ہولی منائیں احتیاط بھی برتیں! ہولی مبارک

خوشی اور مسرت کا تہوار ہولی آج ہے۔ دانشور وں کے مطابق یہ تہوار ہر برس پھاگن شوکل کی پورنیما کو منایا جاتا ہے۔ اس میں چندرکال ممنوع ہے۔ دھرم شاستروں کے مطابق پرتیپدا ، چترودرشی آدھی رات کے بعد ہولی کا دہن کی بات کہی گئی ہے۔ ہولی کا دہن کرنا قوم و سماج کے لئے فلاحی رہی گا۔ بڑھتی مہنگائی کا اثر ہولی پر بھی دکھائی پڑ رہا ہے۔ بازاروں میں پچکاری اور گلال خریدنا لوگوں کو کافی مہنگا پڑ رہا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے اس سال گلال کی مانگ میں 40 فیصدی کمی آئی ہے اور اس کی قیمت 15 سے30 فیصدی بڑھی ہے جبکہ پچکاریوں کے لئے بھی لوگوں کو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 سے25فیصدی زیادہ دام دینے پڑ رہے ہیں۔ صدربازار کے ایک تاجر کا کہنا ہے پچکاریوں کے کاروبار میں اس سال بھی چینی پچکاریوں کی مانگ زیادہ ہے ۔ دراصل دہلی میں پچکاریوں کا کاروبار 250 سے300 کروڑ روپے کا ہے۔ جو پچکاریاں دہلی میں بنائی جاتی ہیں ان کی مانگ دہلی کے آس پاس کی ریاستوں میں زیادہ ہے۔ ان دنوں دوکانوں میں فلم’ دبنگ ۔2‘ ، ’جب تک ہے جاں‘ ’کھلاڑی نمبر786‘ اور بالی ووڈ اسٹار سلمان خان، سوناکشی کے پوسٹر اسٹیکر تھیم والی چھوٹی بڑی پچکاریاں خریداروں کو خوب لبھا رہی ہیں۔ چینی پچکاریوں پر بھی بالی ووڈ کا تڑکا دیکھنے کومل رہا ہے۔اس سال کی ہولی میں ایک نئی چیز یہ آرہی ہے بے رنگ زندگی جی رہی ورندا ون کی ودھواؤں کی زندگی ایتوار کو رنگ سے بھر گئی۔ سبھی پرو خاص کر رنگوں سے پہلے الگ تھلگ رہنے والی ودھواؤں نے ایتوار کو رنگ سے ہولی کھیلی۔ دراصل کرشن کی سرزمین ورنداون کی عورتوں نے ایتوار سے ہولی کھیلنی شروع کردی ہے۔ یہ ہولی کا تہوار چار دنوں تک چلتا ہے۔ان چار دنوں میں قریب پانچ آشرم کی 800 عورتیں ہولی منائیں گی۔ ابھی تک یہ عورتیں صرف اپنے ٹھاکرجی(شری کرشن ) کے ساتھ ہولی کھیلتی تھیں۔ یہ سہولیات این جی او سلبھ انٹرنیشنل کے ذریعے مہیا کروائی گئی ہے۔ ہولی کا تہوار محبت اور مسرت کی علامت ہے اس کو سماج و دل میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے کے طور پر جانا جانا چاہئے۔ رنگوں کا رتہوار ہولی بسنت کی آمد کی خوشی کا بھی پیغام دیتا ہے۔ ہولی میں استعمال کئے جانے والے مختلف رنگوں کو بھی بسنت کی علامت مانا جاتا ہے لیکن آج کل ہولی میں ایسے رنگوں ، کیمیکل کا استعمال ہونے لگا ہے جس سے جسم کو نقصان ہوتا ہے۔ پہلے میری روز، چائنا روز،کیش و پریزاد وغیرہ پھولوں سے رنگ بنائے جاتے تھے۔ یہ رنگ کھال کے لئے نقصاندہ نہیں ہوتے تھے۔ ان میں خوشبو بھی ہوتی تھی لیکن مسلسل کٹ رہے پیڑوں اور پھولوں کی کمی کے سب ان کی جگہ اب کیمیکل والے رنگوں نے لے لی ہے۔رنگوں میں مختلف طرح کے کیمیکل جیسے کرومیم سے دمہ کی بیماری جسم میں جلن وغیرہ جیسی بیماریاں ہڈیوں میں بخار ہوسکتا ہے۔ وہیں مٹی و پانی کے ساتھ مل کر یہ کیمیکل رنگ زیادہ زہریلی بن جاتے ہیں۔ رنگ چھٹانے کے لئے ٹھونس صابن کا استعمال نہ کرے۔ صابن میں الکلائن ہوتا ہے جس سے خوشکی اور بڑھتی ہے۔ پہلے کلینزنگ کریم اور لوشن سے کال کی مالش کریں ،پھر روئی سے صاف کریں۔ لیمو کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے اس سے داغ ہلکے ہوجائیں گے۔ ایک ڈاکٹر کے مطابق رنگ میں سنتھیٹک ہوتا ہے۔ ہرے رنگ میں کوپر سلفر ہوتا ہے جس سے آنکھوں میں الرجی اور چندھیایا پن اور دوسری بیماری ہوسکتی ہے۔ عورتیں ان باتوں کا خاص خیال رکھیں۔ اکیلے ہولی کھیلنے کے لئے نہ نکلیں۔ صرف واقف کاروں ، رشتہ داروں کے ساتھ ہولی کھیلیں۔ بھانگ نہ پئیں، انجان سے کوئی کھانے پینے کی چیز نہ لیں۔ بھیڑ میں شامل آوارہ گرد لوگوں کا سامنا ہو نے پر فوراً پولیس ہیلتھ لائن کی مدد لیں اور مہنگے زیورات نہ پہنیں۔ اپنے بچوں کے لئے بڑی بالٹی میں پانی بھر کر رکھیں ۔ سبھی قارئین کو روزنامہ ویر ارجن، پرتاپ اور ساندھیہ ویر ارجن کے تمام ساتھیوں کی جانب سے ہولی کی مبارکباد اور یہ ہولی آپ سب کے لئے خوش آئین ، منگل مے اور سکھی ہو۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟