پڑوس میں چناؤ: نواز شریف فی الحال سب سے آگے

پاکستان میں11 مئی کو عام چناؤ ہونے جارہے ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے بیچ ہورہے چناؤ میں کون جیتے گا یہ کہنا کافی مشکل ہے۔ قومی اسمبلی کیلئے کل سیٹیں 342 ہیں۔ صوبائی اسمبلیوں کے لئے کل2721 سیٹوں میں عورتوں کے لئے 60 سیٹیں اور اقلیتوں کیلئے 10 سیٹیں محفوظ ہیں۔ سیاسی طور سے سب سے طاقتور پنجاب صوبہ ہے۔ یہاں پر 148 سیٹیں ہیں۔ یہاں سے 55 فیصدی ممبر چنے جائیں گے۔ روایتی طور سے نواز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ رہا ہے لیکن اس بار عمران خاں کو بھی کچھ حلقوں میں کامیابی ملنے کی امید ہے۔ اس طرح صوبہ پنجاب میں سہ رخی مقابلہ ہونے کی امید ہے۔ اقتدار مخالف لہر ، دہشت گرد حملوں کا خطرہ اور لیڈر شپ نہ ہونے کے سبب پی پی پی کو سب سے زیادہ خمیازہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ اس کے بعد صوبہ سند ہے جہاں 61 سیٹیں ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کا کاروباری مرکز کراچی اور صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں کافی اثر ہے۔ خان عبدالغفار خاں سرحدی گاندھی کی اپنی عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی میں سخت مقابلہ ہے۔ اس کے بعد خیبرپختون خواہ صوبے میں 35 سیٹیں ہیں۔ یہاں عمران خاں اور نواز شریف کی پارٹی کے بیچ مقابلہ ہے۔ اس علاقے میں اے این پی کا دبدبہ تھا لیکن مسلسل طالبانی حملوں اور کرپشن کے معاملوں کے سبب ان کی طاقت کم ہوگئی ہے۔ اب آتی ہے بلوچستان اسمبلی جہاں 14 سیٹیں ہیں۔ فیڈرل ایڈمنسٹریٹ ٹرائیول ایریا (فاٹا) 14 سیٹیں اور اسلام آباد2 سیٹیں۔ اس چناؤ میں اہم سیاسی کھلاڑی نواز شریف، آصف علی زردای، عمران خاں میدان میں ہیں۔ دنیا کی جانی مانی سروے کمپنی گیلپ نے اپنے تازہ سروے میں پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے حالات کا تجزیہ کیا ہے۔ اس کے مطابق نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ کو کافی لوگوں کی حمایت مل رہی ہے۔ تحریک انصاف پارٹی کو 14 فیصدی لوگوں کی حمایت مل رہی ہے۔ وہیں صدر آصف علی زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے میں پچھڑ رہی ہے۔ اسے مجموعی طور پر17 فیصدی لوگوں کی حمایت مل رہی ہے۔ شجاعت حسین کی قیادت والی پاکستان مسلم لیگ قائد کے پاس صرف4 فیصدلوگوں کی حمایت ہے۔ باقی دوسری پارٹیوں کو20 فیصد ووٹ ملیں گے ۔ یہ سروے اگر صحیح نکلتا ہے تو ایک بار پھر نواز شریف پاکستان کے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ فوج کے ہاتھوں معزول ہونے کے بعدسابق وزیر اعظم اور پی ایم ایل این لیڈر نواز شریف نے اب فوج کی کٹھ پتلی بننے سے انکارکردیا ہے۔ اقتدار میں آنے پر فوج ان کے ماتحت ہوگی اور وہ فوج کے باس ہوں گے۔ نواز نے اشارے دئے ہیں کہ موجودہ فوج کے چیف جنرل اشفاق کیانی اس سال نومبر میں ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔ کیانی کو ایک اور توسیع دینے کے سوال پر انہوں نے بڑی چالاکی سے کہا میں نہیں سمجھتا کہ وہ آگے اپنی میعاد بڑھائے جانے کے خواہشمند ہیں۔ دیکھیں پاکستان کے چناؤ نتائج کیاتصویر پیش کرتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟