ایسے نابالغوں سے بچاؤگے... جے جے ایکٹ کی دفعات بدلو

دہلی میں 23 سالہ فیزیوتھیراپسٹ طالبہ کے ساتھ بدفعلی کے بعد جب ملزم گرفتار ہوئے تو کہا گیا تھا کہ طالبہ پر سب سے گھناؤنی حرکت کرنے والا ملزم17 سال کا ہے۔ اس کے بارے میں بتایا گیا ہے وہ ساڑھے سترہ سال کا ہے اور قصوروار پائے جانے پر بھی وہ چھوٹ جائے گا۔ اسے نابالغوں کے ساتھ اسپیشل ہوم میں رکھا جائے گا اور نہ ہی اسے جیل میں بھیجا جاسکتا ہے۔ جیسے جیسے دہلی آبروریزی کے حقائق سامنے آرہے ہیں یہ مانگ زور پکڑتی جارہی ہے کم سے کم خواتین کے خلاف جرائم میں نابالغ کی عمر حد کو گھٹا دیا جانا چاہئے ۔دراصل اس گھناؤنے معاملے میں پکڑے گئے مبینہ نابالغ نے سب سے زیادہ بربریت دکھائی تھی۔ ویسے ابھی اس کی اصلی عمر کو لیکر تحقیقات و ٹیسٹ جاری ہیں۔ اسی ماحول میں ہوئی پولیس ڈائریکٹر جنرلوں اور ہوم سکریٹریوں کی میٹنگ میں تجویز پیش کی ہے کہ اطفال مجرم کے زمرے میں آنے کی عمر حد18 سال سے گھٹا کر16 کردی جائے ۔ مرکزی وزیر خواتین و اطفال کرشنا تیرتھ بھی اس مطالبے کی حمایت کررہی ہیں۔ قانون کے واقف کاروں کے درمیان ضروری اس مسئلے پر دو رائے ہے۔ ظاہر ہے یہ معاملہ سنگین ہے۔
ابھی دیش میں18 سال سے کم عمر کے بچوں کو نابالغ مانا جاتا ہے۔غور طلب ہے کے1986ء تک جونائل جسٹس ایکٹ میں عمر کی حد16 برس تھی ۔ بچوں کے حقوق کو لیکر اقوام متحدہ میں 1992ء میں ایک کانفرنس ہوئی تھی اور بین الاقوامی پیمانے کے مطابق نابالغ کی عمر18 سال کردی گئی۔ دہلی ہائی کورٹ میں اسی سلسلے میں ایک عرضی داخل کی گئی۔ عرضی میں جونائل جسٹس ایکٹ کی کچھ دفعات کو خارج کرنے کی اپیل کی گئی۔ عرضی سپریم کورٹ کی خاتون وکیل شویتا کپور میں دائر کی تھی۔ جس میں کہا گیا ہے جے جے ایکٹ کی دفعہ۔16(1) اور 16 کے سب سیکشن 2 کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ دفعات میں کچھ تضاد ہیں،ایسے میں یہ منسوخ کی جائے۔ آبروریزی معاملے میں لڑکے نے جو جرم کیا ہے اس سے یہ دکھائی پڑتا ہے کہ وہ نابالغ نہیں ہے بلکہ اس سے سماج کو پروٹیکشن کی ضرورت ہے۔ دفعہ16 کے تحت یہ سہولت ہے کہ چاہے جرم کتنا بھی سنگین کیوں نہ ہو، یعنی معاملہ پھانسی یا عمر قید کا ہی کیوں نہ ہو لیکن نابالغ ملزم کو زیادہ سے زیادہ تین سال تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔ یہ بھی سہولت ہے کہ جونائل کو18 سال کی عمر تک اسپیشل ہوم میں رکھا جاسکتا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کئی معاملوں میں ایسے نابالغ جو16 سے18 سال کے درمیان ہیں اور انہوں نے گھناؤنی حرکت کی ہے ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ جے جے ایکٹ کے کچھ دفعات کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں جونائل ہونے کا فائدہ نہیں ملنا چاہئے۔ ایک آدمی جو17 سال یا 364 دن کا ہے اسے اس شخص سے کیسے الگ کیا جاسکتا ہے جو اس سے ایک دن زیادہ یعنی پورے18 سال کا ہے؟ بہرحال یہ پوری بحث کیونکہ دہلی کی ایک ایسی واردات سے جڑی ہے جس نے پورے دیش کو ہلا کر رکھ دیا تو ہل اور اس کا متبادل ضرور نکالا جاسکتا ہے کے ایسے معاملوں میں عمر کی حد کو لیکرا یک غیر متنازعہ قانون بنایا جائے۔ اس سے اطفال کے اختیارات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی اور لوگوں کی فکر اور مانگ کا آسانی سے حل بھی نکل آئے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟