انا ہزارے نے کہا بدعنوان کو پکڑ کرتھپڑ مارو


Published On 28th January 2012
انل نریندر
کچھ ماہ پہلے ناسک کی ایک ریلی میں انا ہزارے نے کہا تھا کہ وہ گاندھی جی کے نظریات پر بھروسہ کرتے ہیں لیکن لوگوں کو گاندھی کے راستے پر چل کر نہ سمجھایا جاسکے تو شیوا جی کے راستے کو اپنانے میں کوئی گریز نہ کرنا چاہئے۔ جن لوکپال مسئلے پر سرکار سے بار بار ملے دھوکے کے بعد اب انا خود بھی شیواجی کے راستے پر چلنے کی تیاری کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ تبھی تو انہوں نے تشدد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب کرپشن برداشت کرنے میں عام آدمی کی قوت جواب دے جاتی ہے تو اس کے پاس تھپڑ مارنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ انا نے منگلوار کی رات اپنے گاؤں رالے گن سدھی میں کرپشن کے اشو پر بنی فلم 'گلی گلی چور ہیں' دیکھنے کے بعد یہ متنازعہ رائے زنی کی ۔ یہ پہلی بار نہیں جب انا نے تھپڑ پر کوئی تبصرہ کیا ہو۔ کچھ ہفتے پہلے دہلی میں وزیر زراعت شرد پوار کو ایک شخص کے ذریعے تھپڑ مارے جانے کی اطلاع ملنے کے بعدانانے تبصرہ کیا تھا تو انہوں نے بڑے طمطراق سے پوچھا تھا کہ 'صرف ایک ہی تھپڑ' انا کے اس بیان پر کافی تنقید ہوئی تھی اور ان کے مخالفین کے ذریعے انہیں فرضی گاندھی واد اور تشدد کا حمایتی قراردیا گیا تھا۔ انا کے تازہ بیان کا سیاسی پارٹیوں میں ردعمل ہونا لازمی تھا۔ کانگریس سکریٹری جنرل کا تبصرہ تھا کہ یہ تشدد پر مبنی بیان سنگھ کی سنگت کا نتیجہ ہے۔ ان کے اس بیان کے بعد میرے من میں ان کے تئیں احترام گھٹا ہے۔ میں انہیں ایک گاندھی وادی کے طور پر دیکھتا ہوں لیکن وہ جس طرح سے تشدد کی باتیں کررہے ہیں اس سے ان کا احترام کم ہوا ہے۔
بھاجپا کے سابق صدر راجناتھ سنگھ کہتے ہیں میں ان سے متفق نہیں ہوں۔ ایک صحتمند جمہوری نظام میں مریاداؤں پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ کرپشن کے خلاف انا کی تحرک کی حمایت کرتا ہوں لیکن تحریک میں مریاداؤں کو ٹھیس نہیں پہنچائی جانی چاہئے۔ سماجوادی پارٹی کے سکریٹری جنرل اعظم خاں کا کہنا تھا کہ انا کا جمہوریت میں بھروسہ نہیں ہے۔ جب کمانڈر ہی تشدد کی بات کرتا ہے تو ٹیم کیا کرے گی؟ انا اپنے راستے سے بھٹک گئے ہیں۔ کرپشن کے اشو پر ٹیم انا کی انتہائی سرگرمی اور سیاسی پارٹیوں پر کی جارہی تنقیدیں اب لوگوں کے گلے سے نہیں اتر رہی ہیں۔ عام آدمی کے علاوہ سیاسی پارٹیوں کو بھی ٹیم انا کا رویہ راس نہیں آرہا ہے۔ کچھ ماہ پہلے تک دہلی میں اپنے انشن کے دوران ملک بھر میں زبردست حمایت ملنے سے گد گد ٹیم انا کی زیادہ ہی سرگرمی اور آئے دن غیرموزوں تبصروں سے ٹیم انا کو لیکر اب زیادہ سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے۔ سیاسی پارٹیوں کو بار بار خط لکھنے اور تمام سوالوں پر جواب طلب کرنے کی حکمت عملی پر اب رائے زنی ہونے لگی ہے۔ یہ اس بات کے اشارے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کہیں ایسا نہ ہو کہ لوکپال جیسے اشو پر ٹیم انا الگ تھلگ پڑجائے۔ پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ سے پتہ چل جائے گا کہ جنتا میں انا کی تحریک کا کیا اثر ہوا؟ اگر ایسے نتیجے آتے ہیں جن سے یہ لگتا ہے کہ انا کی باتوں کا اثر جنتا پر نہیں ہوا تو انا کا آگے کا راستہ مشکل ہوجائے گا اور اگر یہ لگا کہ کرپشن ایک اشو بنا ہے تو یقینی طور پر لوکپال بننے کا راستہ آسان ہوجائے گا۔ لیکن تشدد کی بات کرنا انا کو زیب نہیں دیتا۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Corruption, Daily Pratap, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟