لندن میں آتنک وادیوں نے برطانوی فوجی کا سرقلم کیا

برطانیہ میں بدھوار کو ایک دہشت گردانہ حملے میں دو حملہ آوروں نے ایک برطانوی فوجی کا سر بے رحمی سے کاٹ ڈالا۔یہ واقعہ لندن کے علاقے گلوچ میں واقعہ ایک فوجی بیرک کے قریب دن دہاڑے دوپہر 2.20 پرہوا۔ خبروں کے مطابق اسلامی دہشت گردوں نے حملے کو انجام دیا۔ بعد میں موقعہ پر پہنچے پولیس افسروں نے حملہ آوروں پر گولیاں چلائیں جس سے وہ زخمی ہوگئے۔ پولیس افسران کا خیال ہے کہ یہ سیاسی اغراض پر مبنی اسلامی آتنکی حملہ ہے۔ ایک ویڈیو میں حملہ آوروں کو اس حرکت کو صحیح ٹھہراتے ہوئے دکھایاگیا ہے۔ موقعہ واردات پر کافی تعداد میں زمین پر چاقو اور خون کے دھبے نظر آئے۔ جس فوجی پرحملہ ہوا وہ ’ہیلتھ فار ہیروز‘ لکھی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھا۔ بی بی سی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگائے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور اس فوجی کے قتل کو برطانیہ پر حملہ اور اسلام کے ساتھ دھوکہ قراردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ برطانیہ اور یہاں کے طرز زندگی پر حملہ بھر نہیں ہے بلکہ یہ اسلام اور دہشت کی ترقی میں جڑے مسلم فرقے کے ساتھ بھی دھوکہ ہے۔ اسلام میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو اس بے رحمانہ حرکت کو جائز ٹھہرائے۔ معلوم ہوا ہے کہ دونوں قاتل اسلام کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔ مسلم ملکوں سے برطانوی فورسز کی واپسی کی مانگ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ’ ہم اللہ کی قسم کھاتے ہیں جب تک تم لوگ ہمیں اکیلا نہیں چھوڑدیتے تب تک تمہارے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے‘۔ جمعرات کو اپنی رہائش گا 10 ڈاؤنگ اسٹریٹ میں قومی سکیورٹی حکام سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ برطانیہ کٹر پسندی کے خلاف اپنے موقف پر قائم رہے گا۔ ہم کسی بھی صورت میں اس طرح کے واقعات کے آگے نہیں جھکیں گے۔ ہم متحد ہوکر کٹر پسندی کے زہر افشاں نظریئے کو چیلنج کر دہشت گردی کو مات دیں گے۔ متوفی فوجی کی پہچان ہوچکی ہے۔ اس فوجی کا نام ہے ٹرائے لیگروی اور وہ دی رائل بٹالین آف یوزیلرس کی سیکنڈ بٹالین میں تعینات تھا۔ اس کی عمر 25 سال تھی اور افغانستان میں بھی وہ تعینات رہ چکا ہے۔ جن دو حملہ آوروں نے فوجی کا سر قلم کیا ان میں سے ایک نائیجریائی نژاد برطانوی شہری بتایا گیا ہے اس کا نام مائیکل عودی ولازی ہے۔10 سال پہلے وہ کٹر پسند مسلمان بن گیا تھا۔ حالانکہ سرکاری طور پر اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ ایک برطانوی شیپر نے فوجی کا سر کاٹنے والے واقعہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس نے ٹوئٹر پر اسی وقت اس واقعے کو بیان کیا ہے۔اے میرے خدا ابھی میری آنکھوں کے سامنے ایک شخص کا سر کاٹ دیا گیا ہے میں دوکان پر پھر و سبزی خریدنے جا رہا تھا اور تبھی میں نے ایسا ہوتے دیکھا۔ اس گورے نے وہاں دو سیاہ فام لوگوں کو دیکھا کے انہوں نے اچانک کار روکی اور اترکر ایک شخص کا سر کاٹ دیا۔ اس کے بعد انہوں نے ریوالور نکال کر ہوا میں لہرانا شروع کردیا۔ برطانیہ کی اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے ایک خاتون سمیت دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اب تک اس معاملے میں چار لوگ حراست میں لئے جاچکے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟