غلام فائی کی گرفتاری سے پھربے نقاب ہوا پاکستان


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 
Published On 27th August 2011
انل نریندر
سبھی جانتے تھے کہ امریکہ میں پاکستان لابی بہت زیادہ طاقتور ہے اور پچھلے کئی برسوں میں اسی لابی کے سبب سب کچھ جانتے ہوئے بھی امریکی انتظامیہ پاکستان کی اقتصادی، فوجی، مدد کرتا چلا آرہا ہے۔ لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ اس لابی کے پیچھے کون کون سی طاقتیں کام کررہی ہیں۔ گذشتہ دنوں امریکہ نے اپنے ایک اور شہری کو گرفتار کیا ہے جو دہائیوں سے ایک رضاکار تنظیم کی آڑ میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لئے کام کررہا تھا اور کشمیر پر ہند مخالف پروپگنڈے کے لئے پانی کی طرح پیسہ بہا رہا تھا۔ کشمیری امریکن کونسل نامی اس رضا کار تنظیم کے ڈائریکٹر کی شکل میں غلام نبی فائی آئی ایس آئی سے حوالہ کے ذریعے کروڑوں روپے یومیہ طور پر پاتا تھا اور اس کا استعمال امریکی ممبران پارلیمنٹ کو کشمیر پر بھارت کے خلاف بھڑکانے کیلئے کرتا تھا۔ غلام فائی ایسے دوسرے پاکستانی نژاد امریکی ہیں جنہیں امریکہ نے گرفتار کیا ہے۔ اس سے پہلے آتنکی ڈیویڈ ہیڈلی گرفتار ہوا تھا۔ چونکانے والی بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ فائی آئی ایس آئی کے اشاروں اور پیسوں سے امریکہ میں کشمیر پر سمینار انعقاد کرتا تھا اور اس انعقاد میں بہت سے نامی گرامی ہندوستانی بھی شامل ہوا کرتے تھے۔ذرائع کے مطابق حکومت ہند نے نامور صحافی دلیپ پڑگاؤنکر کو جموں و کشمیر معاملے میں اہم مذاکرات کار بنایا ہے۔ وہ بھی فائی کے سمینار میں حصہ لے چکے ہیں۔ آئی ایس آئی کے تعاون سے منعقد ہونے والے ان سمیناروں میں حصہ لینے میں نامور صحافی کلدیپ نیئر، علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمر فاروق، راجندر سچر، صحافی گوتم نولکھا، ہریندر باویجہ، منوج جوشی، حمیدہ نعیم، وید بھسین، جے ڈی محمد سمیت تمام ہندوستانی رہے ہیں۔سمینار میں نہ صرف کشمیر مسئلے پر بحث ہوتی تھی بلکہ پاکستان کی حمایت کرنے والا ریزولیوشن پاس ہوتا تھا۔ فائی دراصل سمینار کے بہانے پچھلے 25 برسوں سے دنیا کا کشمیر پر نظریہ بدلنے میں لگا ہوا تھا۔ اس کی کوشش اس کے ذریعے سے کشمیر مسئلے کو بین الاقوامی طور پر اٹھانا ہے۔بھارت کو کشمیر کے باشندوں کے ساتھ نا انصافی کرنے کا قصوروار بنانا اور دور تک سازش کے تار جوڑنے کی تھی۔ ایف بی آئی کے مطابق فائی امریکہ سے اسپانسر کشمیر امریکن کونسل کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہے وہ اسے آئی ایس آئی کے اشارے پر چلا رہا ہے۔ فائی پر آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرنا، اس کے اشارے پر پاکستان کے کشمیر پرموقف کو حمایت دینے کے ارادے سے ماہرین اور سیاستدانوں ، صحافیوں اور سماج کے پسندیدہ لوگوں کیلئے سمینار انعقاد کرکے لوگوں کا نظریہ بدلنے کا الزام ہے۔ ایف بی آئی کے مطابق ان کی اس کوشش کا کئی امریکی سینیٹر بھی حصہ رہے ہیں۔ فائی کو ایف بی آئی کے ذریعے گرفتار کئے جانے کے بعد بھارت میں اس کی آنچ پہنچی۔ اور پتہ چلا کہ کئی ہندوستانی نامی گرامی ہستیاں بھی ان کے بلاوے پر امریکہ کا دورہ کرتی رہی ہیں۔ خفیہ ذرائع بتاتے ہیں کہ سمینار میں حصہ لینے کیلئے فائی کے زیر اثر لوگوں کو کافی فخر ہوتا تھا۔اس کے لئے امریکہ آنے جانے، سمینار میں حصہ لینے، رہنے کھانے کے علاوہ اس میں حصہ لینے کے عوض میں بھاری رقم ملتی تھی۔ سمینار کے آخر میں ایک ریزولیوشن بھی پاس ہوا کرتا تھا اور اس میں پاکستان کی حمایت کرنے والی رائے کو بدلنے والا ریزولوشن بھی پاس کیا جاتا تھا۔ دلیپ پڑگاؤنکر نے فائی کے ذریعے منعقدہ سمینار میں اس کے بلاوے پر امریکہ جانے کی بات مانی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت پہلے فائی کی دعوت پر وہاں گئے تھے۔ لیکن انہیں فائی کے آئی ایس آئی کے ساتھ وابستہ ہونے کی کوئی معلومات نہیں تھی۔ کیا یہ محض اتفاق تھا کہ غلام فائی کی گرفتاری عین ایسے موقع پر ہوئی جب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھارت میں تھیں۔ امریکہ کو کم سے کم چھ سال پہلے سے غلام کی حقیقت معلوم تھی۔ ایک بار تو فائی کو بھاری بھرکم رقم (نقدی) کے ساتھ پکڑا گیا تھا اور اس سے گہری پوچھ تاچھ ہوئی تھی۔ بھارت کافی عرصے سے فائی اور ان کے رضاکاروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کررہا تھا۔ کمائی کا کوئی براہ راست ذریعہ نہ ہونے کے باوجود غلام فائی امریکہ میں رئیسوں کی طرح زندگی بسر کرتا تھا۔ تعجب نہیں کہ فائی ہند مخالف کی شکل میں نامور ری پبلکن ایم پی ڈین برٹن کو غلام نے سب سے زیادہ چندہ دیا تھا۔ موجودہ صدر براک اوبامہ بھی انجانے میں اپنی چاؤ مہم میں غلام فائی سے چندہ لے چکے ہیں۔ پاکستان غلام فائی کے ذریعے امریکہ کو اس بات کے لئے راضی کرنا چاہتا تھا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کے کشمیر میں ریفرنڈم ہونا چاہئے۔فائی کی پیٹھ تو اقوام متحدہ میں بھی تھی۔ غلام مقبوضہ کشمیری علیحدگی پسندوں کا تووہ سب سے بڑا سفیر تھا اور اس کی گرفتاری سے ان بھارت مخالف عناصر کے ہوش اڑنے فطری ہی ہیں۔ ڈاکٹر غلام فائی کا مقدمہ شکاگو میں ہیڈلی۔ رانا مقدمے کے بعد امریکہ میں دوسرا ہائی پروفائل مقدمہ ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا امریکہ آخر کار پاکستانی خفیہ ایجنسی پر اس بات کا دباؤ ڈالنے میں کامیاب ہوگا کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں پر لگام لگائے۔ آئی ایس آئی کے سارے روابط کا پتہ لگائے؟ ہوسکتا ہے کہ غلام فائی کے آتنکی تنظیموں سے بھی سیدھے تعلقات ہوں۔ دیکھیں مقدمے میں کیا ابھر کرآتا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟