پارلیمنٹ میں ’وندے ماترم ‘کی کھلی توہین

جمہوریت کا مندر مانے جانے والی پارلیمنٹ میں مریادائیں لانگنے کا ایک اور معاملہ بدھ کو ہمیں دیکھنے کو ملا۔ بہوجن سماج پارٹی کے ایک ایم پی اے قومی گیت ’وندے ماترم‘ کی ہی توہین کرڈالی۔ اترپردیش کے سمبھل سے چنے گئے ممبر پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق ہاؤس کے دوران ایوان میں بجنے والے وندے ماترم کی دھن کے درمیان اٹھ کر باہر چلے گئے۔ اپنے اس عمل کو صحیح مانتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا مذہب اسلام خدا کے علاوہ کسی اورکی عبادت کی اجازت نہیں دیتا اس لئے مستقبل میں بھی ایسی صورت بننے پر ایسا ہی کریں گے جو ایوان میں انہوں نے بدھوار کو کیا۔ حالانکہ برق کے برتاؤ کی لوک سبھا اسپیکر میرا کمار نے تلخ نکتہ چینی کرتے ہوئے انہیں سختی سے خبردار کیا اور کہا کہ مستقبل میں ایسا کبھی نہیں ہونا چاہئے۔ بھاجپا نے قومی گیت کی توہین پر برق کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ممبران کے اپنی سیٹ پر پہنچتے ہی روایت کے مطابق ہاؤس ختم ہونے کے لئے وندے ماترم کی دھن بجنے لگی۔ تمام ممبران ایوان میں قومی گیت کے تئیں احترام میں کھڑے ہوگئے۔ اس بیچ اچانک ممبر پارلیمنٹ شفیق الرحمان برق باہر نکل کر جانے لگے ان کی بغل میں ہی ممبر پارلیمنٹ وجے سنگھ بہادر نے انہیں روکا لیکن برق ان کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے باہر چلے گئے۔ اس دوران دھن شروع ہونے سے پہلے ایوان میں وزیر اعظم نہیں پہنچ پائے وہ کوریڈور میں ہی اس دھن کو سن کر احترام میں کھڑے رہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے بیحد ناراض میرا کمار بسپا ایم پی برق کو نوٹس بھیجنے پر غور کررہی ہیں۔ ادھر پارلیمنٹ کمپلیکس میں بھاجپا نیتا شاہنواز حسین نے بھی میرا کمار کی ناراضگی اور سخت تبصرے کو صحیح مانتے ہوئے برق کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حالانکہ میرا کمار کی وارننگ کا برق پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔ 
انہوں نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر ایوان سے باہر گئے تھے کیونکہ اسلام کی روایت کے مطابق میں وندے ماترم گیت میں شامل نہیں ہوسکتا۔ ہمارا مذہب صرف ایک خدا کی عبادت کی اجازت دیتا ہے اس لئے اس سے پہلے وندے ماترم کی دھن شروع ہونے سے پہلے ہی وہ ایوان سے باہر لے جاتے تھے۔ لیکن کیونکہ بدھوار کو سب کچھ اچانک ہوا اس لئے وہ سمجھ نہیں پائے کے قومی گیت کی دھن بجنے والی ہے۔ لوک سبھا اسپیکر میرا کمار نے کہا کہ ایک ممبر قومی گیت کی دھن بجنے کے دوران ایوان سے چلے گئے میں نے اس کا سنگین نوٹس لیا ہے۔ جاننا چاہوں کی ایسا کیوں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ممبران خیال رکھیں ایسا آگے کبھی نہیں ہونا چاہئے۔ ادھر برق صاحب کا جواب تھا میں اپنی قوم کے لئے جان دے سکتا ہوں لیکن وندے ماترم کے لئے نہیں۔ یہ ہمارے مذہب کے خلاف ہے اس لئے اگر مستقبل میں ایسی حالت آتی ہے تو پھر بھی میں ایسا ہی کروں گا۔ سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ وندے ماترم کی دھن کو لیکر دیش میں کوئی قاعدے قانون نہیں ہے۔ بلا شبہ یہ الگ بات ہے کہ اس قومی گیت کو راشٹریہ گان’ جن گن من‘ کی طرح آئینی درجہ حاصل نہیں ہے لیکن اس کے لئے کوئی پروٹوکول یا گائڈ لائنس بھی نہیں جاری کی گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟