کانگریس نے چناؤ مریادا کو تار تار کردیا ہے



Published On 28nd February 2012
انل نریندر
اب کی بار اترپردیش چناؤ میں کچھ کانگریسی لیڈروں نے تو ساری حدیں پار کردی ہیں نہ تو انہیں چناؤ کمیشن کی فکر ہے اور نہ اس کی مان مریادا کی۔ جو منہ میں آتا ہے بول دیتے ہیں یہ نہیں سوچتے کے اس کا پارٹی کے مستقبل پر کیا اثر پڑے گا؟ اس زمرے میں ایک نام ہے مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال کا۔ ابھی آپ کے اس تنازعے کا طوفان رکا نہیں تھا کہ کانگریس کی صوبے میں سرکار نہیں بنی تو صدر راج لگا دیا جائے گا، کہ انہوں نے ایک اور متنازعہ بیان دے ڈالا۔ اترپردیش اسمبلی چناؤ میں لگتا ہے جو زبان مرکزی وزیر بول رہے ہیں یا جو اپنا برتاؤ ظاہر کررہے ہیں کیا وہ کانگریس کی کوئی نئی حکمت عملی تو نہیں ہے؟ اس زبان اور کانگریس کے مرکزی لیڈروں کے برتاؤ میں اس چناؤ کو چناؤ کمیشن بنام کانگریس میں بدل دیا ہے۔ سنیچر کو پھر مرکزی وزیر شری پرکاش جیسوال نے متھرا میں چناؤ ریلی میں کہہ ڈالا کہ راہل اگر چاہیں تو آج آدھی رات کو ہی وزیر اعظم بن سکتے ہیں اور کوئی انہیں ایسا کرنے سے نہیں روک سکتا ، لیکن وہ نہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں اور نہ وزیر اعلی۔ جیسوال اس سے پہلے وزیر اعلی بننے کی بھی خواہش جتا چکے ہیں۔ چناؤ مہم کے دوران ہی انہوں نے یہ کہہ کر واویلا کھڑا کردیا تھا کہ یوپی میں کانگریس کی سرکار بنتی ہے تو مکھیہ منتری بھلے ہی کوئی بنے لیکن ریمورٹ کنٹرول توراہل گاندھی کے ہی ہاتھ میں ہوگا۔ اپوزیشن نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہارتی ہوئی کانگریس نے جمہوریت کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ یہ پہلا چناؤ ہے جس میں کانگریس کے سینئر لیڈر الگ الگ زبان بول رہے ہیں۔ راہل گاندھی خود لگاتار دو حکومتوں کو غنڈوں اور چوروں کی حکومت بتا چکے ہیں۔ یہ بات الگ ہے کامن ویلتھ گیمز سے لیکر ٹوجی گھوٹالے میں مرکزی حکومت پر کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے سینئر وکیل ستیش شکل نے کہا کہ قانون میں غنڈہ چور کی تشریح طے ہے ، اگر اس دائرے میں کوئی نیتا آتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ ایسے میں ان الفاظ کا استعمال پوری سرکار کے لئے کیا جانا سمجھ سے پرے ہے۔ یہ ہی وجہ ہے کہ اپوزیشن اسے چناؤ میں کانگریسی رویئے کو نیا ضابطہ بتا رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ مانو کانگریس چناؤ کمیشن سے دو دو ہاتھ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ کانگریس لیڈروں کے بیان پر تمام اپوزیشن پارٹیوں کا احتجاج فطری ہی ہے ۔ سپا کے ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ کانگریس کے نیتا اور وزیر یہاں تک کہ راہل گاندھی جو زبان بول رہے ہیں اس میں پورے چناؤ کی مریادا کو تار تار کردیا ہے۔ اس بار تو لگ رہا ہے کانگریس پارٹی چناؤ کمیشن سے ہی لڑ رہی ہے مرکزی وزیر کیا بول رہے ہیں انہیں پتہ ہی نہیں۔ کوئی ایک وزیر اعظم کے رہتے آدھی رات میں راہل گاندھی کو وزیر اعظم بنانے کا اعلان کرتا ہے تو کوئی دھمکاتا ہے کانگریس کو ووٹ نہیں دیا تو صدر راج لگا دیں گے۔ بعد میں یہ سب اپنے بیانوں سے مکر جاتے ہیں۔ بینی پرساد ورما ،سلمان خورشید اور سری پرکاش جیسوال اس طرح کے بیان دے چکے ہیں۔ بسپا چیف مایاوتی نے کہا کہ کانگریس اس چناؤ میں مختلف طرح کی سازشیں رچ کر جنتا کو گمراہ کررہی ہے۔ کانگریس پارٹی اب پوری طرح سے مایوس اور بیزار ہوچکی ہے۔ بھاجپا کے ترجمان وجے پاٹھک کا کہنا ہے سری پرکاش جیسوال رات میں 12 بجے راہل کو وزیر اعظم بنا کر کیا سندیش دینا چاہتے ہیں؟ جب ایک وزیر اعظم کام کررہا ہے تو اس طرح کی بات کرنے سے اپنی سرکار کی ہی کھلی اڑوا نا ہے۔
Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Election Commission, Elections, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!