دنیا کے سب سے بڑے دھارمک یگیہ مہا کنبھ کا آغاز

دنیا کے سب سے بڑے دھارمک پروگراموں کے انعقاد میں سے ایک مہا کنبھ کے شاہی اشنان کا آغاز ہوچکا ہے۔ پیر کو سوریہ ادے ہونے کے ساتھ ساتھ ہی شاہی اشنان کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پورے 147 برسوں کے بعد بنے درلبھ گریہی سنیوگ پر الہ آباد سنگم میں اشنان کے لئے دنیا بھر سے شردھالوؤں ، سادھوسنتوں کے ساتھ ریلا امڑ پڑا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ایتوار کی دیر رات تک میلہ زون میں 25 لاکھ سے زیادہ افراد پہنچ چکے ہیں۔ میلہ انتظامیہ پہلے شاہی اشنان مکرسنکرانتی پر تقریباً سوا کروڑ شردھالوؤں کے سنگم اشنان کا امکان ظاہرکررہا ہے۔ پیر کو بھگوان بھاسکر پہلی کرن کے ساتھ شردھالوؤں کی بھیڑ گنگا جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر امڑ پڑی۔الہ آباد میں صدی کے دوسرے مہا کنبھ میں شاہی اشنان اپنی الگ طرح کے نظارے پیش کررہا ہے۔ سب سے پہلے مہانروانی اکھاڑے کے سنتوں نے شاہی اشنان کیا ۔ اس کے فوراً بعد نکھی اکھاڑے کے سنتوں نے اشنان کیا۔ ان کے لوٹنے کے ساتھ ہی آنند اکھاڑا ، اٹل اکھاڑا کے سنت اشنان کے لئے پہنچے۔ سرکاری اندازے کے مطابق 1 کروڑ10 لاکھ شردھالو سنگم میں پوتر ڈبکی لگا کر موکش کی کلپنا کریں گے۔ دیوتاؤں سے امرت کا گھڑا چھیننے کی کوششوں سے کبھی جس کنبھ کی شروعات ہوئی تھی آج بھی اسی طرح کا انعقاد ہماری روحانی روایت کی ہی ایک اور نایاب مثال بن گیا ہے۔ کنبھ ہماری زندگی کے توقعات کو پورا کرنے کی علامت ہے۔ پوتر ندیوں میں اشنان ویسے ہی ہمیشہ ہی ہمیں الوکک آنند سے بھرتا ہے لیکن کنبھ کے دوران اشنان کی اپنی ہی اہمیت ہے کیونکہ ایسی روایت ہے کہ ایسے موقعوں پر جل میں امرت کا درلبھ سنیوگ ہوتا ہے۔ کنبھ میں اشنان کی اہمیت صدیوں سے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرتی آئی ہے۔ جب کنبھ میلوں میں ٹھہرنے کا انتظام آج جیسا نہیں تھا اور میلے کے اندر شرپسند عناصر و ٹھگوں کی نگاہوں سے بچنا شردھالوں سے بچنا بہت مشکل تھا، تب بھی یہ آستھا لاکھوں لوگوں کو کنبھ کی طرف کھینچ لاتی تھی۔ الہ آباد میں شروع ہوئے مہا کنبھ میں آئے عوامی سیلاب کے پیچھے بھی یہ آستھا ہی ہے۔ یہ آستھا ہمالیہ سے کسی جٹاجٹ دھاری سنت کو یہاں لے آئی ہے، تو بیلجئم کی کسی لڑکی کو بھی سنگم کے کنارے ہاتھ جوڑے ،آنکھیں بند کئے دیکھا جاسکتا ہے۔ بھارتیہ دھرم اور روحانیت کے ایسے موقعوں پر اپنی منتیں پوری کرنے کے موقعے آتے ہیں۔ سادھو سنتوں کے لباس میں بھی بہت سی عورتیں دکھائی پڑتی ہیں۔ ان کی اُپاسنااور جدوجہد بھی ان کے ارادوں کو پورا کرتی ہے۔
یہ سنگم صرف گنگا جمنا اور سرسوتی کا نہیں بلکہ سادھو سنتوں ،مہا منڈلیشور کے ساتھ کارپوریٹ ہستیوں اور نامی گرامی عالمی شخصیتوں کا بھی ہے۔ جس حوصلے کے ساتھ مہا کنبھ کا آغاز ہوا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ امید کرنی چاہئے آنے والے مارچ تک بھکتی سمرپن اور مہا ملن کا ایک ایسا اتسو بنا رہے گا۔ امید یہ بھی رہے گی یہ مہا کنبھ کسی تنازعے کا گواہ نہیں بنے گا اور بدنظمی کی کوئی شکایت سامنے نہیں آئے گی۔ بھیڑ میں بچے اور بے سہارا بزرگ نہیں کھوئیں گے۔ عام شردھالو بھی یہاں سے اپنی کامنا پوری ہونے کے ساتھ لوٹیں گے۔ اترپردیش سرکار کو اس مہا کنبھ کو کامیابی کے ساتھ منعقد کرانے کے لئے خصوصی چوکسی برتنی ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!