کیلیفورنیا میں آگ سونامی !
امریہ کے لاس اینجلس کے کچھ حصوں میں جنگل میں لگی آگ مسلسل پچھلے کچھ دنوں سے پھیلتی جارہی ہے۔اس سے اب تک درجنوں لوگوں کی موت کی خبریں ہیں اور سینکڑوں عمارتیں جل کر راکھ ہوچکی ہیں ۔یہاں قریب دو لاکھ لوگوں کوآگ سے متاثرہ علاقہ خالی کرنے کے احکامات دئیے گئے ہیں ۔فائر ملازمین کی تمام کوششوں کے باوجود لگی آگ پر قابو نہیں پایاجاسکا ہے ۔لاس اینجلس کاو¿نٹی میں مقیم قریب 179000لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنے پڑے ہیں ۔جو لوگ کچھ اٹھا کر گھر سے نکل سکتے ہیں وہ نکل رہے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ علاقہ میں اب تک موصولہ اطلاع کے مطابق کم سے کم 11 لوگوں کی موت ہو گئی ہے اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے ۔لا اینجلس کاو¿نٹی کے شیرف لابٹ رونا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہاں بم گرایا گیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ خالی کرائے گئے کچھ علاقوں میں لوٹ مار اورچوری کے واقعات بڑھ گئے ہیں ان معاملوں میں اب تک بیس لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اس درمیان ہالی وڈ ہلس علاقہ میں پھیلی آگ کم ہونے تو لگی ہے لیکن ابھی تک پوری طرح اس پر قابو نہیں پایا جاسکا ۔ہالی ووڈ ہلس علاقہ میں پانچ ہزار تین سو زیادہ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں ۔ان میں گھر ،اسکول اور سنسیٹ ولے وارڈ پر واقع کمرشیل بلڈنگیں شامل ہیں ۔جن مشہور ہستیوں کو اس آگ میں اپنا گھر کھونا پڑا ہے ان میں کچھ دن پہلے گولڈن گلوب ایوارڈ یافتہ لسٹر نیشٹر اور اینم برانڈی کے علاوہ مشہور ہالی ووڈ اداکارہ پیرس ہلٹن بھی شامل ہیں ۔امریکی بیمہ صنعت کو ڈر ہے کہ یہ امریکہ کی تاریخ میں جنگلوں میں لگی آگ سب سے مہنگی ثابت ہوگی کیوں کہ آگ کے دائرہ میں آنے والی املاک کی قیمت بہت زیادہ ہے ۔اس آگ کی وجہ سے بیمہ یافتہ قریب آٹھ ارب ڈالر تھی ۔پراپرٹی کے نقصان ہونے کا اندیشہ ہے ۔فی الحال کم سے کم اگلے ہفتے تک اس علاقہ میں بارش کا کوئی امکان نہیں ہے ۔اس آگ سے لاس اینجلس کے بڑے حصے میں بجلی سپلائی ٹھپ ہو گئی ہے ۔ٹی وی پر دیکھا کہ سڑکوں کے نیچے گیس پائپوں میں بھی آگ لگ رہی ہے ۔جس کے سبب آگ تیزی سے پھیلتی جارہی ہے ۔اب تو سڑکوں کو بھی کھودا جارہا ہے تاکہ گیس پائپوں میں آگ نا لگ پائے ۔آگ سے لڑنے کی تیاریوں کو لے کر سیاسی تنازعہ بھی شروع ہو گیا ہے ۔یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کچھ فائر ملازمین کی پائپوں میں پانی تک نہیں ہے ۔اس مہینے کی 20 تاریخ کو امریکہ کے نومنتخب صدر کا عہدہ سنبھالنے جارہے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے ۔کیلیفورنیا کے فائر سروس بٹالین کے چیف ڈیوڈ اکیونا کے مطابق اس علاقہ میں قریب 95 فیصد جنگلی جانور بھی انسان لگتے ہیں ۔حالانکہ حکام نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ موجودہ آگ کیسے لگی ۔امریکی سرکار کی تحقیق میں صاف طور سے کہا گیا ہے کہ مغربی امریکہ میں بڑے پیمانہ پر جنگلوں میں لگی خوفناک آگ کا تعلق اب ماحولیاتی آب وہوا کی تبدیلی ہے ۔اس آگ کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہوائیں ہیں جو زمین سے سمندر ی ساحل کی طرف بہتی ہیں ۔ماناجاتا ہے کہ قریب 100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زیادہ چلنے والی ان ہواو¿ں نے آگ کو بھڑکایا ہے ۔کیلیفورنیا کی یہ آگ بھارت جیسے ترقی یافتہ ملکوں و دنیا کے تمام غریب ملکوں کے لئے بھی ایک وارننگ ہے کہ قدرت سے اتنا کھلواڑ نا کرو کہ آگ کی سونامی آجائے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں