گڈکری جیسے دوست ہوں تو بھاجپا کو دشمنوں کی ضرورت نہیں
ایسا لگتا ہے کہ اب زبان نے بھی بھاجپا صدر نتن گڈکری کا ساتھ دینا چھوڑدیا ہے۔ پورتی گروپ کی مشتبہ سرگرمیوں کا معاملہ ابھی چل ہی رہا ہے کہ گڈکری نے ایک نیا تنازعہ کھڑا کرلیا ہے۔ ہوا یوں کہ بھوپال میں ایک مقامی جریدے اوجسونی کے ذریعے قائم قومی ایوارڈ تقریب میں ایتوار کو خطاب کرتے ہوئے گڈکری صاحب نے انٹیلی جنسی کی بنیاد پر عقل کوناپنے کے پیمانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر داؤد ابراہیم اور سوامی وویکانند کی آئی کیو کو دیکھا جائے تو یکساں پائی جاتی ہے لیکن ایک نے اس کا استعمال گناہ کے لئے کیا ہے تو دوسرے نے سماج، دیش بھگتی اور روحانیت کے پھیلاؤ میں کیا ہے۔ انہوں نے کیونکہ یہ سب کچھ آن ریکارڈ کہا تو ٹی وی والوں نے اس کا ٹیلی کاسٹ کردیا۔ یہ بیان آتے ہی ہنگامہ مچ گیا۔ چاروں طرف سے گڈکری اور بھاجپا کو گالیاں پڑنے لگیں۔ نتن گڈکری کو تب جاکر احساس ہوا کے میں نے غلط مثال دے ڈالی اور انہوں نے صفائی بھی پیش کی۔ گڈکری نے کہا میں نے صرف اتنا کہا تھا کہ اگر کسی نے اپنی ذہانت کا صحیح استعمال کیا ہے تو وہ وویکانند ہیں اور نہیں تو پھر وہ برا آدمی ہے اس میں کوئی موازنہ نہیں ہے۔ میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔ لیکن گڈکری کی صفائی کسی کو ہضم نہیں ہورہی ہے۔ گڈکری کا یہ بیان ہماچل میں پولنگ کے ایک بعد آیا ہے اور گجرات اسمبلی چناؤ سے پہلے گڈکری سے پریشان بھاجپا کے اندر بغاوت کا موقع مل گیا۔رام جیٹھ ملانی کی جانب سے کی گئی کھلی نکتہ چینی کے بعد ان کے صاحبزادے مہیش جیٹھ ملانی نے گڈکری پر سیدھا حملہ بول دیا۔ مہیش جیٹھ ملانی نے خط لکھ کر کہا جب تک گڈکری پردھان ہیں میرے لئے اخلاقی اور ذہنی طور پر پارٹی میں کام کرنا مشکل ہوگا۔ رام جیٹھ ملانی پہلے ہی گڈکری سے استعفیٰ مانگ چکے ہیں۔ کبھی بھاجپا کے تھنک ٹینک رہ چکے گووند آچاریہ نے کہا گڈکری شاید حالیہ واقعات سے کافی پریشان ہو گئے ہیں۔ انہوں نے آگے جوڑا جاکی رہی بھاونا جیسی۔۔۔ پارٹی ترجمان راجیو پرتاپ روڑی نے ضروری گڈکری کے بچاؤ کی کوشش کی لیکن بھاجپا کا کوئی بڑا لیڈر یا سنگھ کی جانب سے ان کے بچاؤ میں کوئی سامنے نہیں آیا۔ بھاجپا ہیڈ کوارٹر میں موجود بھاجپا کے ایک سینئر لیڈر نے یہ ضرور کہا ’وناش کالے وپرت بدھی‘ پہلے بھی کچھ تبصروں کے سبب تنازعوں میں رہے گڈکری کا تازہ بیان سے انہوں نے خود ہی ہٹ وکٹ کر لی۔ ان حالات میں جہاں یہ طے تھا کہ گڈکری کو دوسری میعاد ضرور ملے گی۔ بھاجپا نے تو اپنے آئین میں بھی ترمیم کرلی تھی لیکن اب گڈکری کو دوسری میعاد ملنا بہت مشکل لگتا ہے۔ سنگھ نے بھی اپنے آپ کو گڈکری کی حمایت سے الگ کرلیا۔ اپنا دامن بچانے کے لئے آر ایس ایس نے پہلے ہی ان کی پیٹھ سے ہاتھ ہٹا لیا تھا۔ غور طلب ہے گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی نے بھی سوامی وویکا نند کے نام کی ریلی سے چناوی مہم شروع کی۔ ایسے میں وویکا نند نام داؤد سے جوڑنا جہاں کانگریس کو بڑا موقعہ دے دیا ہے وہیں مودی اور پارٹی کے لئے پریشانی کھڑی کردی ہے۔ بیان کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات منیش تیواری نے کہا کہ یہ بھاجپا کی ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ مہان وچارک کا موازنہ ایک جرائم پیشہ یا مافیہ سرغنہ سے کیسے کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بھاجپا سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔ وہیں کانگریس جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے چٹکی لیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے کہ اب گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی اور اور ان کے ہمنوا کیا کریں گے؟ کانگریس لیڈرجگدمبیکا پال نے کہا کہ سوامی وویکانند کا موازنہ خطرناک جرائم پیشہ شخص داؤد سے کرنا صحیح نہیں ہے۔ کل کو اگر کوئی نتن گڈکری کے موازنہ ممبئی حملوں کے مجرم اجمل قصاب سے کردے تو انہیں یہ کیسا لگے گا؟
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں