بلا تاخیر رام سیتو کو قومی وراثت قرار دیجئے
بھگوان رام کے بنائے رام سیتو کو توڑ کر سیتو سمندرم پروجیکٹ کی تعمیل کے لئے جہاں مرکزی سرکار اڑی ہوئی ہے وہیں محترمہ جے للتا کی انا ڈی ایم کے سرکار نے مرکز کے اس اہمیت کے حامل پروجیکٹ کی پوری طرح مخالفت کی ہے۔اس نے عدالت میں کہا ہے کہ رام سیتو کو قومی وراثت قرار دیا جائے۔ کیونکہ مرکزی پروجیکٹ سمیت متبادل راستوں کو ماحولیاتی ماہرین آر کے پچوری کے کمیٹی پہلے ہی مسترد کرچکی ہے۔ مرکزی حکومت نے پچوری کمیٹی کومسترد کرتے ہوئے عدالت نے فروری میں کہا تھا کہ 829 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد اس پروجیکٹ کو بند نہیں کیا جاسکتا۔ سپریم کورٹ میں تاملناڈو سرکار کی جانب سے داخل حلف نامے میں کہا گیا ہے پچوری کمیٹی متبادل راستہ الائنمنٹ 4 اے اور6 اے کو رپورٹ میں مسترد کرچکی ہے۔ رپورٹ میں کمیٹی نے صاف کیا ہے کہ سیتو سمندرم پروجیکٹ کا متبادل راستہ قابل قبول نہیں ہے اور یہ عوامی مفاد میں بھی نہیں ہے۔ سیتو سمندرم پروجیکٹ کی ہمیشہ سے مخالف رہی جے للتا سرکار نے کہا اس پروجیکٹ کو بیچ میں ہی چھوڑدیا جانا چاہئے ۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت اگست تک کے لئے ملتوی کردی ہے۔ مرکزی جہاز رانی وزارت کی جانب سے دائر حلف نامے پر جنتا پارٹی کے صدر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی سمیت دیگر فریقین نے سخت اعتراض جتایا تھا۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ میں مرکز کے اس اہم پروجیکٹ کے خلاف عرضیاں دائر ہیں۔ حلف نامے میں بھگوان رام کے وجود پر سوال اٹھایا گیا تھا لیکن دیش بھر میں تلخ رد عمل کے بعد سرکار کو اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا پڑا اور ترمیم شدہ حلف نامہ دائر کرنا پڑا۔ اس میں کہا گیا تھا سرکار سبھی مذاہب کا احترام کرتی ہے۔ سرکار 829 کروڑ روپے جو اس بیہودہ پروجیکٹ پر خرچ کرچکی ہے اس کا رونا رو رہی ہے لاکھوں کروڑوں کا گھوٹالہ کرنے کے بعد بلی حج کو چلی۔ اگر سرکار کو 829 کروڑ روپے کی اتنی ہی فکر ہے تو کیوں نہیں وہ اس کا حساب مانگ لیتی؟ پتہ چلے گا کہ اس میں کروناندھی اینڈ کمپنیاں بھی شامل تھیں جنہوں نے بھگوان رام کو بیچ کر اپنی جیبیں بھرلی ہیں۔ پیسہ کھانے کی نیت سے یہ پروجیکٹ بنایا گیا تھا۔ مرکز میں کیونکہ لیڈر شپ کمزور ہے اس میں ڈی ایم کے کی مخالف کرنے کی ہمت نہیں ہے اس لئے وہ اوٹ پٹانگ حلف نامے دائر کر بے تکی دلیلیں پیش کررہی ہے۔ رام سیتو پوری دنیا میں کروڑوں ہندوؤں کی عقیدت سے وابستہ ہے۔ رامائن ہر گھر میں پڑھی جاتی ہے۔ بھگوان رام ہنومان جی گھر گھر میں پوجے جاتے ہیں۔ ان کے بنائے سیتوتو یہ راون ونش کے کیسے ہوسکتے ہیں؟ کوئی بھی سرکار اس سیتو کو نہیں ہٹا سکتی۔ یہ عقیدت کا سوال ہے اور استھا سے ٹکرانا نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔ اب بھی مرکزی سرکار ہمت دکھا سکتی ہے اور سیتو کو قومی وراثت قراردیکر ہندوؤں کا دل جیت سکتی ہے جس کی اسے اس وقت سخت ضرورت ہے۔ جے شری رام۔ جے گنیش۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں