دو دھاری تلوار کے درمیان لٹکے آصف زرداری
Published On 20th November 2011
انل نریندر
پاکستان میں عدم استحکام کا دور ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایک طرف کٹر پسندوں کا بڑھتا دباؤ تو دوسری طرف سیاسی عدم استحکام۔ صدر آصف علی زرداری بہت چیلنج بھرے دور سے گذر رہے ہیں۔ امریکہ۔ بھارت اور مغربی ملکوں کا الگ دباؤ ہے۔ امریکہ کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کے سابق چیئرمین مائک مولن نے آصف زرداری کے ذریعے بھیجی گئے سکریٹ لیٹر کی تصدیق کی ہے۔ بتایا جاتا ہے زرداری نے یہ خط پاکستانی فوج کے ذریعے تختہ پلٹ کے اندیشے میں امریکہ کو بھیج کر مدد مانگی تھی۔ مولن کا کہنا ہے مجھے ایسا میموضرور ملا تھا لیکن میں نے اس پر توجہ نہیں دی تھی۔ ادھر امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی نے استعفے کی پیشکش کردی ہے۔ ایسی رپورٹ سامنے آئی ہے کہ زرداری نے فوجی تختہ پلٹ کے اندیشے سے اوبامہ انتظامیہ کو خفیہ سندیش بھیجا تھا جس میں حقانی کا مبینہ کردار تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس پیغام میں زرداری نے پاکستانی فوج کی اس کارروائی کو روکنے کیلئے امریکہ کی مدد مانگی تھی۔ بدھوار دیر رات جنرل اشفاق کیانی آصف زرداری سے دو بار ملے۔ منگلوار کو بھی دونوں کی ملاقات ہوئی تھی حال ہی میں زرداری کی ضیافت میں پاکستانی فوج کا کوئی چیف شامل نہیں ہوا تھا اس سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملی کہ حکومت اور فوج کے درمیان رشتے ٹھیک نہیں ہیں۔ بدھوار کی رات صدر کی رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے۔ صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے میٹنگ کے بارے میں مفصل جانکاری دینے سے انکار کردیا ۔ محض اتنا کہا تینوں لیڈروں نے دیش کے سلامتی حالات پر تبادلہ خیالات کئے ہیں۔کٹر پسندوں کی بڑھتی طاقت نہایت خطرناک منصوبوں سے بھی پاکستان حکومت کی تشویشات بڑھ گئی ہیں۔ خبر آئی ہے لشکر طیبہ اب نیوکلیئر جہاد کا خواب دیکھ رہی ہے۔ اس کے لئے اس نے ایک طویل حکمت عملی پر کام بھی شروع کردیا ہے۔ لشکر کی اسکیم پاکستانی نیوکلیائی ادارے پر جہادی مزاج کی ٹریننگ پائے نیوکلیائی سائنسدانوں کے ذریعے قبضہ کرنے کی ہے۔ اس مقصد کے لئے لشکر اپنے اسکولوں میں اب انگلش کے ساتھ ساتھ سائنس کی تعلیم بھی دلوا رہے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہی لشکر کے ایسے 175 اسکول چل رہے ہیں۔ آتنکواد کے معاملوں کے ماہر آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے سینئر فیلو ولسن جان کی تازہ کتاب 'کیلی فیٹس سولجرس:دی لشکر اے تیواز لانگ وار' میں پاکستانی آتنکی تنظیم لشکر کے خطرناک ارادوں کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ ولسن جان کے مطابق پاکستانی فوج میں اب جہادی ذہنیت والے زیادہ تر افسر اعلی عہدوں پر بیٹھے ہیں۔ اسی طرح سے لشکر نے انگلش پڑھے لکھے جہادی طلبا کو پاکستان کے نیوکلیائی اداروں میں بھرتی کرانے کی سوچی سمجھی حکمت عملی پر عمل شروع کردیا ہے۔ جان کے اس خلاصے سے ساری دنیا کو چوکس ہوجانا چاہئے اور لشکر کے ناپاک منصوبے صرف جموں و کشمیر یا بھارت۔ پاک تک محدود نہیں ہیں یہ پوری دنیا کے لئے القاعدہ سے بھی بڑا خطرہ بننے جارہا ہے۔ پاک حکومت پتہ نہیں اس عدم استحکام کا کامیاب مقابلہ کیسے کرے گی؟
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں