اجیت پوار نہ صرف این سی پی بلکہ اتحادی حکومت کیلئے درد سر بنے

مشہور خاتون رضاکار میدھا پاٹیکر نے جمعہ کو شرد پوار کے بھتیجے اور مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار پر ایک سنچائی پروجیکٹ میں 27.5 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ پاٹیکر کا الزام ہے کل43.38 کروڑ روپے کی رشوت رقم میں بھاجپا نیتا اور سابق صدر نتن گڈکری اور لوک سبھا میں بھاجپا کے ڈپٹی لیڈر کو50 لاکھ اور20 لاکھ روپے دئے گئے۔ میدھا نے بتایا کہ مہالکشمی انفرسٹیکچر نے گوسی خورد سنچائی پروجیکٹ کو روک دیا تھا۔ ٹھیکیدار نے کمیشن کے طور پر43.83 کروڑ روپے مختلف لیڈروں اور حکام کو بانٹے ۔ پوار کے علاوہ ٹھیکیدار نے گڈکری کو50 لاکھ اور گوپی ناتھ منڈے کو20 لاکھ دئے۔ کانگریس ممبر اسمبلی وجے اور پارٹی نیتا سنیل دیشمکھ کو بھی کمیشن دیا۔ پاٹیکرنے بتایا کہ کمپنی کے دفتر پر انکم ٹیکس محکمے نے چھاپہ مارا تھا اس دوران اسے کچھ اہم دستاویز ملے تھے۔ ان دستاویز کو انہوں نے آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیا ہے جن سے انہیں کمیشن کی جانکاری ملی ہے۔ میدھا پاٹیکر کے الزامات سے میرا دور دور تک کوئی واستہ نہیں ہے یہ کہنا ہے اجیت پوار کا۔ میں سینئر رضا کار کے طور پر پاٹیکر کا سنمان کرتا ہوں لیکن کمیشن خوری کا جو الزام انہوں نے لگایا ہے وہ بے بنیاد ہے۔ پوار نے آگے کہا کہ ادھر عام آدمی پارٹی نے مطالبہ کیا کہ سینچائی گھوٹالے میں مبینہ کردار کے لئے نائب وزیر اعلی اجیت پوار کو فوراً برخاست کیا جائے۔ اس معاملے کی منصفانہ جوڈیشیل انکوائری کرائی جائے۔ آپ کی ترجمان پریتی شرما مینن نے کہا کمپٹرولر آڈیٹر جنرل (کیگ) کی رپورٹ اور مہالکشمی کی بنیادی انفرسٹیکچر کے پروجیکٹ میں مبینہ رشوت کے انکشاف کے بعد اجیت پوار کے نائب وزیر اعلی بنے رہنے کا کوئی جواز نہیں بچا ہے۔ مہاراشٹر اس وقت زبردست خوشک سالی سے گذر رہا ہے جو گھٹیا طریقے سے بنائی گئی اسکیموں کا سیدھا نتیجہ ہے۔ اس سے نہ صرف سرکاری خزانے کو لوٹ کر خالی کردیا گیا بلکہ ہماری مٹی کو بھی بے پانی کردیا گیا۔ پریتی نے کہا کہ سینچائی پروجیکٹ پر27 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے گئے جبکہ بنیادی بجٹ 7 ہزارکروڑ روپے کا تھا۔ ایک دوسرے واقعہ میں سی اے جی کی مہاراشٹر اسمبلی میں پیش ہوئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سینچائی محکمے کی 426 اسکیمیں پچھلے 40 برسوں سے لٹکی ہوئی ہیں۔ ان میں سے242 اسکیموں کا خرچ ابتدا میں 7215 کروڑ روپے تجویز تھا۔ اس میں26617 کروڑ روپے تک اضافہ ہونے سے اس کی کل لاگر 33832 کروڑ ہوگئی۔کچھ لیڈروں کو تنازعوں میں بنے رہنے کا شوق ہوتا ہے بیشک نگیٹو پبلسٹی ہی کیوں نہ ملے۔ پچھلے دنوں آپ نے ایک بیان ایسا دیا جس سے ابھی تک آپ کا پیچھا نہیں چھوٹ رہا ہے۔ مہاراشٹر میں سوکھے کی بات کرتے ہوئے اجیت پوار نے کہا اب اگر باند میں پانی ہی نہیں تو پانی کیسے چھوڑا جاسکتا ہے؟ کیا ہم وہاں جاکر پیشاب کریں؟ اب اگر پینے کو ہی پانی نہیں ہے تو پیشاب بھی کیسے ہوگا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ جب یہاں رات کو بجلی نہیں ہوتی تو زیادہ بچے پیدا ہونے لگے ہیں۔ لوگوں کے پاس اور کوئی کام نہیں بچا ہے۔ جب ان کے بیان پر ہنگامہ مچ گیا تو محترم نے ایتوار کی صبح کراڈ میں اپواس کیا۔ اس سے پہلے سنیچر کو اجیت کے چاچا اور این سی پی کے چیف شرد پوار نے ان کے بیان کو غلط بتاتے ہوئے معاملے کو رفع دفع کرنے کی بات کہی تھی۔ اجیت پوار نے حالانکہ معافی مانگ لی ہے لیکن اپوزیشن پارٹی شیو سینا ، بھاجپا اور ایم این ایس ان کے استعفے کی مانگ کو لیکر اسمبلی کی کارروائی نہیں چلنے دے رہے ہیں۔ اب ان کو اجیت کے خلاف مواد مل گیا ہے۔ اجیت پوار نے اپنی حرکتوں سے نہ صرف اپنی پارٹی کو ہی بلکہ کانگریس اتحادی سرکار کو بھی نکتہ چینی کا شکار بنا دیا ہے۔ وزیر اعلی چوہان کے لئے ایک درد سر بن گئے ہیں۔ مہاراشٹر اسمبلی چناؤ اسی سال ہونے ہیں۔ دیکھنا ہے کانگریس ۔ این سی پی اتحاد پر اس کا کیا اثر پڑتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟