کیا اندیا اتحاد میں درار پڑ گئی ہے؟

دہلی اسمبلی چناو¿ سے پہلے اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد انڈیا میں درار پڑتی نظر آرہی ہے۔اس چناو¿ نے ایک بار پھر اپوزیشن اتحاد کے اندر رسہ کشی کی قلعی کھول دی ہے۔لوک سبھا چناو¿ کے بعد ویسے تو ہریانہ ،مہاراشٹر ،جھارکھنڈ اور جموں وکشمیر میں چناو¿ ہوچکے ہیں لیکن دہلی کا یہ ایسا چناو¿ ہے جب اتحاد کے اندر فی الحال کانگریس پوری طرح الگ تھلگ پڑی ہوئی ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ باقی جن ریاستوں میں چناو¿ ہوئے وہاں کی بڑی علاقائی طاقتوں نے انڈیا اتحادکا حصہ بن کر چناو¿ لڑا تھا ۔اس لئے ووٹوں کا بکھراو¿ کم ہوا۔دہلی کے چناوی دنگل میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس دونوں ہی اہم کھلاڑی ہیں لہذا قومی سطح پر بنے اتحاد کی پیوند پوری طرح سے اکھڑ چکی ہے ۔انڈیا اتحاد کے پور ی طرح سے اتحادی پارٹیوں کی آپسی تجزیہ پہلے سے ہی دلچسپ اور تضاد بھرے رہے ہیں۔عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے رشتہ کو ہی لے لیجئے ۔دونوں پارٹیوں نے دہلی میں ساتھ مل کر 2024 کا لوک سبھا چناو¿ لڑا لیکن پنجاب میں الگ الگ اور یہ اور بات ہے کہ دہلی کے لو ک سبھاچناو¿ میں دونوں پارٹیوں کو بری ہار ملی ۔ساتوں کی ساتوں سیٹیں ہار گئیں۔موصول اطلاعات سے لگ رہا ہے کہ کئی اتحادی پارٹیاں کانگریس کوالگ تھلگ کرنے کے موڈ میں ہیں ۔تبھی تو انڈیا اتحاد میں لیڈرشپ تبدیلی کی بات ہوتی ہے تو کبھی خود ممتا بنرجی کہتی ہیں کہ میں انڈیا اتحاد کی قیادت کرنے کو تیار ہوں ۔اب دہلی کے چناو¿ کو لے کر کانگریس کو الگ تھلگ کرنے کی باتیں ہورہی ہیں ۔سماج وادی پارٹی کے بعد ترنمول کانگریس نے بھی دہلی اسمبلی چناو¿ میں عام آدمی پارٹی کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے ۔عآپ قومی کنوینر اروند کیجریوال نے ایکس پر لکھا ٹی ایم سی نے دہلی چناو¿ میں عآپ کو حمایت دینے کا اعلان کیا ہے ۔میں شخصی طور سے ممتا دیدی کا شکر گزار ہوں انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کی حمایت پر نئی دہلی سے بی جے پی امیدوار پرویش ورما نے کہا دہلی میں اندیا اتحاد کی دیگر سبھی پارٹیوں بے وجود ہیں ۔ان کے پاس کوئی ووٹ بینک نہیں ہے۔شیو سینا (ادھو گروپ کے لیڈر)سنجے راوت کے ذڑیعے عآپ اور کانگریس کو حد میں رہ کر چناو¿ لڑنا چاہیے ۔کانگریس نیتا پون کھیڑانے جمعرات کو کہا کہ لوک سبھا چناو¿ کے لئے قومی سطح پر انڈیا اتحاد قائم کیا گیا تھا۔کئی ریاستوں کی حالت کی بنیاد پر چاہے وہ کانگریس ہو یا علاقائی پارٹیاں وہ آزادانہ طور سے فیصلہ لیتی ہیں ۔ایک ساتھ لڑنا ہے یا الگ تھلگ ۔وہیں جموں وکشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر اتحاد صرف پارلیمانی چناو¿ کے لئے تھا تو اسے ختم کر دینا چاہیے آگے کہا عام آدمی پارٹی کانگریس اور دوسری پارٹیوں کو یہ طے کرنا ہوگا کہ بی جے پی کا مقابلہ کیسے کیا جائے اور اہم بات یہ ہے کہ یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ دہلی میں بی جے پی کو ہرانے میں سب سے اہل کون ہے ؟ ادھر بی جے پی نے دہلی چناو¿ کو وقار کا سوال بنا رکھا ہے ۔پچھلے 26 سال سے بی جے پی دہلی حکومت بنانے سے دور ہے ۔مودی شاہ کی ناک کے نیچے بی جے پی کسی بھی صورت میں دہلی جیتنا چاہتی ہے ۔دیکھیں چناو¿ کمپین آگے کیسے کیسے بڑھتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!