امریکی کانگریس میں ریزولوشن کے بعد بلوچستان معاملہ گرمایا



Published On 28nd February 2012
انل نریندر
پاکستان سپریم کورٹ نے بلوچستان میں قتل عام کے معاملوں کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کو واقعات سمیت سکیورٹی حالات کے بارے میں رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس میاں شفیع اللہ جان کی سربراہی میں تین ججوں کی ایک ڈویژن بنچ نے ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو 7 مارچ تک یہ رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق معاملے کی بند کمرے میں سماعت ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے ایک کانگریس ممبر نے ایوان نمائندگان میں ایک ریزولوشن پیش کر بلوچ عوام کو حق خود ارادیت کا اختیار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان حکومت نے اس ریزولوشن کو دیش کی سرداری پر حملہ قراردیتے ہوئے اس ریزولوشن کو مسترد کردیا تھا۔ اس سے گھبرا کر پاکستان حکومت نے بلوچ لیڈروں سے بات چیت کی تجویز رکھی ہے۔ پاک حکومت نے عام معافی دینے کی پیشکش بھی کی ہے۔ بلوش نیشنلسٹ لیڈروں نے انہیں معافی دینے کی پیشکش کرنے والی حکومت پاکستان سے بات چیت شروع کرنے کیلئے سخت شرائط پیش کی ہیں۔ معذولی کی زندگی بسر کرتے ہوئے بلوچ لیڈروں کے لئے وزی داخلہ رحمان ملک کی عام معافی سے متعلق پیشکش پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے نیتا اور 2006ء میں ایک فوجی آپریشن میں مارے گئے اکبر خاں بکتی کے پوتے شاہزین بکتی نے بات چیت شروع کرنے کے لئے آٹھ شرطیں رکھی ہیں ۔ اس میں بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرنا، صوبے میں نئی فوجی چھاؤنیاں بنانے پر پابندی، اکبر خاں بکتی کے قتل میں رول کے لئے سابق صدر پرویز مشرف کو گرفتار کرنے، ان پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ شامل ہے۔ شاہزین بکتی نے کہا کہ بلوچستان میں نئی فوجی چھاؤنی بنانا بند ہونا چاہئے ساتھ ہی خفیہ ایجنسیوں کے رول پر بھی پابندی لگنی چاہئے۔ بلوچ ورکروں کی لاشوں کو نئی دیکھنا چاہتے انہوں نے کہا فوج کا آپریشن بند ہونا چاہئے اور 13 ہزار لاپتہ بلوچ لڑکوں کا پتہ لگانا چاہئے۔ مشرف کو اپنے والد کاقاتل بتاتے ہوئے انہیں بلوچستان لاکر مقدمہ چلانے کی مانگ پیش کی تھی۔ سوئٹزرلینڈ میں رہ رہے بلوچ نیشنلسٹ لیڈر اور بلوچ ری پبلکن پارٹی کے چیف برہمدت بکتی بلوچ لوگوں کے حق خود ارادیت کے حق کے لئے امریکی کانگریس میں پیش ہوئے ایک بل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے شورش زدہ بلوچستان صوبے میں کسی بھی غیر ملکی مداخلت کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے ٹیلی فون پر کوئٹہ پریس کلب میں موجود اخباری نمائندوں سے کہا کہ امریکہ کو وزیرستان میں ضرور مداخلت کرنی چاہئے اور بلوچوں کے نسلی صفائے کے آپریشن کو روکنا چاہئے۔ امریکی کانگریس میں بلوچستان آف نگم کا اختیار فراہم کرنے سے متعلق ریزولوشن کے پیش ہونے کے بعد بلوچستان میں سیاسی حالات میں تیزی سے اتار چڑھاؤ ہوتا نظر آرہا ہے۔ پاکستان میں اس ریزولوشن کے خلاف سخت ناراضگی ہے ۔ پاکستان حکومت میں روہرا باشیر کے ریزولوشن پر سخت اعتراض جتایا ہے اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اسے دیش کی سرداری پر حملہ قراردیا ہے۔ ریزولوشن کے اثر کو کم کرنے کے لئے پی پی محاذ سرکار اب بلوچستان کے لئے ایک سیاسی اقتصادی اور سلامتی سے متعلق پیکیج کے لئے آل پارٹی میٹنگ بھی بلانا چاہ رہی ہے حالانکہ ریزولوشن سے پاکستان لگتا ہے ہل گیا ہے۔
America, Anil Narendra, Balochistan, Daily Pratap, Pakistan, USA, Vir Arjun, Yousuf Raza Gilani

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟