سونیا گاندھی کی کمی دور کرنے کیلئے راہل گاندھی کی تاجپوشی


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily 
Published On 21st August 2011
انل نریندر
برطانیہ کے مقبول ہفت روزہ اخبار 'ایکونومسٹ' نے لکھا ہے کہ راہل گاندھی کی وزیر اعظم کے طور پر تاجپوشی اور جلدی ہوسکتی ہے اس کے مطابق سماجی رضاکار انا ہزارے کی بدعنوانی مخالفت تحریک نے وزیراعظم منموہن سنگھ کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ایسے میں اب یہ امکان ہے کہ کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی کو جلد ہی یہ عہدہ سونپ دیا جائے۔ انا ہزارے کی تحریک کے بارے میں اخبار نے لکھا ہے کہ سونیا گاندھی کی بیماری کے سبب حکمران کانگریس پارٹی کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ اس بارے میں شبہ بنا ہوا ہے کہ سونیا گاندھی کب تک وطن واپس لوٹیں گی۔ یہ بھی خیال ہے کہ کانگریس بکھر رہی ہے۔ جن لوک پال تحریک کی چوطرفہ مشکلوں میں گھری یوپی اے سرکار کو ہی نہیں بلکہ کانگریس کو بھی اس نازک سیاسی بحران میں سونیا گاندھی کی کمی محسوس ہورہی ہے۔ انا کے ستیہ گرہ کے سامنے حکمراں سرکار کے ہر داؤ پیچ ناکام ہونے کے بعد لیڈر شپ کے حکمت عملی سازوں کو لیکر پارٹی کے اندر ہی سنکٹ کے سوال اٹھنے لگے ہیں۔ انا کے مسئلے پر مرکزی سرکار اور کانگریس پارٹی کی حکمت عملی مسلسل بکھررہی ہے۔ سرکار کو یہ معلوم نہیں ہے آگے کیا کرنا ہے تو پارٹی کو نہیں پتہ کہ آگے کیا کرنا ہے؟ پچھلے ایک ہفتے میں پارٹی کا سرکاری چہرہ بن کر لوگوں کے سامنے پارٹی کی دلیل پیش کرنے آئے ترجمانوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر بیحد اہم بن چکے انا معاملے پر جس ہلکے انداز میں پارٹی کے یا سرکار کے موقف کو رکھا ہے وہ چونکانے والا ہے۔ پہلے منیش تیواری کا انا کو بدعنوان کہنااس کے بعد بدھوار کو راشد علوی کا الزام کے انا کی تحریک میں امریکہ کی شے شامل ہے۔ پھر جمعرات کو پارٹی کی نئی ترجمان رینوکا چودھری کی خاموشی پر یہ بیان آیا کہ وہ طوطا نہیں ہیں کہ جب میڈیا چاہے وہ بولیں۔ رینوکا نے کہا کہ راہل کو بھی اظہار رائے کی آزادی ہے۔ وہ جب چاہیں گے تب بولیں گے۔ حکمت عملی کے طور سے کئی مسئلوں پر پارٹی کی سمت صاف نہیں ہو پارہی ہے۔ مرکزی سرکار کے وزیر آپس میں بٹے ہوئے ہیں۔ انا کے مسئلے پر وزیر داخلہ پی چدمبرم اور مرکزی وزیر کپل سبل کی راہ بھلے ہی ایک جیسی ہو لیکن کئی وزرا کا خیال ہے کہ حالت سے ٹھیک طرح سے نہیں نپٹا جارہا ہے۔ سرکار چاہتی ہے کہ انا ٹیم سے بات ہو لیکن بابا رام دیو مسئلے پر تلخ تجربے کے بعد خود سرکار کی جانب سے پہل کرنے سے گریز کیا جارہا ہے۔ حالانکہ سوامی اگنی ویش کے ذریعے پردے کے پیچھے سے انا کو منانے کا کام سلمان خورشید سمیت کچھ وزیر غیر رسمی طور پر کررہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے انا کے رام لیلا میدان میں انشن شروع ہونے بعد سرکار اب کیا کرے گی اسے لیکر شش و پنج بنا ہوا ہے۔ ممکنہ متبادل میں صحت کے بہانے انا کا انشن تڑوانے کی حکمت عملی بھی رکھی گئی ہے۔ بھاری بھیڑ انشن کی جگہ پر اکٹھے لوگوں کی وجہ سے ٹیم انا کو آگاہ کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود انا کا اڑیل رویہ حکومت کے لئے پس کرنے والا نہیں ہے۔سرکار اور کانگریس اروند کیجریوال کو بھی سمجھوتے کا راہ میں سب سے روڑا مانتے ہیں۔
انا کی چنوتی سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور پارٹی جنرل سکریٹری راہل گاندھی کے بیچ جاری بات چیت کے باوجود یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ آگے کیا کریں گے۔ یوپی اے کی سیاسی چنوتیوں کا سامنا کرنا بیحد مشکل لگرہا ہے۔ شاید ان سیاسی مشکلوں کے دباؤ کا ہی اثر ہے کہ منموہن سنگھ اور راہل گاندھی کے پوری طرح سے کمان سنبھالنے کے بعدبھی کانگریس نے اس موقعے پر سونیا کی کمی محسوس کرنے کی بات بے باکی سے قبول کرلی ہے۔ رینوکا چودھری نے جمعرات کو کانگریس کے بارے میں اندرونی رسہ کشی کو بھی تسلیم کیا ہے۔مشکلوں میں گھری سرکار کے فلپ فلاپ کی وجہ کیا سونیا گاندھی ہیں کہ سوال پر جواب تھا بلا شبہ ہمیں کانگریس صدر کی کمی محسوس ہورہی ہے ہم ان کی جلد صحت یابی کی کامنا کرتے ہیں اور ان کے جلد لوٹنے تک ہم اپنی طرف سے اچھے سے اچھا کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان سب باتوں سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ راہل گاندھی کی تاجپوشی جلدہونے والی ہے۔
Anil Narendra, Anna Hazare, Congress, Corruption, Daily Pratap, Lokpal Bill, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!