سہارا گروپ کو دوہرا جھٹکا
سہارا انڈیا گروپ کو منگلوار کو دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ اسٹاک ریگولیٹری اتھارٹی سیبی نے جہاں سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے اور تین بڑے عہدیداران کو سرمایہ کاروں کوتقریباً24 ہزار کروڑ روپے لوٹانے کے معاملے میں پراپرٹی کی فہرست کو قطعی شکل دینے کے لئے 10 اپریل کو طلب کیا ہے وہیں ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے سہارا کی پانچ کمپنیوں کوعام سرمایہ کاروں سے پیسہ جمع کرنے سے روک دیا ہے۔ سیبی نے منگلوار کو اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ اگر سبرت رائے ، اشوک راج چودھری اور روی شنکر دوبے، وندنا بھارگو اس کے سامنے10 اپریل کو پیش نہیں ہوتے تو وہ بغیر سنے ہی ایک طرفہ فروخت کی کارروائی کی شرطیں مقرر کرے گی۔ اس درمیان ہماچل پردیش ہائی کورٹ نے لکھنؤ میں واقع سہارا گروپ اور ان کے یونٹوں کو اپنی اسکیموں کے ذریعے عام لوگوں سے پیسہ لینے پر روک لگا دی ہے۔ سہارا کی پانچ یونٹوں سہارا انڈیا پریوار، سبرت رائے سہارا، سہارا کے کریڈٹ کوآپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ، سہارا کوالٹی شاپ یونک پروڈکٹ رینج لمیٹڈ اور سہارا کیو گولڈ آئی لمیٹڈ کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے احکامات دئے۔ معاملے کی اگلی سماعت 22 اپریل مقرر کرتے ہوئے عدالت نے اپنے عارضی حکم میںیہ بھی کہا کہ معاملے کی آگے کی جانچ ریزرو بینک اور سیبی کرسکتا ہے۔ ساتھ ہی معاملے کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجا گیا ہے۔ آئی اے جانتے ہیں کہ سہارا گروپ کے خلاف عدالتوں اور اتھارٹیوں کی یہ سختی کس لئے ہے؟ سہارا گروپ کی تمام فرمیں جنتا سے تمام طرح کی اسکیموں کے ذریعے پیسہ جمع کرتی ہیں۔ ان میں سے دو کمپنیوں سہارا انڈیا ریئل اسٹریٹ کارپوریش، سہارا ہاؤسنگ انویسٹمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ نے 3 کروڑ سرمایہ کاروں سے 24 ہزار کروڑ روپے اکٹھے کئے تھے۔ یہ رقم متبادل او ایف سی ڈی جاری کرکے اکٹھی کی گئی تھی۔ 10 اپریل کو پیش ہوکر سبرت رائے کو بتانا ہوگا کہ ان کی کون کون سی پراپرٹیوں کو بیچ کر سرمایہ کاروں کو 24 ہزار کروڑ روپے لوٹائے جائیں۔ سپریم کورٹ کے حکم پر گروپ کو یہ رقم سرمایہ کاروں کو لوٹانی ہے۔ سیبی کے چیئرمین یو کے سنہا نے کولکاتہ میں سی آئی آئی کے ذریعے منعقدہ ایک پروگرام میں کہا غیر قانونی طور سے چٹ فنڈ کاروبار پھیل رہا ہے ۔ منگلوار کو اسی پروگرام میں مسٹر سنہا نے کہا سیبی اندراج شدہ کمپنیوں پر بھی کارروائی کرے گی جو مقررہ میعاد کے اندر 25 فیصد پبلک سانجھے داری کے قواعد کی تعمیل نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کچھ چٹ فنڈ کمپنیاں تو اس طرح کے وعدے کررہی ہیں جن کے تحت کوئی بھی جائز طریقے سے کاروباری سرگرمیاں کرتے ہوئے وعدے کے مطابق رٹرن نہیں دے سکتی۔ ہم نے ان میں سے کچھ کمپنیوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔ جانچ جاری ہے کچھ معاملوں میں عارضی طور پر حکم بھی جاری کئے گئے ہیں۔ پھر یہ کمپنیاں کورٹ چلی جاتی ہیں۔ کئی لوگ ان چٹ فنڈ کمپنیوں کی اسکیموں میں پیسہ لگا رہے ہیں جو خطرے بھرا ہے۔ یہ کمپنیاں قانون میں خامیوں کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ اسے نئے قانون کے ساتھ آگے آنا چاہئے۔ جس میں ان کمپنیوں کیلئے ایک ریگولیٹری کا انتظام ہو۔ سنہا سے جب سہارا کے اشوز پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کچھ کہنے سے صاف منع کردیا۔ کمپنیوں میں کم از کم 25 فیصد پبلک حصے داری کے قواعد کی تعمیل کئے جانے کے اشو پر سیبی کے چیئرمین نے کہا کہ تعمیل میں ناکام رہنے والی کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں