راہل اور کیجریوال کے ایک دوسرے پر حملے !
دہلی کے سیلم پور میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے دہلی اسمبلی چناو¿ کے لئے منعقد کردہ پہلی ریلی کے دوران سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی حکمت عملی کو بی جے پی جیسا بتایا ۔علاقائی سطح پر کانگریس نیتا اروند کیجریوال کے خلاف بولتے رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع تھا جب راہل گاندھی نے سیدھے کیجریوال پر وار کر دیا ۔پچھلے کئی دنوں سے دونوں ہی سیاسی پارٹیاں ایک دوسرے پر بی جے پی سے ملے ہونے کا الزا م لگا رہی ہیں اس پر اروند کیجریوال نے جوابی وار کیا ہے اور کہا کہ راہل گاندھی نے انہیں گالی دی ۔کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے راہل گاندھی پر ایک لائن نہیں بولی لیکن جواب بی جے پی والوں کی طرف سے آرہا ہے ۔قریب 7 مہینے پہلے دونوں پارٹیاں لوک سبھا چناو¿ ایک ساتھ اتحاد کرکے لڑی تھیں ۔حالانکہ اس کے بعد ہریانہ اسمبلی چناو¿ میں دونوں الگ الگ لڑیں ۔لیکن اعلیٰ کمان کی سطح پر ایسے زبانی جملے پہلی بار سنائی پڑرہے ہیں ۔کیجریوال نے اپنے شوشل میدیا اکاو¿نٹ ایکس پر لکھا ،کیا بات ہے ۔۔۔۔میں نے راہل گاندھی جی پر ایک ہی لائن بولی تو جواب بی جے پی سے آرہا ہے ۔بی جے پی کو دیکھیے کتنی تکلیف ہو رہی ہے ۔سیلم پور میں اپنی پہلی دہلی اسمبلی چناو¿ ریلی میں راہل گاندھی نے کہا کیجریوال جی آئے اور کہا کہ دہلی صاف کر دوں گا ۔کرپشن مٹا دوں گا ۔پیرس بنا دوں گا۔اب حالات ایسے ہیں زبردست آلودگی ہے ۔لوگ بیمار رہتے ہیں باہر نہیں نکل پاتے ۔جب میں ذات پات مردم شمار ی کی بات کرتا ہوں تو نریندر مودی جی او رکیجریوال جی کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلتا ۔ایسا اس لئے ہے کہ دونوں چاہتے ہیں کہ دیش میں پسماندہ دلتوں و آدی واسیوں اور اقلیتوں کو حصہ داری نا ملے ۔اس بیان کے کچھ دیر بعد ہی اروند کیجریوال نے اپنے ایکس پر لکھا آج راہل گاندھی جی دہلی میں اترے اور انہوں نے مجھے بہت گالیاں دیں لیکن میں ان کے بیانوں پر کچھ تبصرہ نہیں کروں گا ۔ان کی لڑائی کانگریس بچانے کی ہے میری لڑائی دیش بچانے کی ہے ۔دونوں لیڈروں کے بیچ اس جواب در جواب حملے میں بی جے پی بھی اپنا رد عمل دینے سے نہیں چوکی ۔بی جے پی کے آئی ٹی سیل چیف امت مالویہ نے کہا دیش کی چنتا بعد میں کرنا ابھی نئی دہلی کی سیٹ تو بچا لو ۔راہل گاندھی دہلی میں کانگریس کی کھوئی ہوئی زمین کو پھر سے تلاشنے کی کوشش کررہے ہیں ۔شیلا دکشت کے جانے کے بعد سے دہلی میں کانگریس فرش پر آگئی ہے۔پچھلے دس گیارہ سالوں سے کانگریس کا دہلی سے صفایا ہو گیا ہے ۔اس لئے ہم راہل گاندھی کی حکمت عملی کو صاف سمجھ سکتے ہیں ۔پھر ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ کس طرح کیجریوال نے شیلا دکشت پر مختلف سطح کے کٹاش کئے ۔اور انہیں بے عزت اور ذلیل کیا تھا۔ان کے لڑکے سندیپ دکشت اب گن گن کر اپنے بیانوں کے ذریعے بدلا لے رہے ہیں ۔یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ کس طرح عام آدمی پارٹی نے ہریانہ ،گوا ،گجرات وغیرہ ریاستوں میں اپنے امیدوار زبردستی کھڑکے کرکے کانگریس کو ہروا دیا تھا ۔اب لگتا ہے کانگریس کو نا تو انڈیا اتحاد کی پرواہ ہے اور نا ہی اس بات کی فکر ہے کہ اگر دہلی کانگریس اور عآپ کے ووٹوں میں تقسیم ہوتی ہے تو اس کا سیدھا فائدہ بھاجپا کو ہوگا ۔اب دہلی کی چناوی بساط دلچسپ ہوتی جارہی ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں