تنازعات کے باوجود آئی پی ایل 6- کامیاب و مقبول ٹورنامنٹ رہا

اپنی اپنی رائے ہوسکتی ہے آئی پی ایل ختم ہوگیا ہے اور ممبئی انڈینس آئی پی ایل۔6 کے ونر رہے ہیں۔ دلچسپ فائنل مقابلے میں سچن کے جانبازوں نے دھونی کے دھورندروں کو دھول چٹا دی ہے۔ بیشک اس بار آئی پی ایل تنازعوں کے ساتھ ختم ہوا لیکن یقینی طور سے اس بار شاندار کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ کچھ نئے اسٹار ابھر کر سامنے آئے تو کچھ نئے پرانے سینئروں نے خود کو پھر سے ایک طرح سے مضبوط ثابت کیا۔ ایک بار پھر ثابت ہوگیا ہے کہ کرکٹ میں وکٹ لیکر ہی میچ جیتے جاسکتے ہیں۔ لست ملنگا نے آئی پی ایل6- میں اپنی چھاپ چھوڑنے کے لئے ایک دم صحیح اسٹیج چنا۔ فائنل میں کا نتیجہ تو تقریباً طے ہوگیا تھا۔ جب ملنگا نے ہنسی کو پویلین بھیج دیا تھا۔ اس کے بعد ملنگا کے پہلی گیند پر خطرناک بلے باز سریش رینا کو بھی پویلین صفر کے اسکور پر بھیج دیا اور دھونی کے دھورندوں کے حوصلے پست کردئے۔ حالانکہ یہ دھونی کا اندازہ ہی ہے کہ ان کے میدان پر رہتے ہوئے کوئی بھی ٹاس جیت کے تئیں پوری طرح مطمئن نہیں ہوسکتا۔ چنئی خیمے میں پچھلے کچھ دنوں سے جو معاملہ چلا آرہا تھا اس کا برا اثر ٹیم کی پرفارمینس پر ضرور نظر آیا اور ٹیم کے کوچ اسٹیفن فلیمنگ نے اسے تسلیم بھی کیا ہے۔ کھٹی میٹھی یادوں کے لئے آئی پی ایل6- یاد کیا جائے گا۔ اس بار گیند بازی ہو یا بلے بازی دونوں میں ہی غیرملکی کھلاڑی چھائے رہے۔ بلے بازی میں آسٹریلیا کے مائیک ہنسی نے سب سے زیادہ اسکور733 رن کے ساتھ اورینج کیپ کے حصے دار بنے تو گیندبازی میں ویسٹ انڈیز کے ڈیون براوو 32 وکٹ لیکر پرپل کیپ کے حقدار بنے۔ بلے بازی کے ٹاپ پانچ میں دو ہندوستانی کھلاڑی وراٹھ کوہلی (634) اور سریش رینا (548) تک ہی جگہ بنا سکے۔ گیند بازی میں بھی ٹاپ پانچ میں تین غیر ملکی بلے باز رہے۔براوو32 وکٹ اور مشیل جانسن24 اور جیمس پاکنر28 وکٹ لیکر پہلے تیسرے گیند باز رہے۔بھجی 24 اور وجے کمار22 وکٹ لیکر تیسرے اور پانچویں مقام پررہے۔ سچن تندولکر نے فائنل جیتنے کے بعد آئی پی ایل سے سنیاس لینے کا اعلان کیا توا ن کے پرستاروں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے آئی پی ایل سے بدا لینے کا۔ میں نے ورلڈ کپ کے لئے21 سال تک انتظار کیا لیکن آئی پی ایل6- سال میں مل گیا۔ ایک اور کھلاڑی راہل دراوڑ کا بھی یہ آخری سیزن رہا۔ آئی پی ایل6- مشہور اور گلیمر سے بھرے ٹورنامنٹ کی ساکھ پر گہری چھاپ چھوڑ گیا ہے۔ اگر ہرگیند شارٹ پاری اور میچ کے نتیجے کوشبہ سے دیکھا جانے لگے تو اس کی مقبولیت اور بھروسے پر مستقبل میں فطری طور پر تشویش پیدا ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں دوباتیں غور طلب ہیں پہلی یہ کہ آئی پی ایل پر تنازعوں کا سایہ شروع سے ہی چھایا رہا لیکن پھر بھی اس کی مقبولیت بڑھ رہی رہی ہے۔ دوسرے یہ کرکٹ میں کرپشن کی مثال صرف اسی ٹورنامنٹ کے ساتھ نہیں جڑی ہے بلکہ میچ یا ٹیسٹ فکسنگ کے واقعات ونڈے اور کرکٹ کے ٹیسٹوں میں بھی ہوئے ہیں۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ بھارتیہ کرکٹ کنٹرول بورڈ آئی پی ایل کے منتظمین کی تمام سرگرمیوں میں شفافیت کی کمی رہی۔ زبردستی سیاست حاوی ہے۔ اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں اپنے داماد کی گرفتاری کے بعد بی سی سی آئی کے چیئرمین نارائن سوامی عہدے سے استعفیٰ دینے کے لئے تیار نہیں ہورہے۔ اسی سے جڑا یہ سوال بھی کم اہمیت کا حامل نہیں ہے کہ کرکٹ دنیا سے سیدھے طور سے جڑے مختلف سیاستداں بھی اس اشو پر خاموش کیوں ہیں۔ یہ سیاستداں پون بنسل ،اشونی کمار کے اشو پر تو دنوں دن پارلیمنٹ ٹھپ کردیتے تھے۔ یہاں پر40 ہزار کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہے کوئی ایک لفظ نہیں بول رہا ہے۔ بھاجپا کے نریندر مودی اور ارون جیٹلی ، انوراگ ٹھاکر اپنی اپنی ریاستوں کے کنٹرول بورڈ کے صدر ہیں۔ سی پی جوشی، منتری راجیو شکلا ، فاروق عبداللہ، جوتر ادتیہ سندھیا بھی چیئرمین ہیں۔ بی سی سی آئی کے بورڈ کے کل30 ممبر ہیں اور اوپر بنائے گئے ہیں جنرل سکریٹری سبھی اسکے ممبر ہیں۔ ان میں سے ایک نے بھی سری نواسن کے خلاف استعفے کی مانگ نہیں کی۔ یہ ظاہرکرتا ہے کہ اس حمام میں شاید سبھی ننگے ہیں۔ فکسنگ کے بعد اب لیپا پوتی کی کوشش کی جارہی ہے۔ جانچ کے لئے کمیٹی قائم کرنا تو مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے کیونکہ ان میں زیادہ تر ان کے قریبی ہیں۔ بورڈ کے جو ممبر اکثریت کی کمی میں سری نواسن کو بی سی سی آئی سے باہر نہیں کرپا رہے ہیں کیا وہ ان کے داماد کے بارے میں پوچھ تاچھ کرپائیں گے؟ کل ملاکر میرا تو یہ ہی خیال ہے آئی پی ایل تمام تنازعوں کا ایک انتہائی کامیاب ٹورنامنٹ رہا جس کا لطف سبھی نے اٹھایا ہے۔ تنازعات کی وجہ سے اس کی مقبولیت میں کمی آئے گی مجھے ایسا نہیں لگتا۔ ہاں اس بات کی سبھی سطحوں پر کوشش ہونی چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو سٹے بازی، فکسنگ سے بچنے کے لئے اقدامات پر عمل کیا جائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!