ایماندار درگاشکتی پر کھدائی مافیا حاوی ہوا!

اترپردیش میں مافیا راج لگتا ہے۔ گوتم بدھ نگر کے ایس ڈی ایم عہدے سے مہلاآئی اے ایس افسر درگا شکتی ناگپال کی معطلی کے ڈھنگ سے تو یہ ہی اشارہ ملتا ہے کہ بغیر وجہ بتائے جمعرات کو2010 بیچ کی اس خاتون افسر کو معطل کردیا گیا۔ گوتم بدھ نگر میں کھدائی مافیاؤں کے خلاف مہم چھیڑنے والی28 سالہ درگا شکتی ناگپال کو معطل کرنے جو وجہ بتائی جارہی ہے اس کے مطابق ان کے حکم پرا یک زیر تعمیر عبادتگاہ کی دیوار ڈھا دی گئی تھی۔ یقینی طور سے فرقہ وارانہ بھائی چارہ بنائے رکھنا ریاستی سرکار کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہ بھی دھیان رکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ نے 2009 ء میں حکم جاری کیا تھا کہ کوئی ریاستی سرکار بغیر پہلے اجازت کے کسی پبلک جگہ پر کسی بھی طرح کی تعمیرات نہ ہونے دے۔ اس پر عمل اتنا ہی ضروری ہے جتنا کسی بھی فرقہ کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا۔ درگا ناگپال کی معطلی کو لیکر ریاست کی آئی ایس لابی خاص کر ایماندار افسروں میں گہری ناراضگی پائی جاتی ہے۔ بسپا سرکار کے عہد میں کھدائی مافیاؤں کا راج تھا۔پردیش کے سارے ٹھیکے اوپر سے دئے جاتے تھے۔ ندیوں کے گھاٹوں کے ٹھیکے مافیاؤں کے حوالے کردئے جاتے تھے۔ یہ گورکھ دھندہ وسیع پیمانے پر چل رہا تھا۔ پانچ سال میں کھربوں روپے کے وارے نیارے کردئے گئے۔ کچھ وزیراور ان کے گرگے کافی پراپرٹی کے مالک بن بیٹھے۔ موجودہ سرکار بھی اسی کے نقش قدم پر کام کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ پردیش کے ہر علاقے کی بڑی ندیوں کے بالو گھاٹ سے لیکر پتھر کھدانوں تک ہر دن کروڑوں روپے کا مال بغیر سرکار کو ٹیکس چکائے پار کیا جارہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اکثر ایسا کیوں ہوتا ہے جو افسر زمین ،ریت یا تیل مافیا سے ٹکرانے کی کوشش کرتا ہے اسے کسی نہ کسی بہانے سے کنارے لگا دیا جاتا ہے۔ اس طرح کی کارروائی سے جہاں ریاست کو بھاری مالی خسارہ ہوتا ہے وہیں ایماندار افسروں کا حوصلہ بھی گرتا ہے۔ آخر ہریانہ کے آئی اے ایس افسر اشوک کھیمکا کا معاملہ ہمارے سامنے ہے، جنہیں رابرٹ واڈرا سے جڑی زمین سودے کا معاملہ سامنے لانے کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے بلکہ کچھ مہینے پہلے گوالیار میں ریت مافیا سے ٹکرانے کی وجہ سے ایک جانباز پولیس افسر کو اپنی جان تک گنوانی پڑی۔ اترپردیش میں کئی جگہوں پر درپردہ طور سے ہی اس کا کام پارٹی کے نمائندے کررہے ہیں۔ کھدائی مافیاؤں کا تعلق حکمراں پارٹی کے سیاستدانوں سے ہوتا ہے اس لئے جب کوئی افسر ان کے خلاف کارروائی کرتا ہے توحکمراں لیڈروں میں کھلبلی مچ جاتی ہے۔ بہرحال درگا شکتی کے ساتھ برتی گئی سختی کے خلاف اگر صوبے کی آئی اے ایس تنظیم کھڑی نظر آرہی ہے تو یہ نوجوان وزیر اعلی اکھلیش یادو کے لئے بڑی چنوتی ہے۔ وہ انتظامی معاملے کو سیاسی شکنجے سے آزادکریں۔ اگر سرکار کو اپنی بے داغ ساکھ رکھنی ہے تو اسے اس طرح کے عمل سے بچنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟