مکیش انبانی کو سرکاری سکیورٹی دینے پرسپریم کورٹ ناراض

عام آدمی کی سلامتی کو بھگوان بھروسے رکھتے ہوئے بھارت کے سب سے امیر شخص مکیش انبانی کو سکیورٹی مہیا کرانے پر سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔جسٹس جی ایس سنگھوی کی بنچ نے بدھوار کو کہا کہ اگر سکیورٹی کافی ہوتی تو دہلی میں پانچ سال کی بچی سے بدفعلی نہ ہوتی۔ امیر لوگ تو پرائیویٹ سکیورٹی رکھ سکتے ہیں پھر بھی انہیں سرکاری سکیورٹی دی جارہی ہے۔ پچھلے مہینے وزارت داخلہ نے انبانی کو زیڈ سکیورٹی مہیا کرائی تھی۔ بنچ نے مکیش انبانی کے نام کا ذکر کئے بغیر کہا کہ ہم نے اخباروں میں پڑھا کہ وزارت داخلہ نے ایک شخص کو سی آئی ایس ایف سکیورٹی مہیا کرائی ہے۔ بنچ نے کہا کہ سرکار ایسے لوگوں کو کیسے سکیورٹی مہیا کراسکتی ہے؟ اگر انہیں کسی طرح کی دھمکی کا اندیشہ تھا تو وہ پرائیویٹ ملازمین رکھ سکتے تھے۔ بنچ نے کہا پہلے پنجاب میں بزنس مین کو سکیورٹی دینے کی روایت تھی لیکن یہ اب ممبئی پہنچ گئی ہے۔ حالانکہ بنچ نے کہا ہمیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ کس شخص کو ایکس وائی زیڈ زمرے کی سکیورٹی مہیا کرائی گئی۔ ہمیں صرف عام آدمی کی سلامتی کی فکر ہے۔ بڑی عدالت اترپردیش کے ایک باشندے کے ذریعے داخل عرضی پر سماعت کررہی تھی جس میں سرکار کے ذریعے دی جانے والی لال بتی کا بیجا استعمال ہورہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ سرکار بزنس مین کو سکیورٹی مہیا کرا رہی ہے لیکن عام آدمی کی سکیورٹی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ صنعت کار مکیش انبانی کو زیڈ زمرے کی سکیورٹی مہیا کرانے سے سرکار کے فیصلے کو لیکر لیفٹ پارٹیوں نے بھی نکتہ چینی کی تھی ، حالانکہ بعد میں سرکار کی طرف سے صفائی دی گئی کہ مکیش انبانی کی سکیورٹی پر ہر مہینے خرچ ہونے والے 15 سے16 لاکھ روپے مکیش انبانی خود برداشت کریں گے۔ سوال یہ اٹھتا ہے جب 15 سے16 لاکھ روپے ماہانہ خرچ کی بات کی جاتی ہے تواس میں کیا تمام تام جھام کا خرچہ بھی شامل ہے(4-4 کاریں، کمیونی کیشن سیٹ اپ) زیڈ سکیورٹی پر آتا ہے۔ یا یہ رقم صرف ملازمین کی تنخواہ ہے اور اگر مکیش انبانی اتنا خرچ خود برداشت کررہے ہیں تو وہ پرائیویٹ سکیورٹی کیوں نہیں لے لیتے؟ انہیں سرکاری سکیورٹی کیوں چاہئے؟ بنچ نے وی آئی پی کو سکیورٹی مہیا کرانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حفاظت سرکاری خزانے سے کی جارہی ہے یہ کیسی بکواس ہے ،عام آدمی کی سلامتی کا کیا ہوگا۔ عدالت نے کہا جن لوگوں پر مقدمے چل رہے ہیں ان کو ملی سلامتی واپس لی جانی چاہئے اور سرکار کو لال بتی کا بیجا استعمال روکنا چاہئے۔ ایک بار لال بتی روک دیجئے ان کی آدھی حیثیت ختم ہوجائے گی۔ اس کا استعمال اب حیثیت اور اسٹیٹس سمبل بن گیاہے۔ یہ برطانوی دور جیسا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!