کرکٹ شائقین کی آڑ میں آتنکیوں کو نہ گھس پیٹھ کرادے آئی ایس آئی
بھارت ۔ پاکستان کرکٹ میچ کا منورنج پانچ سال بعد پھر محسوس کیا جاسکے گا۔ فیلڈ سے باہر دونوں کی جگہ کٹر حریف ان پڑوسی ملکوں کے درمیان محدود اووروں کی یہ گھریلو سیریز اگلے ماہ دسمبر میں شروع ہوگی۔ فی الحال انگلینڈ کی ٹیم بھارت کے دورہ پر ہے۔ یہ یہاں ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے بعد کرسمس کی چھٹیوں کے لئے اپنے وطن روانہ ہوجائے گی اس کے فوراً بعد بھارت۔ پاک سیریز شروع ہوگی۔ اس سیریز کے ختم ہونے کے بعد انگلینڈ کی ٹیم پھر بھارت لوٹے گی اور یہاں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلے گی۔ غور طلب ہے کہ بی سی سی آئی نے جولائی میں پاکستان کے ساتھ دوبارہ کرکٹ رشتے بحال کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔ اس وقت سنیل گواسکر اور کیرتی آزاد جیسے سابق کرکٹروں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ گواسکر نے پاکستان کے ساتھ دوبارہ کرکٹ تعلقات شروع کرنے کی ضرورت پر سوال اٹھایا تھا۔گواسکر نے یہ بھی کہا تھا کہ انگلینڈ اور پاکستان سے مسلسل سیریز کھیلنے پر ٹیم انڈیا کو آرام کا وقت نہیں مل سکے گا۔ 2008ء میں ممبئی پر ہوئے 26/11 کے آتنکی حملوں کے بعد پاکستان کے ساتھ کرکٹ رشتوں کو بھارت نے ختم کردیا تھا۔ پاکستان کی ٹیم آخری بار بھارت کے دورہ پر 2007 ء میں آئی تھی اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کوئی باہمی سیریز نہیں کھیلی جاسکی۔ قابل ذکر ہے 2009ء میں پاکستان کے دورہ پر گئی سری لنکا کی ٹیم پر لاہور میں آتنکی حملہ ہوا تھا۔ اس کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کا کھیل رک گیا اور کسی بھی ٹیم نے ابھی تک پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔ شیو سینا چیف نے دو دن پہلے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو مہاراشٹر میں کھیلنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے جمعرات کو پارٹی کے اپنے اخبار ’سامنا‘ میں لکھا ہے کے یہ تو اچھا ہوا کہ پاکستانیوں کے ساتھ جن مقامات پر میچ کھیلا جائے گا اس میں کوئی مہاراشٹر ریاست کی کوئی جگہ شامل نہیں ہے۔ ٹھاکرے نے لکھا ہے کہ پاکستانیوں سے کرکٹ کا دھرم یدھ ہوگا۔ کھیلے جانے والے شہروں میں بھی پاکستانیوں نے آتنکی حملے تو کئے ہی ہیں اور دہلی میں تو پارلیمنٹ پر پاکستانیوں نے ہی خنجر گھونپا ہے۔ ہم اپنے فیصلے پر اٹل ہیں کے پاکستانیوں کو کسی بھی حال میں مہاراشٹر کی مقدس سرزمین پر قدم نہیں رکھنے دیں گے۔ بھارت سرکار نے ہند۔ پاک کرکٹ سیریز کو منظوری تو دے دی لیکن پاک کرکٹ شائقین کو ملٹی سٹی ویزا دئے جانے پر وزارت داخلہ شش وپنج میں ہے۔ جوائنٹ سکریٹری کی رہنمائی میں کام کرنے والی ایک خصوصی کمیٹی طے کرے گی کہ پاکستان سے آنے والے کرکٹ شائقین کو ایک ہی شہر کا ویزا دیا جائے یا ان سبھی شہروں کا جہاں میچ کھیلے جانے ہیں۔ پھر اس خطرے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاک خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی موقع کا فائدہ اٹھا کر کہیں کھیل شائقین کی آڑ میں آتنکیوں کو نہ گھسا دے؟ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے مرکزی سرکار کو چوکس کیا ہے کہ اس امکان سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آئی ایس آئی مسلسل بھارت میں آتنکی حملے کے فراق میں رہتی ہے۔ خفیہ ذرائع کے مطابق کرکٹ میچ کے دوران سب سے زیادہ خطرہ انڈین مجاہدین اور شمال مشرقی میں سرگرم انتہا پسند تنظیموں سے ہے کیونکہ ان لوگوں سے پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکرطیبہ ، حزب المجاہدین اور حرکت الجہاد اسلامی جیسی تنظیموں سے مدد ملتی رہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں