بھاگوت کے بیان پر راہل کا پلٹ وار!

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے سچی آزادی والے بیان پر زبردست تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے ۔پہلے بتاتے ہیں کہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے کہا کیا تھا ۔انہوں نے سوموارکے روز اندور میں جو وہاں کہا وہ رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے کو قومی دیوی اہلیہ پرسکار دینے کے لئے موجودہ تھے اس پرسکار سماروہ میں بھاگوت نے کہا رام مندر کی پران پرتیشٹھا کو سدرشی کے طور پر منایا جانا چاہیے۔اسے ہی نہیں اسے ہی بھارت کا سچا یوم آزادی مانا جانا چاہیے ۔موہن بھاگوت نے کہا تھا پرتیشٹھا دادشی ، پوشکل ایکادشی کا نیا نام کرن ہوا۔بھارت آزاد ہوا 15 اگست کو سیاسی آزادی آپ کو مل گئی ۔انہوں نے آگے جو کہا اس کا مقصد یہ تھا کہ آصل آزادی تو ہمیں پربھو رام کے رام مندر کی پرتیشٹھا کے ساتھ ملی ۔موہن بھاگوت کے اس بیان پر کانگریس کا سخت رد عمل سامنے آیا ۔پارٹی کے نیتا راہل گاندھی نے نئی دہلی میں بدھوار کے روز کانگریس کے نئے ہیڈ کوارٹر کے افتتاح کے موقع پر موہن بھاگوت کے اس بیان کا جواب دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہیڈ کوارٹر ایک خاص سبھا میں ملا ہے ۔میرا خیال ہے اس کی ایک علامتی اہمیت ہے ۔کیوں کہ کل آر ایس ایس چیف نے کہا تھا بھارت 1947 میںآزاد نہیں ہوا تھا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو سچی آزادی اس دن ملی جب رام مندر بنا ۔وہ کہتے ہیں کہ آئین ہماری آزادی کی علامت نہیں ہے ۔راہل گاندھی نے مزید کہا کہ موہن بھاگوت نے یہ ہمت ہے کہ ہر دو تین دن میں وہ دیش کو یہ بتاتے رہتے ہیں کہ آزادی کی تحریک کو لے کر وہ کیا نظریہ رکھتے ہیں ۔راہل گاندھی نے کہا کہ موہن بھاگوت یہ کہہ رہے تھے کہ آئین بے معنی ہے ۔ان کے بیان کا مطلب یہ ہے کہ برطانوی راج کے خلاف لڑکر حاصل کی گئی ہر میم بے معنی ہے ۔اور ان کے اندر اتنا حوصلہ ہے کہ وہ پبلک طور پر یہ بات کررہے ہیں ۔موہن بھاگوت نے اگر یہ بیان کسی اور دیش میں دیا ہوتا تو ان کے خلاف کاروائی ہوتی ۔اور انہیں دیش دشمن قرار دے دیا جاتا اور وہ گرفتار بھی ہو جاتے ۔بھاگوت کہہ رہے ہیں کہ بھارت کو 1947 میں آزاد ی نہیں ملی ۔ایسا کہنا ہر ہندوستانی کی توہین ہے ۔آزادی کے لئے لڑے شہیدوں کی بے عزتی ہے۔آگے راہل گاندھی نے کہا ہماری آئیڈیا لوجی ہزاروں سال سے آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی سے لڑتی آرہی ہے ۔لیکن آپ سمجھتے ہیں کہ ہم صرف بی جے پی آر ایس ایس جیسی سیاسی تنظیموں سے لڑرہے ہیں تو آپ یہ سمجھ نہیں رہے ہیں کہ آخر ہو کیارہا ہے۔ہم بی جے پی آر ایس ایس اور اب خود انڈین اسٹیٹ سے لڑررہے ہیں ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے موہن بھاگوت نے رام مندر کی پران پرتیسٹھا کے دن کو سچی آزادی کا دن بتا کر اپنی غلطی سدھارنے کی کوشش کررہے ہیں ۔بھاگوت نے کچھ وقت پہلے کہا تھا کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے بعد کچھ لوگوں کو لگنے لگاہے کہ وہ ایسے مسئلے اٹھا کر ہندوو¿ں کے نیتا بن سکتے ہیں ۔اس کے بعد کہا تھا کہ ہمیں ہر مسجد کے نیچے مندر تلاشنا بند کر دینا چاہیے لیکن اب مندر کی پران پرتیشٹھا کے دن کو سچی آزادی بتا کر اپنی غلطی سدھارنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس بیان میں موہن بھاگوت نے ایک تیر سے دو نشانے تاکنے کی کوشش کی ہے ۔ایک طرف بھاگوت نے بی جے پی سے سنگھ کے مبینہ ٹکراو¿ کو کم کرنے کی کوشش کی ہے تو دوسری طرف ہندو حمایتیوں کو یہ بتا دیا ہے کہ رام مندر کے بعد آر ایس ایس کلچر راشٹر واد کی لہر کی وجہ سے ہی بی جے پی کو چناوی کامیابی ملی ہے ۔اس دیش میں اپنی سرکار چاہیے تو اس لہر کو دھیما نا پڑنے دیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!