پنجاب اسمبلی چناؤ میں کیپٹن امریندر کا پلڑا بھاری


Published On 26th January 2012
انل نریندر
پنجاب اسمبلی چناؤ اب بالکل قریب آگیا ہے۔ چناؤ سے پہلے اس کے آخری ہفتے میں سیاسی لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ کانگریس بنام اکالی ،بھاجپا اتحاد میں سے کون اگلے پانچ سال پنجاب کی گدی سنبھالے گا ، یہ جلد طے ہوجائے گا۔ اس بار پنجاب چناؤ میں بیرونی ممالک میں مقیم پنجابی پرواسی شہری بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ریاست کی دونوں بڑی پارٹیاں کانگریس و اکالی دل کے حق میں یہ پرواسی بھارتیہ زور شور سے چناؤ مہم چلا رہے ہیں۔ پنجاب کے اخبارات میں باقاعدہ ان پارٹیوں کے حق میں اشتہارات دے کر یہ مہم چلائی جارہی ہے۔
امریکہ میں بسے پنجابی شہریوں کی اس چناؤ میں اتنی دلچسپی لینے کے پیچھے ایک وجہ امرتسر میں واقع دربار صاحب پر امریکی ٹیلیویژن شو کی میزبان جیم لینو کے ذریعے توہین آمیز تبصرے ہیں۔ امریکہ میں این بی سی چینل پر چل رہے مقبول ٹی وی پروگرام 'دی ٹو نائٹ شو' میں امرتسر کے دربار صاحب کی تصویر دکھاتے ہوئے جیم لینونے کہا تھا کہ یہ امریکہ کے صدارتی چناؤ میں ری پبلکن امیدوار سٹ رومنی کے لئے گرمی کے لحاظ سے ایک باعزت ٹھکانا ہے۔ دنیا بھر کے ہمارے سکھ بھائیوں کو لینو کے قابل اعتراض تبصرے پر غصہ آنا فطری ہے۔ بھارت سرکار نے اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس مسئلے پر سارے سکھ ایک ہیں جو دیش میں ہیں یا دنیا کے کسی کونے میں ہیں۔ خیر ہم بات کررہے تھے پنجاب اسمبلی چناؤ کی، پنجاب کے ووٹر 30 جنوری کو 117 اسمبلی سیٹوں کے لئے ووٹ ڈالیں گے۔ سبھی سیاسی پارٹیاں اندرونی اختلافات سے لڑ رہی ہیں۔ کانگریس ریاست کی سبھی 117 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے۔ وہیں حکمراں شرومنی اکالی دل اور بھارتیہ جنتا پارٹی بھی سبھی سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے، بہوجن سماج پارٹی110 ، پیپلز پارٹی آف پنجاب91، سی پی ایم 9 اور سی پی آئی 14 پر چناؤ لڑ رہی ہے۔ اہم مقابلہ کانگریس ، اکالی بھاجپا اتحاد میں ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں کانگریس کی۔ کانگریس کے لئے پنجاب کا چناؤ جیتنے کا سارا دارومدار کیپٹن امریندر سنگھ کے کندھوں پر ہے۔ وہ نہ صرف پردیش کانگریس کے پردھان ہیں بلکہ ہونے والے وزیر اعلی بھی ہیں۔ اگر پنجاب میں کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو کیپٹن ہی اگلے وزیر اعلی ہوں گے۔ کیپٹن ان دنوں خود اعتمادی سے بھرے ہوئے بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اکالی بھاجپا سرکار مختاری کے بعد سے پنجاب میں اب تک کی سب سے کرپٹ سرکار ہے۔انہوں نے ان انتخابات میں اکالیوں کی بدعنوانی پرلگام کسنے کا رویہ اختیار کرنے کے دعوی کو سب سے بڑا مذاق قراردیا ہے۔
کیپٹن کا دعوی ہے کہ وہ 117 سیٹوں والی اسمبلی میں کم سے کم 70 سیٹیں جیت رہے ہیں۔ وہیں اکالی دل کی کمان تھامے سکھبیر سنگھ بادل دعوی کررہے ہیں کہ ان کی ہی سرکار بنے گی۔ ہر سیاسی پارٹی کا امیدوار ذات، مذہب اور برادری کے ووٹ پکے کرنے میں پورا زور لگا رہا ہے۔ پنجاب کے مالواخطے کا خاصا اثر ہے۔
یہاں قریب 40 اسمبلی سیٹیں ہیں اور یہ ہی اکالی دل کا گڑھ مانا جاتا ہے حالانکہ 2007ء میں یہاں شرومنی اکالی دل کو بھاری دھکا لگا تھا۔ حالانکہ بہوجن سماج پارٹی کے بانی شری کانشی رام پنجاب کے ہی تھے اور یہاں دلتوں کی آبادی بھی 30 فیصد ہے ، ان کی اقتصادی حالت بھی دوسری ریاستوں کے دلتوں سے زیادہ بدتر ہے۔ پارٹی یہاں اپنے پاؤں نہیں جما سکی۔ اسٹار نیوز نیلسن نے چناؤ سے قبل ایک تازہ سروے کیا ہے اس کے مطابق کانگریس 63 سیٹیں جیت رہی ہے جبکہ اکالی ۔ بھاجپا محاذ کو53 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑے گا۔ تیسرے مورچے کے بارے میں سروے کے مطابق پیپلز پارٹی آف پنجاب (منپریت بادل) صرف اپنی ہی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہو گی۔ لیکن یہ سروے غلط بھی ہوجاتے ہیں۔ فی الحال ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں کہ پنجاب چناؤ میں کیپٹن کا پلڑا بھاری لگ رہا ہے۔
Akali Dal, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Punjab, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟