چوطرفہ گھرتے سہارا چیف سبرت رائے سہارا

سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے کے ستارے آج کل گردش میں چل رہے ہیں۔ ایک کے بعد ایک تنازعے میں پھنستے جارہے ہیں۔سپریم کورٹ نے سبرت رائے کو ایسی پھٹکار لگائی جس کی شاید انہیں کبھی امید نہ رہی ہوگی۔ جسٹس ایس بالا کرشنن کی سربراہی والی بنچ نے سیبی کی توہین عرضی پر جواب داخل نہ کرنے پر سہارا گروپ اور اسکے سربراہ سبرت رائے کو نہ صرف پھٹکار لگائی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کے وہ عدالت سے چال بازیاں نہ کریں۔ سرمایہ کاروں کو 24 ہزار کروڑ روپے نہ لوٹانے کے معاملے میں بنچ نے یہ رائے زنی کی۔ بنچ نے سبرت رائے اور دونوں ڈائریکٹروں اشوک رائے چودھری اور روی شنکر دوبے کو حراست میں لینے سے متعلق سیبی کی عرضی پرتینوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ سیبی نے سرمایہ کاروں کا پیسہ وصولنے کے لئے ان کو حراست میں لینے کے حکم جاری کرنے کی اپیل کی ہے۔ پیر کے روز سماعت کے دوران عدالت نے سبرت رائے کے وکیل سے کہا کہ وہ دیش نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کرائیں۔ نہیں تو عدالت اس سلسلے میں حکم جاری کر ے گی۔ اس کے علاوہ سیبی کے پاس 24 ہزار کروڑ روپے جمع کرانے میں ناکام رہنے کی صورت میں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں کی پراپرٹی قرق کرنے سے متعلق عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد سہارا انڈیا کے ذریعے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائرکئے جانے پر بھی بنچ نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ سہارا کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ سبرت رائے کی ذاتی پراپرٹی قرق کررہی ہے اس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا ہے۔ جس میں عدالت عظمیٰ نے 24 ہزار کروڑ روپے لوٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس پر ججوں نے کہا آپ عدالتوں کے ساتھ چالکی سے کام لے رہے ہیں۔ ہمارے فریقین میں دلچسپی نہیں ہے۔ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرنا و سیبی کے پاس جانا بھی توہین ہے۔ سیبی کی جانب سے سینئر وکیل اروند نے کہا سہارا گروپ اور اسکی کمپنیوں سہارا انڈیا ریئل اسٹریٹ کارپوریشن، سہارا ہاؤسنگ نے کمپنی قانون کے قواعد پر تعمیل کی ہے۔ ادھر ایک اور جھٹکے میں سہارا ریئل اسٹریٹ کارپوریش کے ذریعے پرائم ٹائم کا 3450 کروڑ روپیہ تھا جزوی طور پر آئی پی او اب نہیںآ پائے گا۔ سیبی نے سہارا پرائم سٹی لمیٹڈ کے آئی پی او پرستاؤ سے جڑی فائل بند کردی ہے۔ سیبی کے ذریعے مانگی گئی صفائی کو پیش کرنے میں کمپنی ناکام رہنے پر سیبی نے یہ قدم اٹھایا ہے کے ایک اور واقعہ میں سہارا گروپ اب امپلائز فنڈ آرگنائزیشن کی جانچ کے گھیرے میں بھی آچکا ہے۔ وہ ای پی ایف او کے دیش میں بڑے ڈفالٹروں میں سے ایک ہے۔ سہارا انڈیا فائننشیل کارپوریشن اور سابق سہارا ایئرلائنس سمیت سہارا گروپ کی پانچ کمپنیوں کے نام 50 کمپنیوں میں شامل ہیں جو دیش کی بڑی ڈفالٹروں میں مانی جاتی ہیں۔خبر تو یہ بھی ہے کہ اتراکھنڈ میں سہارا گروپ کی نئی اسکیم ’کیوشاپ‘ بھی تنازعوں کے گھیرے میں آگئی ہے۔ اتراکھنڈ فوڈ سکیورٹی محکمے کے مطابق بہادرآباد سمیت سہارا کیو شاپ کے گودام سے26 دسمبر2012ء کو بیسن مکس فروٹ، جیم اور سرسوں کے تیل کے سمپل اکھٹے کئے گئے تھے لیکن یہ میعاری نہیں اترے اور سمپل جانچ میں فیل ہوگئے۔ اس بارے میں سہارا سے جواب مانگا گیا تھا۔ کمپنی نے جواب دینے کے لئے30 دن کی مہلت مانگی تھی لیکن وہ تشفی بخش جواب نہیں دے پائی۔ اب اس معاملے میں فوڈ سکیورٹی و اسٹنڈرڈ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ کل ملاکر شری سبرت رائے سہارا کے ستارے گردش میں چل رہے ہیں۔ یہ بھی لگتا ہے کہ انہیں گھیرنے کے لئے سرکاری ایجنسیاں زبردست طریقے پر سرگرم ہوگئی ہیں اور انہیں بے عزت اور سزا دلانے پر تل گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟