جن چیتنا یاترا کا شاندار اختتام
Published On 23rd November 2011
انل نریندر
بھاجپا کے سینئر لیڈر شری لال کرشن اڈوانی میں ماننا پڑے گا غضب کا جذبہ ہے۔ اتنی عمر ہونے پر بھی وہ نوجوانوں سے زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ ایتوار کے روز اڈوانی نے اپنی سات ہزار کلو میٹر 22 ریاستوں،5 مرکزی ریاستوں سے ہوتی ہوئی جن چیتنا یاترا پوری کی۔ دہلی میں ان کاشاندار خیر مقدم ہوا۔رام لیلا میدان یا تو اتنا انا کی تحریک کے وقت بھرا تھا یا پھر جن چیتنا یاترا کے اختتام پر۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اڈوانی جی کا خیر مقدم کرنے کیلئے آئے تھے۔ ایم سی ڈی چناؤ سے پہلے شری اڈوانی کی جن چیتنا یاترا کے اختتام کو راجدھانی کی بھاجپا سیاست میں طاقت کی آزمائش کے طور پر دیکھا جارہا ہے اور اس پروگرام پر سبھی کی نگاہیں لگی ہوئی تھیں کیونکہ یہاں کا پیغام دور تک جانا تھا۔ دہلی بھاجپا پردھان وجیندر گپتا نے لگتا ہے کہ ایتوار کو یاترا کے اختتام کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی۔ اس کامیاب پروگرام سے ان کا نجی قد بھی بڑھا ہے۔ بہت کم جذباتی شری اڈوانی یہ کہنے سے اپنے آپ کو نہیں روک پائے کہ دہلی میں اتنا بڑا عوامی سیلاب دیکھ کر میں بہت حیرت زدہ ہوں اور دہلی سرحد سے رام لیلا میدان تک 30 کلو میٹر کے راستے میں جو قابل قدر خیر مقدم ہوا ہے اسے وہ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔ اڈوانی جی کا یہ کہنا اپنے آپ میں کئی معنوں میں اور بھی اہم ہے کیونکہ وہ اس وقت پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں اور دہلی کے لئے انجام نہیں ہیں۔ ان کی پوزیشن یہاں تک ہے کہ دہلی بھاجپا ہی نہیں منڈل سے لیکر مورچے کے عہدیداران تک کے نام جانتے ہیں۔ کس علاقے میں پوزیشن کیا ہے انہیں آج بھی پتہ ہے۔ اس لئے اگر تیاریوں کو سراہتے ہیں تو وہ صحیح ہیں۔ اڈوانی کی اس طویل یاترا نے تمام دیش میں بھاجپا کے ورکروں کو جگانے میں مدد کی ہے۔ جس طریقے سے دیش کے مختلف حصوں میں جنتا کا سیلاب امڑا ہے مقامی ورکروں اور نیتاؤں نے بہت محنت کی ہے۔ جو لاکھوں ورکر مایوس ہوکر گھر بیٹھ گئے تھے وہ ایک بار پھر سرگرم ہوئے اور سڑکوں پر اتر آئے۔ اڈوانی جی سے میں نے راجستھان کے چورو کے سجان گڑھ ریلی کے بعد پوچھا کہ آپ اتنے ہجوم کا کیا تجزیہ کرتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا آج پورے دیش میں اس منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار کے خلاف بھاری ناراضگی ہے غصہ ہے۔ اس غصے کو وہ ظاہر کرنے کے لئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مجھے تاملناڈو، آندھرا پردیش کے فوٹو دکھائے۔ ان ریاستوں میں تو بھاجپا کی زیادہ سے زیادہ سیاسی موجودگی نہیں ہے لیکن یہاں بھی دیکھ کر میں بھی حیران ہوگیا۔ جب میں نے ان سے پوچھا کہ سیاسی طور سے اس یاترا کا بھاجپا کو کیا فائدہ ہونے والا ہے۔ تو ان کا کہنا تھا یہ بھیڑ ضروری نہیں ہمیں سب ووٹ دے ، یہ ایک ماحول دکھاتی ہے۔ باقی چناؤ میں ابھی وقت ہے ہم کوشش کریں گے کہ چناؤ تک یہ اثر بنا رہے۔ اس یاترا سے بھاجپا کی این ڈی اے اتحادیوں کی تعداد بڑھانے کی کوشش رنگ لاتی نظر آنے لگی ہے۔ اڈوانی اپنی یاترا کے لئے این ڈی اے کی پارٹیوں کو ساتھ لانے میں کچھ حد تک کامیاب بھی رہے۔ شرد یادو، نتیش کمار، بادل پریوار تو یاترا میں ساتھ ہی تھا۔ ایتوار کو اختتامی ریلی میں جے للتا نے اپنے نمائندے کو بھیج کر سیاسی اشارہ دے دیا ہے۔ دہلی میں اپنی تقریر میں اڈوانی جی نے کہا یہ یاترا ختم ہوئی ہے لیکن کرپشن کے خلاف جنگ پوری نہیں ہوئی ہے۔ دیش کو تسلی ملنے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ صبح جب میں غازی آباد سے چلا تھا تو کہرا تھا جو خوشگوار موسم کے سبب چھٹ بھی گیا لیکن جو کہرا آج بھارت کی سیاست پر دیش کی اب تک کی سب سے کرپٹ سرکار کی وجہ سے چھایا ہوا ہے وہ موسم کے سبب نہیں ہٹے گا بلکہ وہ جن چیتنا اور عوامی ریفرنڈم سے ہی دور ہوگا۔ کرپشن کے معاملے میں گھری مرکزی سرکار پر دباؤ بنانے کے لئے نئی حکمت عملی کے تحت انہوں نے بھاجپا اتحاد کے سبھی ممبران پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کے سبھی ایم پی لوک سبھا اسپیکر یا راجیہ سبھا کے چیئرمین کو یہ لکھ کر دیں کہ وہ یہ اعلان کرتے ہیں کہ بھارت کے باہر کسی بھی بینک میں ان کا کوئی ناجائز کھاتا نہیں ہے نہ ہی کوئی ناجائز پیسہ ہے۔ میں اپیل کرتا ہوں کہ ایک ہفتے کے اندر اس طرح کا خط سونپ دیا جائے۔ایتوار کو رام لیلا میدان میں لوک سبھا میں اپوزیشن کی لیڈر سشما سوراج نے بھی سما باندھ دیا۔ اپنی تقریر میں سشما نے کہا جب پردھان منتری منموہن سنگھ کو کسی بھی معاملے میں کوئی جانکاری نہیں ہے تو وہ کس مرض کی دوا ہیں؟ اور ایسے وزیر اعظم کی رہبری پر ہمیں ملال ہے۔ سبھی معاملوں میں وزیر اعظم اپنے ساتھیوں پر معاملہ ٹال کر بری ہونا چاہتے ہیں۔ گھوٹالہ ہونے پر وہ کہتے ہیں کہ راجہ سے پوچھو اور مہنگائی کے مسئلے پر شرد پوار سے پوچھو۔ جب وزیر اعظم کو کچھ پتہ ہی نہیں تو آخر وہ کس مرض کی دوا ہیں۔ سشما سوراج نے کہا میں نے لوک سبھا میں وزیر اعظم سے ایک نوٹ کے ذریعے سوال کیا تھا کہ ''تو ادھر ادھر کی بات نہ کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا۔ مجھے رہزنوں سے گلا نہیں تیری رہبری کا سوال ہے'' اس پر وزیر اعظم نے ایک غیر رسمی شعر کے ذریعے جواب دیا انہوں نے کہا ''لیکن اپنے شعر کا ہی میںآج پردھان نتری کو یہ کہہ کر جواب دیتی ہوں میں بتاؤں کہ قافلہ کیوں لٹا، تیرا رہزنوں سے واسطہ تھااو ر اسی کا ہمیں ملال ہے''۔
Anil Narendra, BJP, Daily Pratap, L K Advani, Manmohan Singh, Rath Yatra, Sushma Swaraj, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں