بابا رام دیو کو گھیرنے میں لگی سرکار
بابا رام دیو اور انا ہزارے کی تحریک سے خار کھائی کانگریس پارٹی اور یوپی اے حکومت اب ان سے دشمنی نکال رہی ہے۔ جب سے یہ تحریک شروع ہوئی ہے حکومت ان کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑ گئی ہے۔ بابا رام دیو کو سرکار اب خود غیر ملکی کرنسی ایکٹ (فیما) میں پھنسانے میں بے چین ہے۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بابا رام دیو اور ان کے ٹرسٹ کے خلاف فیما قانون کی خلاف ورزی کرنے کا معاملہ درج کیا ہے۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بابا رام دیو کی کمپنیوں پر بیرونی ممالک سے ہونے والے پیسے کے لین دین میں قواعد کو نظر انداز کرنے کے الزام میںیہ مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ میں بابا کو عطیہ میں ملے مبینہ جزیرے کے معاملے کی بھی پڑتال کی جارہی ہے۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور جانچ ایجنسیاں یہ دیکھنے کی کوشش کررہی ہیں کہ اس جزیرے کو حاصل کرنے میں بابا اور ان کی کمپنی کہیں قواعد کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ ایسے میں جلد ہی اس معاملے میں بابا کے ساتھی آچاریہ بال کرشن اور یوگ گورو کے سینئر منتظمین سے پوچھ تاچھ کرنے کے آثار ہیں۔ انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھارتیہ ریزرو بینک اور غیر ملکی جانچ ایجنسیوں اور بینکوں کے ذریعے سے ملی اطلاعات کی بنیاد پر معاملے درج کئے ہیں۔انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع کے مطابق بابا رام دیو کی کمپنی پتنجلی یوگ پیٹھ، بھارتیہ سوابھیمان ٹرسٹ اور یوگ مندر ٹرسٹ کے ذریعے سے پیسے کے بیجا لین دین کی جانکاری ملی ہے۔ ان اداروں کے امریکہ، نیوزی لینڈ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک سے غیر ملکی کرنسی حاصل ہوئی ہے اور ایسا کرنے میں وسیع پیمانے پر قواعد کو تلانجلی دی گئی ہے۔ بتاتے ہیں کہ برطانیہ سے ہی ایک معاملہ قریب 7 کروڑ روپے کے لین دین سے وابستہ ہے۔ یہ معاملہ بے نامی سودے سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ کے عام تاجروں اور خوردہ دوکانداروں سے مل کر ناجائز طور پر مالی لین دین کے ثبوت ملے ہیں۔ ریزرو بینک سے انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو ملے دستاویزات کے مطابق بابا رام دیو کی کمپنیوں نے برآمدات سے ہوئی تقریباً 1.8 کروڑ روپے (چار لاکھ ڈالر) کی آمدنی کے بارے میں سینٹرل بینک کو کوئی معلومات نہیں فراہم کی گئی۔ قاعدے کے مطابق برآمدات سے غیرملکی کرنسی میں ہوئی آمدنی کی اطلا ع چھ مہینے کے اندر آر بی آئی کو دینا ضروری ہے۔ رام دیو سے وابستہ کمپنیوں نے چھ مہینے کے بعد بھی آر بی آئی کو کچھ نہیں بتایا۔
بابا رام دیو اور ان کی کمپنیوں کے خلاف انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے فیما کے تحت مقدمے سے سامان پتنجلی اینڈ ہربل پارک میں ملازمین میں اپنے مستقبل کو لیکر تشویش پیدا ہوگئی ہے۔پدارتھی میں واقع فوڈ پارک میں قریب پانچ ہزار ملازم کام کرتے ہیں۔ فوڈ پارک کے آس پاس گاؤں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں۔ سبھی کو بے چینی ہے کہ کہیں انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ ان کے کھاتوں کو منجمد نہ کردے اور ان کا مستقبل اَدھر میں لٹک جائے۔ ادھر بابا رام دیو نے ہری دوار میں کہا کہ انہوں نے یا ان کے ٹرسٹ نے کسی بھی طرح کے لین دین میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا ہے۔ بابا نے بتایا کہ ابھی تک انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے انہیں یا ان کے ٹرسٹ کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی کوئی سرکاری جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ انہیں اس کی جانکاری میڈیا سے ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس ملنے پر معقول جواب دیا جائے گا۔ بابا رام دیو ہری دوار کے کنکھل میں واقع دیویہ یوگ فارمیسی سے اخبار نویسوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے صاف کہا کہ ان کے ٹرسٹ سے کسی بھی طرح کا کوئی بھی غیر آئینی کام نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی غیر قانونی لین دین ہوا ہے۔
بابا رام دیو اور ان کی کمپنیوں کے خلاف انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے فیما کے تحت مقدمے سے سامان پتنجلی اینڈ ہربل پارک میں ملازمین میں اپنے مستقبل کو لیکر تشویش پیدا ہوگئی ہے۔پدارتھی میں واقع فوڈ پارک میں قریب پانچ ہزار ملازم کام کرتے ہیں۔ فوڈ پارک کے آس پاس گاؤں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں۔ سبھی کو بے چینی ہے کہ کہیں انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ ان کے کھاتوں کو منجمد نہ کردے اور ان کا مستقبل اَدھر میں لٹک جائے۔ ادھر بابا رام دیو نے ہری دوار میں کہا کہ انہوں نے یا ان کے ٹرسٹ نے کسی بھی طرح کے لین دین میں کوئی غیر آئینی کام نہیں کیا ہے۔ بابا نے بتایا کہ ابھی تک انفورسٹمنٹ ڈائریکٹوریٹ سے انہیں یا ان کے ٹرسٹ کے خلاف مقدمہ درج ہونے کی کوئی سرکاری جانکاری نہیں دی گئی ہے۔ انہیں اس کی جانکاری میڈیا سے ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹس ملنے پر معقول جواب دیا جائے گا۔ بابا رام دیو ہری دوار کے کنکھل میں واقع دیویہ یوگ فارمیسی سے اخبار نویسوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے صاف کہا کہ ان کے ٹرسٹ سے کسی بھی طرح کا کوئی بھی غیر آئینی کام نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی غیر قانونی لین دین ہوا ہے۔
Baba Ram Dev, Ram Lila Maidan, Anil Narendra, Daily
Pratap, Vir Arjun, ED, Black Money, Corruption,
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں