پاکستان میں مولاناقادری ، عدلیہ اور پاک فوج کی اصل نیت کیا ہے؟

پاکستان کے اندرونی حالات اور تجزیئے اتنی تیزی سے بدل رہے ہیں کہ سمجھنا مشکل ہورہا ہے۔ اس پڑوسی دیش میں آخر ہوکیا رہا ہے؟ ایک طرف بھارت سے ہندوستانی جوانوں کے سر قلم کرنے کے واقعے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی بنی ہوئی ہے اورمستقبل کو لیکر تشویش پائی جاتی ہے۔ وہیں راتوں رات پاکستان کی سیاست میں ایک مولوی کا قومی منظر پر آنا اور ایک معمول کی طرح پورے دیش کو ہلا دینا، رہی سہی کثر پاکستان کی سپریم کورٹ نے پوری کردی ہے۔ اب تو یہ سوال پوچھا جارہا ہے کیا پاکستان میں اسی طرح کا انقلاب آئے گا جیسے عرب ممالک آیا ہے؟ پاکستان کیا ’عرب بسنت ‘کا نیاپتہ ہے؟ منگلوار کو راجدھانی اسلام آباد میں صوفی اور مذہبی پیشواؤں نے مذہبی لیڈر طاہرالقادری کی قیادت میں سرکار کے استعفے کی مانگ کو لیکر زبردست مظاہرہ کیا۔
پاکستان کی سڑکوں پر ایک انقلابی ماحول دیکھنے کو ملا۔ راتوں رات کینیڈا سے 8 سال بعد آئے مولانا طاہرالقادری کے پیچھے لاکھوں پاکستانی کیسے لگ گئے، یہ اپنے آپ میں ایک معمہ کا موضوع ہے۔ یہ مولانا جو آیت اللہ خمینی کی یاد دلاتے ہیں پچھلے 8 سالوں سے کینیڈا میں تھے۔ پڑھے لکھے ،دانشور دنوں سنی۔ شیعہ اپیل کرنے والے یہ مولانا کس مقصد سے پاکستان آئے، کیا گل کھلائیں گے ؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن فی الحال انہیں ایسے وقت عوامی حمایت مل رہی ہے جب پاکستان کی عدلیہ اور چنی ہوئی سرکار کا ٹکراؤ سرحد پر ہے۔ ٹھیک اسی وقت پاکستان سپریم کورٹ نے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی 24 گھنٹے کے اندر گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ اشرف انٹیل پاور پروجیکٹ میں کروڑوں روپے کے بنیادی ملزم ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کئی سابق وزرا اور پاور پروجیکٹ س جڑے افسران کی بھی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔دلچسپ یہ ہے کہ یا اسے محض اتفاق کہیں کے پاکستان میں یہ سب کچھ ہورہا ہے۔وہاں سڑکوں پر انقلابی ماحول ہے۔مولانا قادری کے اسلام آباد مارچ کو وہاں کی عوام کی بھاری حمایت مل رہی ہے۔ پاکستان کی بڑی عدالت جس طرح سے سخت تیور کے ساتھ قومی مفاد کی سرداری کو آگے رکھتے ہوئے قانون اور آئین کی مدد سے بڑے فیصلے لے رہی ہے اس میں مستقبل کے لئے تبدیلی کے بیج بونا ضروری ہے۔ پچھلے سال جون میں جب اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لئے نااہل قراردیا گیا تھا اور انہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانتے ہوئے استعفیٰ دینا پڑا تھا، تبھی یہ لگ رہا تھا کہ پاکستان میں آئی یہ عدلیہ کی سرگرمی ملک میں تبدیلی کے لئے ہوا بنا رہی ہے۔ 
سپریم کورٹ کے وزیر اعظم کو گرفتار کرنے کے حکم سے پاکستان پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ میں چل رہی سرکار کے سامنے سیاسی مشکل کھڑی ہوگئی ہے۔ وہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرے یا خلاف ورزی؟ اگر وہ تعمیل کرتی ہے تو 7 مہینے کے اندر دوسرا وزیر اعظم عدالت کی بلی چڑھے گا۔ پچھلے سال جون میں یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ کے دباؤ کے سبب عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ اس بار سپریم کورٹ ایک قدم اور آگے بڑھ گئی ہے اور عدالت نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا ہے یہ حکم پہلے بھی دیا گیا تھا لیکن گیلانی نے یہ کہتے ہوئے منع کردیا تھا کہ آئینی طور پر صدر وزیر اعظم سے بڑا ہوتا ہے اس لئے وہ اس کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے مجاز نہیں ہے۔ آج زرداری سرکار کے خلاف پاکستانی عوام ، پاک فوج، پاک عدلیہ و مولانا قادری سبھی متحدہوگئے ہیں۔ اب بات کرتے ہیں مولانا قادری کی ۔ وہ تحریک منہاج القرآن نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔ وہ مقبول بریلوی فرقے کے پیشوا ہیں۔ اسلامیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری یافتہ قادری پاکستان اور کینیڈا کی دوہری شہریت لئے ہوئے۔ وہ 2005ء میں کینیڈا چلے گئے تھے ۔ اس سے پہلے وہ پاکستان کی نیشنل اسمبلی کے ممبر تھے اور استعفیٰ دے گئے تھے۔ اب 7-8 سال بعد اچانک وہ پاکستان لوٹے اور راتوں رات عوامی لیڈر بن گئے؟ مولانا قادری کو اتنی عوامی حمایت کیسے مل رہی ہے؟ کیا جو باتیں یہ آج کررہے ہیں اسی پر آگے قائم رہیں گے یا ان کا کوئی پوشیدہ ایجنڈا ہے؟ درپردہ طور پر پاکستانی فوج اور عدلیہ دونوں نے قادری کی تعریف کی ہے۔ کیا یہ پاکستانی فوج کے پلانٹ کردہ ہیں یا پھر کسی غیر ملکی طاقت کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں؟ ہندوستانی سفارتی ماہرین کا خیال ہے پاکستان کے تازہ حالات دیش کو ایک بار پھر فوجی حکومت کی طرف لے جارہے ہیں
ڈاکٹر قادری کی پانچ اہم مانگیں ہیں۔ پہلی پارلیمنٹ اور چاروں اسمبلیوں کو فوراً بھنگ کیا جائے۔ دوسری کرپشن جڑ سے ختم ہونے تک چناؤں نہ ہوں۔ تیسرے چناؤ کمیشن کو بھی توڑدیا جائے۔ چوتھی پارٹیوں ا ور فوج سے صلاح لے کر عارضی سرکار بنے۔ پانچویں جمہوری تاناشاہی روکنے کے لئے نئے قواعد بنیں۔ ایک پاکستانی صحافی کا تجزیہ ہے قادری کا اسی وقت آندولن کرنے کے پیچھے مقصد ہے پاکستان میں چناؤ ٹلوانا اور انتم سرکار فوج کے حوالے کرنا۔ قادری سمجھتے ہیں یہ وقت اس لئے موزوں ہے کیونکہ سرکار کرپشن کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے۔ خود صدر زرداری پر کرپشن کے مقدمے چل رہے ہیں۔ ویسے بھی پارلیمنٹ کی میعاد پوری ہونے والی ہے اور نئے چناؤ ہوں گے۔ ممکن ہے مئی ۔ جون میں ہونے والے عام چناؤ ٹل جائیں اور یہ بھی ممکن ہے فوج کی حمایت سے کام چلاؤ سرکار بن جائے۔ قادری اور بڑی طاقت بن کر ابھریں۔ بھارت کو پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا۔ پاکستان میں عدم استحکام اب بھارت کے حق میں نہیں ہے۔ پاکستان میں عدم استحکام ہوگا تو وہاں بھارت مخالفت سرگرمیوں کو ہی بڑھاوا ملے گا۔ پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ خطرہ یہ بھی ہے کہ اس عدم استحکام کا فائدہ کہیں یہ جہادی گروپ نہ اٹھا لے۔ پاکستان کا ایٹمی ذخیرہ محفوظ ہاتھوں میں رہے یہ تشویش صرف بھارت کو ہی نہیں بلکہ امریکہ اور مغربی ملکوں کو بھی ہے۔ کل ملا کر آنے والے کچھ دن نہ صرف پاکستان کے لئے چیلنج بھرے ہیں بلکہ بھارت سمیت پوری دنیا کے لئے بھی ایک زبردست چیلنج ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!