اماموں کی تنخواہ بڑھانے کی مانگ نشانے پر دہلی حکومت اور وقف بورڈ

دہلی سرکار اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین چودھری متین کے خلاف دہلی کی مساجد کے اماموں نے مورچہ کھول دیا ہے۔ کل ہندا مام ایسوسی ایشن کے صدر مولانا ساجد رشیدی نے دہلی حکومت اور دہلی وقف بورڈ پر الزام لگایا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی اماموں کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ ان کا الزام ہے دہلی کی وزیراعلی شیلادیکشت سے امام کئی بار ملنے گئے لیکن انہوں نے ان سے ملنے تک کا وقت نہیں دیا۔ ان کا کہنا ہے دہلی وقف بورڈ کے ماتحت 371 پراپرٹیاں ہیں ، اگر ان کو اماموں کو سونپ دیا جائے تو سرکار کو اماموں کی تنخواہ کا پیسہ ادا کرنے میں کوئی دقت نہیں آئے گی کیونکہ ان املاک پر یا تو قبضے ہیں یا کچھ کرائے پر اٹھی ہوئی ہیں۔ ان سے کم آمدنی کا بہانا کرکے دہلی وقف بورڈ اماموں کی تنخواہ بڑھانے سے بچ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج کی مہنگائی میں 6 ہزار روپے امام کی تنخواہ بہت کم ہے۔ سپریم کورٹ دہلی سرکار اور سینٹرل وقف بورڈ کو آدیش دے چکی ہے کہ وہ موجودہ گریٹ سے اماموں کی تنخواہ ادا کرے لیکن دہلی وقف بورڈ اور دہلی سرکار اس حکم کو تلانجلی دئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا اگردہلی سرکار نے ان کی مانگیں 15 دنوں میں نہیں مانیں تو وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف تحریک چھیڑیں گے اور ان کے گھر کے باہر بھوک ہڑتال کریں گے۔ پچھلے دنوں نئی دہلی میں شیعہ عالموں کے پیشوا مولانا کلب جواب نے پریس کلب میں ایک اخباری کانفرنس کی تھی۔ اس میں مولانا جواد نے ڈی ڈی اے کے ذریعے مہرولی میں ناجائز طور سے گرائی گئی غوثیہ مسجد کو لیکر احتجاج کیاتھا۔ مولانا جواد خاص طور سے لکھنؤ سے دہلی آئے تھے۔ انہوں نے کانگریس سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سرکار ترقی کے نام پر مسجد اور قبرستانوں کو ڈھا رہی ہے اور یہ کارروائی ناجائز قبضے بتا کر کی جاتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وقف بورڈ کی زمین پر سب سے زیادہ قبضہ سرکار کے ذریعے کیا گیا ہے۔ 
انہوں نے الزام لگایا کے کانگریس نے اپنے عہد میں لکھنؤ وقف بورڈ کی زمین پر نہرو اور اندرا گاندھی کے نام پر عمارتیں بنا دی ہیں۔ انہوں نے کہا کانگریس کا کام ہے وقف بورڈ کی زمین پر قبضہ کرنا۔ انہوں نے کانگریس کے دو مسلم لیڈروں کا نام لیتے ہوئے کہا یہ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ مولانا ساجد رشیدی نے مرکزی اور دہلی سرکار پر الزام لگایا کہ وقف بورڈ کی 271 ایسی جائیدادیں ہیں جس پر سرکاری محکموں کا قبضہ ہے۔ ان میں سے ڈی ڈی اے کے پاس 172 پراپرٹیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وقف بورڈ کی زمین لوٹا دی جائے تو مسلمانوں کوسرکاری مدد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مولانا کلب جواد نے کہا کہ کانگریس اور وقف بورڈ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ اپنے اپنے اسباب سے شیعہ سنی دونوں فرقوں کے مسلمان لیڈر کانگریس سرکار اور وقف بورڈ کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ اماموں کی تنخواہ میں تو اضافے کی مانگ جائز ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟