باغی یدی یروپا بنے گڈکری کا درد سر



Published On 29 February 2012
انل نریندر
کرناٹک میں بھاجپا کے سامنے عجیب و غریب صورتحال کھڑی ہوگئی ہے۔ ابھی اسمبلی انتخابات میں تین ممبران کا ایوان کے اندر فحاشی فلمیں دیکھنے کا معاملہ رکا نہیں تھا کہ سابق وزیر اعلی بی ایس یدی یروپا نے نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔ انہوں نے اپنا دوبارہ تقرر کئے جانے کے معاملے کو لیکر کھلی بغاوت کردی ہے۔ ادھر بھاجپا پردھان نتن گڈکری نے ان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صاف کہہ دیا ہے کرناٹک میں کوئی سیاسی بحران نہیں اور ریاست میں موجودہ وزیر اعلی ڈی وی سدانند گوڑا کو بدلنے کے امکان سے انکار کردیا ہے۔ حالانکہ گڈکری نے ناراض چل رہے یروپا کو یہ کہہ کر مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ پارٹی ان کا احترام کرتی ہے اور سدانند گوڑا فی الحال سرکار کی قیادت کررہے ہیں اس لئے لیڈر شپ میں تبدیلی کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ یدی یروپا نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممبران اسمبلی ، ودھان پریشدوں کے ممبروں اور ممبران پارلیمنٹ کو دوپہر کا ظہرانہ بھی دیا۔یدی یروپا نے بنگلورو میں پارٹی لیڈر شپ پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا پچھلے سال جب انہیں وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنے کیلئے کہا گیا تھا تب پارٹی اعلی کمان نے وعدہ کیا تھا کہ انہیں چھ مہینے میں پھر وزیر اعلی بنادیا جائے گا۔ پہلے پارٹی لیڈر شپ کو 27 فروری تک خود کو وزیر اعلی بنانے کا وقت دینے والے یدی یروپا نے کہا میں وزیر اعلی کے عہدے کا بھوکا نہیں ہوں لیکن مرکزی لیڈرشپ نے مجھے چھ مہینے کے بعد پھر وزیر اعلی کے عہدے پر بٹھانے کا وعدہ کیا تھا اس لئے میں کرسی پانے کے لئے دہلی گیا تھا۔ انہوں نے اپنی 70 ویں سالگرہ پر پسماندہ طبقہ فورم کی جانب سے منعقدہ ریلی کو خطاب کیا تھا۔
مرکزی لیڈر شپ سے ناراض سابق وزیر اعلی نے کہا وہ لیڈر شپ تبدیلی کا اشو سلجھانے کیلئے دہلی میں تین مارچ کو منعقدہ منتھن کور کمیٹی کی میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔اس کی جگہ وہ پوری ریاست کا دورہ کریں گے تاکہ پارٹی مضبوط ہو۔ خبر تو یہ بھی ہے کہ کچھ کانگریسی لیڈر بھاجپا کو جھٹکا دینے کیلئے باغی یدی یروپا کو کانگریس میں شامل کرانے کیلئے زور دار کوشش میں لگ گئے ہیں۔
کانگریس میں آنے کی بات چیت بھی ان سے کی گئی ہے لیکن 10 جن پتھ نے کرناٹک کے اپنے لیڈروں کو صاف پیغام بھیج دیا ہے کہ کرپشن کی کیچڑ میں لت پت یدی یروپا کوکسی حالت میں کانگریس میں کسی حالت میں اینٹری نہیں دی جاسکتی۔ ذرائع کے مطابق ایک سابق مرکزی وزیر اور کرناٹک کانگریس کے سینئر لیڈر یدی یروپا کے سلسلے میں ایک سیاسی تجویز لے کر آئے تھے۔ انہوں نے پارٹی کے دو قومی جنرل سکریٹریوں کو بھی اس کے لئے تیار کرلیا تھا لیکن یدی یروپا کو کانگریس میں لیا جائے تو ریاست میں بھاجپا ہمیشہ کے لئے کمزور پڑ جائے گی لیکن ہائی کمان اس کے لئے تیار نہیں ہے۔ جو لوگ اس تجویز کی پیروی کررہے تھے انہیں ڈانٹ پڑی ہے۔ ان سے کہا گیا ہے کہ اربوں روپے کے کرپشن میں شامل سابق وزیر اعلی کو کانگریس میں لے لیا گیا تو اس سے قومی سطح پر کانگریس کے لئے غلط پیغام جائے گا۔ بھاجپا لیڈر شپ کے لئے کرناٹک ایک چنوتی بن گئی ہے۔ جنوبی ہندوستان میں واحد بھاجپا سرکار کو بچانے کیلئے پارٹی لیڈر شپ کو اس معاملے میں جلد سے جلد صلح نامہ پارٹی کے مفاد میں ہی ہوگا۔ اقتدار کے بھوکے یدی یروپا کو کیسے کنٹرول کیا جائے یہ گڈکری کے لئے ایک چیلنج ہے۔
 Anil Narendra, BJP, Congress, Daily Pratap, Karnataka, Nitin Gadkari, Vir Arjun, Yadyurappa

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟