صنعت کاروں نے تومودی کو اپنا مستقبل کا لیڈر مان لیا

اگر بھارت کی صنعتی دنیا کو ہندوستان کا اگلا وزیر اعظم چننا ہوتو ہم دعوے سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو ہی دیش کا اگلا وزیر اعظم چنیں۔ جس طریقے سے بڑے صنعتکاروں نے نریندر مودی کی تعریف میں پل باندھے ،ایسی تعریف وہ بھی کھل کر پبلک اسٹیج پر پہلے کبھی شاید کسی لیڈر کی ہوئی ہو۔ مسلسل تیسری بار گجرات اسمبلی چناؤ جیتنے والے نریندر مودی کو ’’انڈیا اِنک‘‘ نے ہاتھوں ہاتھ لیا ہے۔ مودی کی وائبرینٹ گجرات کانفرنس میں شامل ہوئے ملکی و غیر ملکی سرکردہ صنعتکاروں نے ان کے ترقی کے ماڈل کو سب سے بڑھیا مانتے ہوئے ان کی لیڈر شپ کی تعریف کی ہے۔ ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی نے جہاں نریندر بھائی کو ایک دور اندیش لیڈر بتایا وہیں ان کے چھوٹے بھائی اور اے ڈی اے جی کے چیف انل امبانی نے تو مودی کا موازنہ مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل سے کردیا ہے۔ انل امبانی نے کہا کہ جس طرح مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل نے گجرات کو چمکایا، اسی لائن میں نریندر مودی آج کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا ارجن کی طرح مودی کی نگاہیں ہمیشہ مقصد پانے پر لگی رہتی ہیں۔ وہ پہلے مقصد کو پاتے ہیں اور پھر پورا کرنے میں لگ جاتے ہیں۔ بڑے بھائی مکیش امبانی نے کہا کہ مودی میں اپنے نظریئے کو حقیقت میں بدلنے کی عزیم المثال اہلیت ہے۔ ریلائنس کو فخر کے ساتھ گجراتی کمپنی بتاتے ہوئے مکیش نے کہا کہ ہم نے اسی زمین سے اپنی شروعات کی تھی اور بار بار واپس آکر یہیں سرمایہ کاری کی ہے۔ مکیش نے پنڈت دین دیال اپادھیائے، پیٹرولیم یونیورسٹی میں پانچ ہزار کروڑ روپے کی نئی سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا ہے۔ ممتا بنرجی کی مخالفت کے بعد مغربی بنگال کے سنگور سے اپنی ماڈل نینو پروجیکٹ کو گجرات کے ساگند قصبے سے لے آئے۔ ٹاٹا گروپ کے چیئرمین رتن ٹاٹا نے کہا کہ گروپ نے پہلے گجرات میں سرمایہ کاری نہ کرکے بیوقوفی کی تھی۔ اکیلے ٹاٹا کیمیکل کے ذریعے گجرات میں سرمایہ کاری کرنا ہماری غلطی تھی۔ اب ٹاٹا گروپ یہاں 34 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کوتیار ہے۔ مہندرا گروپ کے آنند مہندرا نے کہا کہ آج لوگ گجرات کی ترقی کو چین کا ماڈل قراردیا۔ترقی بتاتی ہے وہ دن دور نہیں جب لوگ کہیں گے چین میں گجرات کے ماڈل پر ترقی ہورہی ہے۔
تعمیراتی سیکٹر میں گجرات کو سب سے آگے بتاتے ہوئے انڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی نے کہا کہ گجرات کی آبادی بھارت کی آبادی کا5 فیصدی ہے جبکہ بھارت کی برآمدات میں گجرات کا 25 فیصدی حصہ ہے۔ ’’انڈین اِنک‘ ‘ کے سر میں سر ملاتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر جینس بیون نے کہا کہ ہم گجرات کے ساتھ کاروبار ہی نہیں سماجی رشتہ بنانے آئے ہیں۔ گجرات کاروبار اور سرمایہ کاری کے ساتھ دوستانہ برتاؤ کے لئے بھی جانا جاتا ہے۔ امبانی بھائیوں سے لیکر ٹاٹا ،مہندرا سمیت تمام صنعتکاروں کو ایک ہی یکسانیت نظر آئی، وہ ہے نریندر مودی مستقبل کے لیڈر۔ یہ واقعی مودی کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔ دیش کی صنعتی دنیا ان پر بھروسہ کررہی ہے اور انہیں بڑھ چڑھ کر تعاون دینے کیلئے تیار ہے لیکن صرف صنعتی دنیا ہی نہیں ریاست کی آبادی کا ایک بڑا حصہ بھی مودی کے تئیں بھروسہ رکھتا ہے اور یہ اچھی علامت ہے۔ مودی نے جدید ترقی کا ایک سپنا دکھایا ہے اور اسی سپنے کو زمین پر اتارنے کی قوت ارادی دکھائی ہے۔ وہ آگے بڑھنے کی بات کرنے والے اور مثبت نظریہ رکھنے والے لیڈر کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ گجرات کا مڈل کلاس اور خاص کر نوجوان نسل کو ان میں ایک امید کی نئی کرن دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے ریاست کو ایک اچھا انتظامیہ دیا جو نہ صرف کرپشن سے پاک تھا ساتھ ساتھ قانونی و انتظام کی نظر سے بھی ایک مثالی ریاست بنی۔ جب سے مودی اقتدار میں آئے سوائے گودھرا کانڈ کے بعد ہوئے دنگوں کے علاوہ کوئی دنگا نہیں ہوا۔ ہاں کچھ عناصر اس دنگے کو بھولنے نہیں دیتے اور اسی سے مودی کی ٹانگ کھینچنے میں لگے رہتے ہیں۔ مودی کی مشکل یہ ہے کہ آج بھی دیش کی زیادہ تر اقلیتیں مودی کو آگے بڑھتے دیکھنا نہیں چاہتیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟