی رقابت میں وہ شاید یہ بھول گئے ہیں کہ ایسا کرکے وہ بھارت کے اندرونی معاملے میں امریکہ کوچودھری بننے کا موقعہ دے رہے ہیں۔ امریکہ کی فطرت جاننے والے سمجھ سکتے ہیں کہ یہ سلسلہ پھر یہیں تک رکنے والا نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟