چوطرفہ دباؤ میں مایاوتی
Published On 27th August 2011
انل نریندر
جیسے جیسے اترپردیش میں اسمبلی انتخابات قریب آتے جارہے ہیں ویسے ویسے مایاوتی کی مشکلیں بڑھتی جا رہی ہیں۔ چار برس تک تو حالات بہن جی کے قابو میں ہی رہے لیکن پانچویں سال میں حالات ان کے قابو سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ ان پر چوطرفہ دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ راہل گاندھی زمین پر اترکر گاؤں گاؤں گھوم رہے ہیں تو دوسری طرف عدالتوں نے مایاوتی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرکے ایک نئی پریشانی پیدا کردی ہے۔ ان سب کی وجہ سے مرکزی حکومت نے بھی ریاستی حکومت کی گھیرا بندی شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق گھوٹالوں اور مجرمانہ سازشوں کے لئے بدنام ہوچکی قومی دیہی ہیلتھ مشن اسکیم سمیت مرکز کی سبھی اسکیموں کے لئے پچھلے چار برسوں میں بھیجے گئے پیسے کے استعمال کا حساب اترپردیش حکومت سے مانگے جانے کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ اس کا آغاز ریاستی حکومت کو این آر ایم ایم اسکیم کے تحت دی جانے والی رقم میں 700 کروڑ سے زیادہ کی کٹوتی کردی گئی ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مایاوتی کے قریبی مانے جانے والے کچھ صنعت کاروں ،بلڈروں پر جانچ ایجنسیوں کا قافیہ تنگ ہونے لگا ہے۔پچھلے دنوں ریاستی حکومت کے ایک طاقتور وزیر کے خلاف قتل کے ایک معاملے میں ہائی کورٹ کی جانب سے سی بی آئی جانچ کے احکامات پر بھی جلد ہی عمل ہوسکتا ہے۔ وزارت داخلہ یہ بھی حساب لگا رہا ہے کہ وزیر اعظم کی طرف سے بلائی گئی کتنی میٹنگوں میں مایاوتی ابھی تک شامل ہوئی ہیں؟ وزارت داخلہ سے ملی اطلاع کے مطابق مایاوتی نے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ذریعے بلائی گئی ایک بھی میٹنگ میں شرکت نہیں کی ہے۔ سرکار کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اترپردیش کو پچھلے چھ برسوں میں این آر ایم ایم کے تحت 8570 کروڑ روپے دے دئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ اس برس 3137 کروڑ روپے کی رقم اور ملی۔ اب تک کل 15008 کروڑروپے دئے جاچکے ہیں۔ ریاستی حکومت نے اس کے خرچ کا کوئی حساب کتاب مرکز کو نہیں دیا ہے۔ یہ ہی حال منریگا، اندرا آواس یوجنا، راجیو گاندھی دیہی الیکٹریفکشن یوجنا جیسی دیگر مرکزی اسکیموں کا بھی ہے۔ان کی مد سے مرکز سے ریاست کو اربوں روپے کی رقم آ چکی ہے لیکن خرچ کا حساب ریاستی سرکار نے اب تک مرکز کو نہیں دیا جبکہ گجرات، بہار، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تملناڈو، کرناٹک، جھاڑکھنڈ، اتراکھنڈ کی غیر کانگریسی سرکاریں بھی مرکزی اسکیموں پر کس طرح سے رقم خرچ کرتی ہیں اس کا حساب کتاب وہ باقاعدہ دیتی ہیں۔ اس سرکار کے بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے اربوں کا دھندہ کیا تو راجدھانی تک آنے والی مرکزی اسکیموں کو جم کر لوٹا ہے۔ جب سرکار کی سرپرستی میں وزیر لوٹنے میں لگے ہیں تو ممبران پارلیمنٹ اور اسمبلی کے دباؤ و استحصال کو کون روکے گا؟اسی وجہ سے کئی مقامات پر قتل عام ، آبروریزی کے معاملے میں وزیر سے لیکر ایم ایل اے تک پھنسے ہوئے ہیں۔ راہل گاندھی کی جارحانہ کوششیں ریاست میں کانگریس کی واپسی کے لئے بھی رنگ لانے لگی ہیں۔ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا میں بھی زمین تحویل کو لیکر عدالتوں کے فیصلوں نے بھی مرکز اور کانگریس دونوں کا حوصلہ بڑھا دیا ہے۔کل ملاکر مایاوتی بری طرح سے پھنس گئی ہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اپنے سیاسی کیریئر کی اس سب سے بڑی چنوتی سے وہ کیسے نمٹتی ہیں؟
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں