سرکار حکمت عملی مات و بے شرمی سے بھلے ہی بچا لے پر کب تک؟

کانگریس کے ترجمان و وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ دیش کا آئین کہتا ہے جب تک شخص کا قصور ثابت نہیں ہوتا تب تک اسے بے قصور مانا جانا چاہئے۔ اس لئے جانچ رپورٹ آنے تک وزیر قانون اشونی کمار اور ریل منتری پون کمار بنسل اپنے عہدے پر بنے رہیں گے۔ کانگریس کو یہ کہہ کر کچھ دنوں کی مہلت مل جائے گی لیکن دونوں وزرا کو دیر سویر استعفیٰ دینا ہی پڑے گا۔ بلکہ قانونی کارروائی سے بھی مقابلہ آرا ہونا پڑسکتا ہے کیونکہ کوئلہ گھوٹالے کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ ہم اشونی کمار کے بارے میں کوئی رائے زنی نہیں کرسکتے لیکن جہاں تک ریل منتری پون کماربنسل کا سوال ہے وہ کیوں نہیں دیں گے استعفیٰ؟ ممکن ہے یوپی اے سرکار کو کرناٹک چناؤ میں کامیابی طاقت دے دے لیکن پون بنسل کو بچانے کابہانہ نہیں مل سکتا۔ ریلوے بورڈ میں ملائی دار عہدہ حاصل کرنے کے لئے بھانجے کو دی گئی رشوت کو وزیر موصوف کیسے جھٹلائیں گے؟ ریلوے بورڈ کے ممبر مہیش کمار1975ء ریلوے میں ہیں اور ان کے اس لمبے تجربے کی طرح بنگلورو کی ریل ٹھیکیدار کمپنی منجوناتھ کابھی بڑا تجربہ ہے۔اتنے تجربے کار لوگ کروڑ روپے کی رقم کا داؤں وجے سنگلا کے ساتھ لگانے کو تیار کیسے ہوگئے؟یہ سوال اہم اس لئے ہے کہ فون ٹیپنگ کے دوران سی بی آئی کو ریل منتری پون کمار بنسل کا ذکر سیدھے سیدھے تو نہیں لیکن اشارہ صاف ہے کہ اس پر کون یقین کرے گا کہ وجے سنگلا ریل وزارت میں اتنا دبدبہ رکھتے ہیں کہ اپنے دم خم پر ریلوے بورڈ میں کسی کی تقرری محض پیسے کے زور پر کروا لیں؟ دراصل وجے سنگلا صرف ریل منتری کا بھانجہ ہی نہیں بلکہ وہ اپنے ماما شری کے چناوی حلقے کا سیاسی انتظام بھی دیکھتے ہیں اور چناؤ کے دوران بڑے کرتا دھرتا ہوتے ہیں اس لئے وجے کا اپنے ماما شری پر کتنا اثر ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ بنسل کے بھانجے وجے سنگلا چندی گڑھ میں سب سے زیادہ طاقتور اشخاص میں سے ایک مانے جاتے ہیں۔ کروڑ ہی نہیں اربوں کی زمین کی جائیداد کے مالک وجے سنگلا کام کرنے کرانے میں ماہر شخص کے طور پر مانے جاتے ہیں۔ چندی گڑھ کو جاننے والے افسر اور کاروباری لوگوں کا کہنا ہے کہ وجے سنگلا پبلک میں پون بنسل کے ساتھ سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت نہیں دکھائی پڑتے تھے لیکن پیچیدہ سے پیچیدہ کاموں میں ان کا ضرور اثر دکھائی پڑتا تھا۔ کہیں ریلوے کا کام اٹک جائے تو وجے کے پاس جائیے جیسی بات تھی۔ شری پون بنسل اور وجے سنگلا کے دوہرے رشتے کے بارے میں چل رہی جانچ سے پتہ چل جائے گا کہ وجے سنگلا کرائے کے مکان میں اربوں کے مالک کیسے بن گئے؟ ایک وقت وہ پنچکولہ میں کرائے کے مکان میں رہنے کے لئے وجے نے ماما شری کو خود پھنسایا۔ آج وجے سنگلا کے پاس چندی گڑھ میں چار ایکڑ کے مکان کے ساتھ لمبا چوڑا مال ہے۔ اس مال کے لئے 100 کروڑ سے زیادہ تو کنورجن چارج دیتے ہیں۔ چندی گڑھ سے ملحق بستی میں فیکٹری آس پاس اور کئی فیکٹریاں ہیں اور چندی گڑھ سے ہی لگے جکر پور میں ایک نامی اسکول ہے۔ پنجاب کے چندی گڑھ میں کاروبار ہے اور کئی جگہ ریئل اسٹریٹ کے دھندے سے لیکر دہلی تک مہنگی جگہوں پر وجے نے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں۔سچائی بتاتی ہے کہ بھانجے کی کمپنیوں میں ا ن کے رشتے دار اونچے عہدوں پر تو ہیں ہی ،سیاست میں پون بنسل کی ترقی کے مطابق اس کے بھانجے کی کاروباری اسٹریٹ بھی پھلتی پھولتی رہی ہے۔ کبھی ایک ریل حادثے پرلال بہادر شاستری نے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن اب گھوٹالوں میں اپنے رشتے داروں کے ملوث ہونے پر بھی منتریوں کو عہدہ چھوڑنے کے لئے احلاقی طور سے مجبور نہیں کرتی۔ فی الحال حکمت عملی مات کے ذریعے سرکار اپنے داغی وزرا کو بھلے ہی بچا لے لیکن کتنے دن تک بچائے گی؟ دیر سویر پون بنسل کو استعفیٰ تو دینا ہی پڑے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!