سرکار بیشک بربریت آمیز حرکت کو طول نہ دینا چاہے لیکن فوج میں بغاوت کے حالات

پاکستان یہ بات بہت اچھی طرح جانتا ہے کہ حکومت ہند میں کوئی دم نہیں ہے۔ وہ کچھ بھی کرلے یہ یوپی اے سرکار معاملے کو رفع دفع کرنے میں لگ جائے گی اور جنگ بندی کو نظر انداز کرنا اور کنٹرول لائن پر خلاف ورزی کر پاکستانی فوج نے تو بربریت کی حدیں ہی پار کردیں تو اب اسلام آباد نے صرف اس واردات سے پلہ جھاڑنے کی کوشش کی ہے لیکن اقوام متحدہ سے جانچ کرانے کا داؤ چل کر معاملے کو بین الاقوامی رنگ دینے کی پرانی عادت کا بھی ثبوت دے رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز ختم ہونے کے فوراً بعد اور ویزا پالیسی کو پائیدار بنانے اور آسان کرنے کے پس منظر میں سرحد پار سے ہوئی یہ بربریت بیشک نئی نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی دہلی ۔لاہور بس سیوا شروع کرنے کے بعد کارگل جنگ ہوئی تھی۔ بیشک اب حکومت ہند اس واقعے کو زیادہ طول دینے کے حق میں نہ ہو لیکن فوج میں اپنے ساتھیوں کے سر قلم کردینے کے واقعے نے بھاری ناراضگی پیدا کردی ہے۔ اپنے دو ساتھیوں کے سر قلم کے معاملے کے بعد راجپوتانہ رائفلز کے ایک ہزار جوانوں نے اس دن کھانا پینا چھوڑدیا اور وہ بہت غصے میں ہیں۔
یونٹ کے کمانڈنگ افسر نے ان ناراض جوانوں کو سمجھانے کی کوشش کی، انہیں یہ بھی یقین دلایا کے ہندوستانی فوج بھی پاکستان کی اس حرکت کا مکمل جواب دے گا۔ وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق ان سنگین حالات کو دیکھ کر فوج کے دو لیفٹیننٹ جنرلوں کو منہار کے لئے بھیجا گیا ہے۔ بھارتیہ فوج اپنے ڈسپلن کے لئے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے لیکن اب اس کے جوانوں کا صبر ٹوٹنے لگا ہے۔ سرکار کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھنا چاہئے۔ کہیں ایسا نہ ہو کے فوجی کمانڈر بغیر سرکار کی اجازت لئے کوئی سخت جوابی کارروائی کرڈالیں؟ فوج کے سابق سربراہ جنرل وی کے سنگھ کا بھی خیال ہے فوج کی تاریخ میںیہ بڑا سنگین اور حساس معاملہ ہوا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ فوج کے جوانوں کا ٹوٹا بھروسہ اور اعتماد پھر سے قائم کیا جائے۔ اس کے لئے ضروری ہے بھارت سرکار اب پاکستانی رویئے کے تئیں ٹال مٹولی کی حکمت عملی کو فوراً بدلے اور اسی ٹال مٹول پالیسی کا نتیجہ ہی ہے کہ اس کا ازالہ تو دور بات پاکستانی سینئر افسر قاتل مجاہد ریجمنٹ کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں۔ جموں کے مینڈھر سیکٹر میں گھس کر بربریت آمیز حرکت کرنے والے 653 مجاہدین ریجمنٹ کے فوجیوں کے اعلی افسروں نے شاباشی دی اور کہا ’’عمدہ عمدہ‘‘ پاک فوج کے دوسرے ریجمنٹوں نے بھی انہیں مبارکباد دی ہے۔ یہ انکشاف اس وقت ہوا جب بھارتیہ فوجی خفیہ بیورو نے پاکستانی فوج پکڑے۔ ایم آئی بی پی کی رپورٹ فون پکڑنے کے ذریعے ان کی بات سے یہ سنسنی خیز خلاصہ ہوا ہے کے شہید لانس نائک ہیمراج اور سدھاکر سنگھ کی موت کی خبر جیسے ہی میڈیا میں آئی پاکستانی فوج کی تمام ریجمنٹوں سے 653 مجاہدین ریجمنٹ کی ٹکڑی کو مبارکبادی پیغام ملنے شروع ہوگئے۔ پاکستان اپنے الگ ہی انداز میں اس بربریت آمیز واردات سے صرف اپنا پلہ جھاڑ رہا ہے بلکہ اپنی فوجی ٹکڑیوں کو بھی بے قصور بتا رہا ہے۔ یہ بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ پہلے حملہ بھارتی فوج نے کیا تھا۔ پہلا حملہ کسی نے بھی کیا ہو لیکن آپ کو سر قلم کرنے کی چھوٹ کس جنگ میں ملتی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!