ونود کامبلی کے میچ فکسنگ الزام میں کتنا دم ہے؟




Published On 22th November 2011
انل نریندر
کرکٹ میں میچ فکسنگ ایک ایسا مکڑ جال ہے جس میں پھنسنے سے نہ تو کھلاڑی بچ پا رہے ہیں اور نہ ہی آئی سی سی اس پر لگام کس رہی ہے۔ سال2002ء میں جب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہینسی کرونئے سمیت چار ہندوستانی کرکٹروں پر میچ فکسنگ کا الزام لگا تھا تو کوئی ٹھوس ثبوت نہ ملنے پر بھی انہیں بین الاقوامی کرکٹ سے ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ کچھ چونکانے والے حقائق ابھر کر سامنے آتے کہ اس سے پہلے ہی کرونئے کی ایک طیارہ حادثے میں پراسرار ڈھنگ سے موت ہوگئی۔میچ فکسنگ میں حال ہی میں تین پاکستانی کرکٹر پھنس گئے اور آج کل وہ انگلینڈ کی جیل میں ہیں۔ اب15 سال بعد ونود کامبلی نے الزام لگایا ہے کہ 1996ء کا ورلڈ کپ سیمی فائنل میچ بھار ت اور سری لنکا کے درمیان تھا وہ فکس تھا۔ کامبلی نے اس وقت کے کپتان محمد اظہر الدین سمیت اس ٹیم کے دیگر بلے بازوں اور منیجر کے اس فکسنگ میں شامل ہونے کی بات کہی ہے۔ کامبلی نے کہا کہ جب اظہر نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو ساری ٹیم چونک گئی کیونکہ ہم نے فیصلہ کررکھا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے ہیں تو ہم پہلے بیٹنگ کریں گے۔ اس ارادے سے ہمارے تین چار بلے بازوں نے پیڈس بھی پہنے ہوئے تھے لیکن اظہر کا یہ فیصلہ ہماری سمجھ میں نہیں آیا اور ہم جیتا ہوا میچ ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہوگئے۔ صرف ونود کامبلی نے ہی نہیں بلکہ اس وقت کے کیوریٹر کلیان مشرا کے بعد اس وقت کے بھارتیہ ٹیم کے منیجر سبرن بنرجی اور سری لنکائی ٹیم کے سابق لوکل منیجر سمیرداس گپتا کے سوال سے شک اور گہرا ہوگیا ہے۔ سمیر داس نے کہا کہ میں نے سری لنکا ٹیم کے ساتھ چار پانچ دن بتائے۔ سری لنکا ٹیم بھی ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنا چاہتی تھی اور انہیں لگا کہ بھارتیہ ٹیم بھی ایسا ہی کرے گی لیکن جب اظہر نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو سری لنکائی ٹیم حیران رہ گئی۔ اور اس کے بعد سبھی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی کیونکہ اب سری لنکا کے جیتنے کا موقعہ اور بڑھ گیا۔ وہیں بنرجی نے کہا کہ یہ بھی اظہر کے فیصلے پر حیران تھے جبکہ کیوریٹر مشراکا کہنا ہے کہ پچ میں کوئی گڑ بڑی نہیں تھی۔ اروند ڈیسلوانے سنچری جبکہ سچن نے یہاں 50 رن بنائے تھے۔ ٹاس کے وقت سنیل گواسکر ، روی شاستری ،ٹانی گریگ بھی پچ پر موجود تھے۔ ٹاس جیتنے کے بعد سنی نے پوچھا کہ کیا ہوا اظہر ۔ اس نے کہا فیلڈنگ اس پر سبھی حیران رہ گئے۔

ونود کامبلی کے بیان کے بعد شک کے دائرے میںآئے محمد اظہر الدین نے اس الزام کو بکواس قراردیا ہے اور کامبلی سے سوال کیا کہ وہ15 سال بعد یہ الزام کیوں لگا رہے ہیں؟ تنازعے کی سنجیدگی کو بھانپتے ہوئے حکومت ہند کے وزارت کھیل نے اس کی سی بی آئی جانچ کرنے کو کہا لیکن آئی سی سی کے افسر اس کو تیار نہیں۔ وہیں سابق کپتان سورو گانگولی نے اظہر سے خود کو بے داغ ثابت کرنے کو کہا۔ اس سے ایک دن پہلے اظہر الدین نے اپنا بچاؤ کرتے ہوئے کامبلی کے اس بیان کو بکواس قراردیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کامبلی کو اپنا منہ بند رکھنے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کو 15 سال بعد اٹھانے کا کیا مطلب ہے۔ لیکن اظہر شاید بھول گئے کہ1996ء کے ورلڈ کپ کے بعد ہی سال2000ء میں ان پر میچ فکسنگ کا الزام لگا تھا۔ جنوبی افریقہ کے اس وقت کے کپتان ہینسی کرونئے نے جانچ کے دوران ہندوستانی کھلاڑیوں کا نام لیا تھا۔ اس معاملے میں بی سی سی آئی جانچ کمیٹی کے سربراہ اے مادھون نے ان پر تاحیات پابندی اور اجے جڈیجہ پر چار سال کی پابندی لگائی تھی۔ لیکن 2006ء میں اظہر الدین پر سے پابندی ہٹا لی گئی یہاں تک کہ چمپئن ٹرافی کے دوران انہیں سنمانت بھی کیا گیا۔ یہ معاملہ آج بھی التوا میں پڑا ہوا ہے۔ ونود کامبلی نے روتے روتے یہ بھی کہا کہ اس میچ کے بعد نہ صرف میرا کیریئر ختم ہوگیا بلکہ میرے اوپر کئی الزام لگے۔ کہا گیا کہ اس نے کلائیولوائڈ کو گالیاں دیں۔یہ برابر پارٹیوں میں جاتا تھا اور لیٹ نائٹ آتا تھا۔ آئی سی سی کے چیئرمین شردپوار نے کامبلی کے الزام کو سرے سے خارج کردیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ان الزامات کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ سچن اور کامبلی نے ایک ساتھ بین الاقوامی کرکٹ میں داخلہ کیا تھا لیکن کامبلی نے کھیل پر توجہ نہیں دی اگر توجہ دی ہوتی تو آج ہمارے پاس ایک نہیں دو سچن ہوتے۔ وہیں سابق کرکٹر سید کرمانی بولے کہ اگر انہیں معلوم تھا تو 15 سال پہلے کیوں شکایت نہیں کی؟یہ قابل غور سوال ہے کہ کیا واقعی کامبلی کے پاس میچ کو فکس کہنے کی پختہ بنیادہے؟ اب تک کامبلی نے ایک ہی بات کہی ہے کہ کپتان اظہر الدین نے ٹاس جیتنے کے بعد اچانک ٹیم کے فیصلے کو پلٹ دیا لیکن اظہر نے ایسا نہیں کیا تھا۔ سچ تو یہ انہوں نے وہی کیا جو ٹیم میٹنگ میں طے ہوا تھا۔ ٹیم کے کئی ممبران اور منیجر اجیت واڈیکر نے اس کی تصدیق کی ہے۔ اس بنیاد پر کامبلی کی دلیل خارج ہوجاتی ہے۔ اگر کامبلی کے پاس شک کی کوئی اوروجہ ہے تو وہ اس طرف صاف اشارہ کیوں نہیں کرتے؟ کامبلی کیوں نہیں بتاتے کہ انہیں کیسے معلوم ہوا کہ میچ فکس تھا؟ اگر وہ اتنے سمجھدار ہیں تو انہیں ان لوگوں کے نام کھل کر بتانے چاہئیں۔ انہوں نے یہ بات سچن کے ساتھ شیئرکی تھی کیا؟ ونود کامبلی کچھ برسوں پہلے تک ہمیشہ دعوی کرتے تھے کہ وہ اپنی ہر بات سچن سے بتاتے ہیں لیکن اتنی بڑی بات انہوں نے سچن کو کیوں نہیں بتائی۔ اتنے دنوں تک بی سی سی آئی سے بھی کیوں چھپائی؟ فکسنگ کی جانچ کرنے والی سی بی آئی یا مادھون کمیٹی کے سامنے اسے کیوں نہیں رکھا؟ سال1999ء میں بی سی سی آئی نے اس کی جانچ کی تھی پھر مادھون کمیٹی نے اس کو آگے بڑھایا۔ اس نے ان تمام لوگوں سے بات کی اس میں کرکٹر بھی شامل تھے۔ اس دور کے ہر کرکٹر سے ان دونوں نے اپیل کی تھی کہ اگر انہیں میچ فکسنگ کے بارے میں ذرا سی بھی کچھ بات معلوم ہو تو اسے بتائیں۔ تب کامبلی چپ کیوں بیٹھے رہے؟ جس ٹیم کی کامبلی بات کررہے ہیں اس ٹیم میں سچن تندولکر، سنجے منجریکر، نوجوت سنگھ سدھو، اجے جڈیجہ، نین مونگیا، اظہرالدین، سری ناتھ، انل کمبلے، ونکٹیش پرساد اور آشش کپور شامل تھے۔ ان میں سے کوئی بھی کرکٹر کیوں ان کے ساتھ نہیں آرہا ہے؟ سنجے منجریکر نے تو صاف کہہ دیا کہ کامبلی جھوٹ بول رہے ہیں۔ سچن تو ان کے خاص دوست ہیں لیکن وہ بھی ایک باربھی نہیں بولے؟ اس دن ونود کامبلی نے خراب کھیل کیوں دکھایا؟ کامبلی اس دن پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے۔ ان کی امیج ونڈے میں ہٹر کی تھی انہوں نے 29 گیندیں کھیلیں اور 49 منٹ کریز پر رہے۔ایک بھی چوکا نہیں لگایا۔ انہیں کھلنے میں دقت کیوں ہورہی تھی کیا وہ بتائیں گے ؟انہوں نے اتنی خراب بیٹنگ کیوں کی؟ دوسری طرف سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ ایسی پچ پر جب سبھی مان رہے ہیں کہ بیٹنگ پہلے کرنی چاہئے تھی پھر بھی پہلے بالنگ کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟ نشانے کا پیچھا کرتے ہوئے ہندوستان نے محض22 رن پر اپنے6 وکٹ کیسے گنوائے؟ میچ سے پہلے کوچ اجیت واڈیکر سے کوئی ان بن ہوئی تھی اور ہوئی تھی تو کیوں ہوئی۔ واڈیکر ہوٹل چھوڑ کر گھر واپس کیوں جارہے تھے۔ کونسا ایسا ضروری کام آگیا تھا جس کے چلتے میچ سے پہلے پریکٹس روک دی گئی۔ کیا ٹیم میٹنگ میں نوجوت سنگھ سدھو نے پہلے بلے بازی کرنے کی صلاح دی تھی؟ ٹاس کے وقت بھارتیہ اوپنر پیڈس باندھ کر کیوں تیار تھے۔ کل ملاکر معاملے کی جانچ ضروری ہے۔ دونوں طرف سے سوالوں کے جواب آئے بغیر کسی ٹھوس نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے اور معاملے کی گہرائی سے جانچ اس لئے بھی ضروری ہے کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو سکے تو مستقبل میں ایسا کوئی نہ کرسکے۔
Anil Narendra, Azharudding, Cricket Match, Daily Pratap, Match Fixing, Vinod Kamble, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!