آتنک کے سائے میں راجدھانی دہلی

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے ہولی سے پہلے فدائی حملہ کرکے دہلی کو دہلانے کی بڑی آتنکی سازش کو ناکام کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس نے حزب المجاہدین کے آتنکی سید لیاقت شاہ کو گورکھپور سے گرفتار کر اس کی نشاندہی پر دہلی کے جامع مسجد علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس سے تباہی مچانے کا سامنا برآمد کیا ہے۔ جس میں دھماکوں دستی بم اور ایک اے کے۔56 رائفل شامل ہے۔ گرفتار آتنکی سید لیاقت شاہ عرف لیاقت بخاری جموں و کشمیر کے کپواڑہ کا رہنے والا ہے۔ دہلی پولیس کے جوائنٹ کمشنر(اسپیشل سیل) ایس این شریواستو نے بتایا کہ خفیہ محکمے کو اطلاع ملی تھی کہ لشکر طیبہ ، حزب المجاہدین آتنکی افضل گورو کی پھانسی کا بدلہ لینے میں آتنکی حملہ کرنے کی فراق میں ہیں اور وہ دہلی میں موجود ہیں۔ اس کے بعد لیاقت علی کو گورکھپور میں بھارت۔نیپال سرحد سونالی بارڈر سے گرفتا ر کیا گیا۔ لیاقت کراچی سے نیپال پہنچا تھا۔ اس کی نشاندہی پر پولیس نے دہلی میں واقع حاجی عرفات گیسٹ ہاؤس میں چھاپہ مارا تو دھماکوں سامان لانے والا آتنکی استقبالیہ پر چابی دے کرکھانا کھانے کی بات کہہ کرچلا گیا۔21 مارچ کی رات قریب پونے 11 بجے اسپیشل سیل کی ایک ٹیم اس گیسٹ ہاؤس پہنچی ۔ پولیس ٹیم کمرہ نمبر304 کی تلاشی لینا چاہتی تھی۔ کمرہ نمبر304 میں رہنے والے کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تو پتہ چلا کہ وہ شخص 27 گھنٹے پہلے ہی کمرے میں تالا لگا کر جا چکا ہے ۔ پولیس کی ٹیم قریب ڈھائی بجے تک چھان بین کرتی رہی۔ اس دوران کمرے سے دھماکوں سامان اور اے کے۔56 کے علاوہ کئی کاغذات بھی ملے ہیں لیکن وہاں اس سامان کو چھوڑنے والا نہیں ملا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ دہلی کے کئی علاقوں میں بھی آتنکی نے اپنا ٹھکانا بنا رکھا ہو۔ اس لئے یہ کہا جاسکتا ہے دہلی میں ابھی بھی آتنکی خطرہ ٹلا نہیں ہے۔جامع مسجد علاقے سے دھماکوں سامان برآمد ہونے کے بعد فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم میں سکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔ اسپیشل سیل کے جوائنٹ کمشنر شریواستو کے مطابق دیش کی راجدھانی ہونے کے ناطے دہلی میں بم دھماکے کرنے کا منصوبہ آتنکی بناتے ہی رہتے ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب یہاں ہونے والے دھماکوں کی گونج بھارت میں نہیں بلکہ بیرونی ممالک تک سنی جاتی ہے اور اس کا اثر بھی صاف دکھائی دیتا ہے۔ آتنکیوں سے لوہا لینے کے لئے اسپیشل سیل بنایا گیا تھا۔اعدادو شمار کے مطابق انہوں نے بتایا کہ 2011ء سے اب تک لبریشن ٹائیگرز اور انڈین مجاہدین وغیرہ سمیت 28 آتنک وادیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔اس میں سب سے زیادہ18 آتنکی حزب المجاہدین سے تعلق رکھتے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو اس بار امکانی حملے میں کسی اہم شخصیت کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ اس کے لئے فدائی حملہ کیا جانا تھا۔ ساتھ ہی اسرائیلی سفارتخانے کی طرح کسی وی آئی پی پر دستی بم حملہ کرنے کی پوری کہانی تیار کرلی گئی تھی۔ پولیس یہ مان رہی ہے کہ لیاقت اس کھیل میں اکیلا نہیں ہے بلکہ 6 لوگوں کی ٹیم راجدھانی میں دہشت پھیلانے کے لئے بھیجی گئی تھی۔ لیاقت کو گرفتار تو کرلیا گیا لیکن راجدھانی میں خطرہ جوں کا توں برقرار ہے۔ویسے اسپیشل سیل کے ذریعے لیاقت کی گرفتاری پر واویلا کھڑا ہوگیا ہے۔کشمیر پولیس کے حوالے سے آئی خبر نے اسپیشل سیل کی اس کارروائی پر سوالیہ نشان کڑے کردئے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ لیاقت ریاستی حکومت کی معافی نامے کی پالیسی کے تحت پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے براستہ نیپال پھر سے کشمیر میں بسنے کے لئے آرہا تھا۔ اس پر دہلی پولیس اور خفیہ افسروں کا کہنا ہے کہ اس نے نیپال کا روٹ کیوں پکڑا؟ وہ پاک قبضے کے کشمیر سے آسانی سے ادھر کے کشمیر میں آ کر بس سکتا تھا۔ اگر وہ سرنڈر کرنے آرہا تھا تو کشمیر پولیس کا کوئی ملازم اسے لینے کے لئے بھارت۔ نیپال بارڈر کیوں نہیں گیا؟ یہ بھی پوچھا جاسکتا ہے کہ جامع مسجد علاقے کے گیسٹ ہاؤس سے ملے اتنے خطرناک ہتھیار کس کے ہیں اور کس نے کس کے لئے رکھے تھے؟ یہ بھی کے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرنے آیا شخص اصل میں کون تھا اور وہ کس سے ملنے آیا تھا۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!