4 جون کی رات رام لیلا میدان میں ہوا تھا ظلم

ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ عزت مآب سپریم کورٹ نے بابا رام دیو حمایتیوں پر4 جون 2011ء کو ہوئے لاٹھی چارج پر سرکار کو کڑی پھٹکار لگائی اور مانا کہ اس رات پولیس کارروائی غلط تھی۔ کالی کمائی اور کرپشن کے اشو پر رام لیلا میدان میں ستیہ گرہ کررہے بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں کو رام لیلا میدان سے طاقت کے بل پر نکال باہر کرنے کی دہلی پولیس کی کارروائی کو سپریم کورٹ نے جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے لئے قصوروار پولیس افسران کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ رام لیلا میدان میں رات میں سو رہے احتجاجیوں پر دہلی پولیس کی بربریت آمیز کارروائی اور جنتا اور سرکار کے درمیان کم ہورہے اعتماد کی تازہ مثال ہے۔ جسٹس بلبیر سنگھ چوہان اور سوتنتر کمار کی ڈویژن بنچ نے جمعرات کو اپنے فیصلے میں کہا کہ احتجاجیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرکے دہلی پولیس نے اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کیا ۔ سرکار کو قصوروار پولیس افسران کے ساتھ ہی پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا حکم دیا۔ حکومت کو کارروائی کے بارے میں تین مہینے کے اندر عدالت میں رپورٹ دینی ہے۔ جج صاحبان نے کہا کہ4 جون کی رات میں ہوئے واقعہ کو ٹالا جاسکتا تھا لیکن پولیس اور انتظامیہ نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سوتے ہوئے احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسائیں، جس سے ایک خاتون کی موت ہوگئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ عدالت نے سخت الفاظ میں کہا پولیس کا کام امن بنائے رکھنا ہے لیکن رام لیلا میدان میں اس نے شانتی بھنگ کرنے کا کام ہی نہیں کیا بلکہ سوتے ہوئے احتجاجیوں پر لاٹھیاں برسا کر شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی کی ہے ۔
ججوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں دہلی پولیس نے احتجاجیوں کو رام لیلا میدان سے نکال باہر کرنے کے لئے بیحد تشدد آمیز طریقہ اپنایا۔ لیکن دوسری طرف بابا رام دیو کے حمایتیوں نے بھی پولیس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھراؤ کیا جس سے حالات بگڑ گئے۔ عدالت نے جان گنوانے والی راج بالا کے رشتے داروں کو پانچ لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50-50 ہزار روپے اور معمولی چوٹ والے افراد کو 25-25 ہزار روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ معاوضے کی اس رقم کا 25 فیصدی حصے کی ادائیگی بابا رام دیو ٹرسٹ کرے گا۔
ہم ہمیشہ کہتے آرہے ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم اور کچھ دیگر وزرا کے اشاروں پر دہلی پولیس نے 4 جون کو سوتے ہوئے لوگوں پر لاٹھی برسائی سرکار اور پولیس بھلے ہی کہتی رہے کہ کوئی لاٹھی چارج نہیں ہوا ، نہ کوئی جبراً کارروائی ہوئی سپریم کورٹ کے فیصلے سے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا ہے۔ ہمارا یہ خیال ہے کہ دہلی پولیس نے اس رات جو بھی کیا وہ وزارت داخلہ کے احکامات پر کیا۔ اصل قصوروار تو احکامات دینے والے ہیں۔ دہلی پولیس نے کارروائی کی مخالفت بھی کی تھی۔ پولیس نے کہا تھا کہ ہم صبح ہوتے ہی پرامن طریقے سے رام لیلا میدان خالی کروا لیں گے لیکن منموہن سرکار کے کچھ وزرا نے تو ٹھان لی تھی کہ بابا رام دیو اور ان کے حمایتیوں کو ایسی مار مارنی ہے جو دوبارہ ایسا کرنے کی جرأت نہ کریں۔
Anil Narendra, Baba Ram Dev, Daily Pratap, Delhi, delhi Police, Ram Lila Maidan, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!