لشکر طیبہ کی حکمت عملی میں تبدیلی



Published On 3 March 2012
انل نریندر

90کی دہائی میں لشکر طیبہ آتنکوادیوں کو پاکستان کے جہادی اڈوں سے بھارت بھیجتا رہا ہے۔ مقصدتھا کشمیر میں تخریبی سرگرمیاں پھیلانا۔ اس کے بعد پاک حکومت نے دہشت گردی کو باقاعدہ ایک اسٹیٹ پالیسی بنا کر آتنک وادیوں کو بھارت کے باقی حصوں میں حملے کروانے کی نئی پالیسی بنائی۔ اسی کے تحت 2000ء میں لال قلعہ پر حملہ ہوا اور 2001ء میں ہندوستانی پارلیمنٹ پر اور 2008ء میں ممبئی حملے ہوئے۔ ان حملوں میں آئی ایس آئی نے لشکر کے ذریعے سے بھارت اسٹیٹ کے خلاف حملے کروائے ۔ ان حملوں میں کچھ دہشت گرد پاکستان سے خاص طور سے آئے تو کچھ یہیں بھارت سے شامل ہوئے لیکن اب لگتا ہے لشکر طیبہ نے اپنی حکمت میں تھوڑی تبدیلی کی ہے۔ 26/11 حملوں کے بعد اس نے 10 آتنک وادیوں کو ممبئی میں حملہ کرنے بھیجا تھا لیکن اب وہ پاکستان سے آتنکی نہ بھیج تک یہیں بھارت سے ہی جہادیوں سے حملے کروا رہا ہے۔ وہ بھارت سے ہمدرد جہادیوں کو اٹھاتا ہے اور انہیں پاکستان بلاکر پوری ٹریننگ دے کر واپس بھیج کر حملہ کروا رہا ہے۔ بدھ کے روز دہلی پولیس نے جن دو دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے اس سے آئی ایس آئی اور لشکر کی نئی پالیسی کے اشارے ملتے ہیں راجدھانی دہلی کے ایک مشہور بازار سمیت 18 مقامات پر دھماکے کرنے کی سازش تھی لیکن جموں و کشمیر جھارکھنڈ اور دہلی پولیس کی سانجھہ کارروائی میں بروقت بڑے دھماکے ہونے سے راجدھانی کو بچا لیا ہے۔ سازش کو انجام دینے کی تیاری میں جٹے لشکر طیبہ کے دو آتنک وادیوں کو دبوچ لیا گیا ہے۔بنیادی طور سے جموں وکشمیر کے باشندے بتائے جارہے دونوں بم بنانے میں ماہر ہیں ان کے پاس سے برآمد میموری کارڈ میں کچھ ایسی تصویریں قید ہیں جو سکیورٹی ایجنسیوں کے لئے ثبوت کے طور پر کام آئیں گی۔ مثلاً پاکستان میں چل رہے آتنکی ٹریننگ کیمپ اور آئی ڈی ، بناتے ہوئے ان کے قبضے سے اے ۔47 رائفلز ،دھماکوں سامان اور قابل اعتراض دستاویز سمیت بہت کچھ سامان برآمدہوا ہے۔ ان کا ارادہ دہلی کے چاندنی چوک بازار میں دھماکے کرنا تھا۔ ذرائع کے مطابق ان میں ایک جموں و کشمیر کا باشندہ احتشام ہے اور دوسرا ہزاری باغ کا باشندہ شفاعت ہے۔ یہ دونوں پاکستان میں لشکر کے کیمپوں میں ٹریننگ لے چکے ہیں۔ جانکاری ملی ہے کہ ہزاری باغ کے جس شخض کو حراست میں لیا گیا ہے وہ احتشام کا قریبی رشتے دار ہے اور کئی برسوں سے جھارکھنڈ میں مقیم تھا۔ جھارکھنڈ پولیس نے اس شخص سے لمبی پوچھ تاچھ کی ہے۔ اس نے بتایا کہ لشکر کے آقا دہلی سمیت کئی بڑے شہروں میں خطرناک بم دھماکے کرنے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔ احتشام ہزاری باغ میں شفاعت اور کچھ دیگر لوگوں کی مدد سے وہیں پر خطرناک بم تیار کراتا تھا جنہیں دیش کے الگ الگ حصوں میں بھیجا جانا تھا۔ بدھوار کو جن دہشت گردوں کو پکڑا گیا ہے وہ دہلی کے تغلق آباد میں کرائے پر رہتے تھے۔ جب انہیں سرحد پار سے ہدایت ملتی تھی تو وہ دہلی کے کسی بھیڑ بھاڑ والے علاقے میں بم دھماکے کریں، تو اس کے لئے ان لوگوں نے چاندنی چوک کی کپڑا مارکیٹ کا انتخاب کیا۔ یہاں شام کے وقت ہزاروں لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران پکڑے گئے آتنک وادیوں نے بتایا کہ اگر وہ لوگ پولیس کے قبضے میں نہ آتے تو بدھوار کی شام چاندنی چوک دھماکوں سے دہلانے کا پلان تھا۔ 18 مقامات پر دھماکے کرنے کا ارادہ تھا۔ ان کے نشانے پر کوئی اہم شخصیات نہیں تھیں بلکہ وہ بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر دھماکے کرکے دہشت پھیلانا چاہتے تھے۔ دہشت گردی مشنوں کو ناکام کرنے کے لئے دہلی، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر کی پولیس اور مرکز کی سکیورٹی ایجنسیوں کو مبارکباد۔ بہتر تال میل سے یہ سازش ناکام کی جا سکی ہے۔
Anil Narendra, Bomb Blast, Daily Pratap, Delhi, ISI, Lashkar e Toeba, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!