مکیش امبانی کو زیڈ سکیورٹی کی سرکاری سرکشا؟

دیش کے مشہور صنعت کار مکیش امبانی کو زیڈ سکیورٹی دینے کا فیصلہ سرکار کے لئے درد سر بن گیا ہے۔ جنتا کو سکیورٹی دینے میں ناکام یوپی اے کی اس حکومت کو عام جنتا سے زیادہ فکر صنعت کاروں کی ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسے وقت میں جب سارا دیش یہ مانگ کررہا ہے کہ وی آئی پی سکیورٹی میں تعینات جوانوں کو وہاں سے ہٹا کر عام آدمی کی سیوا میں لگاناچاہئے۔ یہ فیصلہ نہایت غلط روایت کا آغاز کرتا ہے۔ کئی بار سرکار کی جانب سے قائم کمیٹیاں بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ خصوصی سکیورٹی خطرے کے تجزیئے کے مطابق نہیں دی جاتی بلکہ وہ ایک اسٹریٹ سمبل یا رسوخ کی علامت بن گئی ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ دیش دو کٹگری میں بٹ گیا ہے۔ ایک طبقہ وہ وی آئی پی ہے جنہیں خصوصی سکیورٹی حاصل ہے اور جو ہر قاعدے قانون سے اوپر ہے۔ دوسرا طبقہ وہ اکثریتی لوگ ہیں جن کی سلامتی کا کوئی انتظام نہیں ہے جو کسی خطرے یا جرائم کی اطلاع دینے تھانے جائیں تو انہی سے مجرمانہ برتاؤ ہوتا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے چیئرمین اروند کجریوال نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے مکیش امبانی زیڈ سکیورٹی؟ اتنا امیر آدمی اپنے لئے سکیورٹی گارڈ نہیں رکھ سکتا؟ کوئی بھی سیاسی پارٹی اس کی مخالفت نہیں جتا رہی ہے ۔ اس سے لگتا ہے امبانی سبھی پارٹیوں کی گڈ بک میں ہیں۔ مصنف چیتن بھگت کا کہنا ہے کہ ارب پتیوں کو اے سے زیڈ زمرے تک سکیورٹی مل رہی ہے جبکہ معمولی سکیورٹی پانے کے لئے ننھی بچی کے والدین کو پولیس اسٹیشن سے بھگا دیا جاتا ہے۔ موجودہ وی آئی پی سکیورٹی کی حالت چونکانے والی ہے۔ 253 دہلی شہریوں کی سلامتی پر اوسطاً 1 پولیس والا ہے۔ 427 با اثر لوگوں کی سکیورٹی پر 5183 جوان تعینات ہیں۔ دیش بھر میں 14842 لوگوں کو سکیورٹی مہیا کرائی گئی ہے اور ان کی سلامتی میں لگے 47557 پولیس والے وی آئی پی سکیورٹی پر لگے ہیں۔اس پر سالانہ خرچ 341 کروڑ روپیہ ہے۔ چوطرفہ نکتہ چینی سے گھبرائی حکومت نے پیرکو اس مسئلے پر صفائی دینے کی کوشش کی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق پچھلے مہینے مکیش امبانی کو انڈین مجاہدین کی جانب سے یہ دھمکی ملی تھی کے اس میں ان کاقتل اور ان کے علیشان محل نما بنگلے پر حملے کی دھمکی دی گئی تھی۔ ساتھ ہی ریلائنس کی فیکٹریوں پر بھی آتنک وادی حملے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے صاف کیا کہ سکیورٹی کا تمام خرچ سرکار نہیں بلکہ خود مکیش امبانی اٹھائیں گے۔ ریلائنس انڈسٹریز کے مالک مکیش امبانی قومی اثاثہ ہیں اور انہیں مل رہی دھمکیوں کے پیش نظر زیڈ سکیورٹی دی گئی ہے۔ یہ سہولت یوں ہی نہیں دی جارہی ہے اس کے لئے مکیش امبانی کو 15 لاکھ روپے چکانے ہوں گے۔ سی آر پی ایف کے ذرائع کے مطابق25 سے30 کمانڈو والے اس سکیورٹی گھیرے کا ہر مہینے خرچ قریب14 لاکھ روپے ہوگا جس میں ان کی تنخواہ بھی شامل ہے۔ اس خرچ کے علاوہ امبانی سکیورٹی ٹیم کو بیرک بھی مہیا کرائیں گے۔ وہ چاہتے تھے کہ ان کی بلڈنگ میں پولیس تھانہ بھی بنادیا جائے۔ ہوسکتا ہے سرکار کی نظرو ں میں مکیش امبانی کو سکیورٹی مہیا کرانا جائز ہو لیکن عام ہندوستانی اسے اپنی سلامتی اور سرکار کی بے حسی کے آئینے میں ہی دیکھا گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟