چینی فوج پیچھے ہٹی پر کس قیمت پر؟

مشرقی لداخ کے دولت بیگ اولڈی علاقے میں چینی فوج نے15 اپریل کو19 کلو میٹر اندربھارت کی سرحد میں گھس کر اپنے تمبو گاڑھ لئے تھے اس کے جواب میں ہندوستانی فوج نے بھی چینی فوج کے خیموں کے سامنے اپنے تمبو گاڑھ لئے تھے۔ اس طرح20 دنوں تک آمنے سامنے فوجیں کھڑی رہیں۔ رشتوں میں کشیدگی بڑھنے لگی تھی ۔ پھر بھارت سرکار نے اعلان کردیا کہ چینی فوجیوں نے اپنے تمبو اکھاڑ لئے ہیں اور وہ جتنا آگے بڑھے تھے وہ پیچھے لوٹ گئے جہاں کبھی وہ تعینات تھے۔ وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اسے سرکار کی بڑی ڈپلومیٹک جیت قراردیتے ہوئے کہا کہ ان کا دورہ پروگرام کے مطابق ہوگا۔ آہستہ آہستہ اصلیت سامنے آنے لگی ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے50 فوجی واپس لوٹ گئے۔لیکن جو بات ہے عوام کو نہیں بتائی گئی وہ یہ تھی کہ سودے بازی کی گئی اور اسکی ایک شرط یہ تھی کہ اگر چینی فوجی 19 کلو میٹر پیچھے ہٹیں گے تو بھارتیہ فوج بھی پیچھے ہٹے گی۔ 14 سال پہلے کارگل میں اپنی سرزمین کو خالی کرانے کیلئے جان کی بازی لگانے والی ہندوستانی فوج کے لئے ڈی بی او سیکٹر میں پیچھے ہٹنے کی جیت حقیقی طور سے شرمناک ہارہے۔ بھارتیہ فوج کو لداخ سیکٹر میں اپنی ہی زمین پر34 کلو میٹر پیچھے اس لئے ہٹنا پڑا کیونکہ سفارتی قدم کے طور پر اسے چین سے مقابلہ نہیں کرنا تھا۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جارہا ہے کہ لداخ سیکٹر میں چین کی لال فوج کے مٹھی بھر جوانوں نے ہندوستانی فوج کو بغیر گولی چلائے پیچھے کھدیڑ دیا۔ یہ ہی نہیں بلکہ معاہدے کے تحت اور بھی کئی شرطوں کی تعمیل ہوئی۔ جب خبر آئی کے چین کی فوج اپنے قدم پیچھے ہٹانے کی بات مان گئی تو ہندوستان می خوشی کی لہر دوڑ گئی لیکن بھارتیہ فوج میں اس کولیکر خوشی نہیں تھی۔ ایسا اس لئے کہ ہندوستانی علاقے میں بنائے گئے لال فوج کے ٹھکانوں سے محض300 کلو میٹر دوری پر کیمپ لگائے بھارتیہ جوانوں کو اب اور 15 کلو میٹر پیچھے ہٹنے کا آدیش سنادیا گیا۔ذرائع کے مطابق چینی فوج اسی شرط پر علاقہ خالی کرنے کو راضی ہوئی تھی۔ ہندوستانی فوج دراستے سے آگے اب گشت نہیں کرے گی اور نہ ہی کوئی فوجی سرگرمی چلائے گی اور عام آدمی کی طرح جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عبداللہ بھی لداخ میں گھس پیٹھ کرنے والی چینی فوج کے واپس لوٹنے پر خوش تو ہیں لیکن یہ بات ان کے گلے نہیں اتررہی آخر ہندوستانی فوج کس علاقے کو خالی کرکے لوٹی ہے۔ پیر کو عمر عبداللہ نے کہا مجھے خوشی ہے کہ چینی فوج 19 دنوں تک ہمارے علاقے میں زبردستی پڑاؤ ڈالنے کے بعد لوٹ گئی۔ بتایا جارہا ہے چینی فوج نے ہندوستانی فوج کے ذریعے متعلقہ علاقے کو خالی کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا ہے۔ عمر عبداللہ نے سوال کیا کے میری سمجھ میں نہیں آتا کے آخر ہندوستانی جوان کس علاقے سے ہٹے ہیں؟ ہم تو اپنے ہی علاقے میں تھے۔ فوجیوں نے ہی یہاں گھس پیٹھ کی تھی اس لئے ان کا ہٹنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن ہندوستانی فوجیوں کا اپنا علاقہ خالی کر لوٹنا گلے نہیں اترتا۔ اس سوال پر مرکزی حکومت کو پوزیشن واضح کرنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!