نتیش ایکٹر ہیں یا ڈائریکٹر!

پچھلے ایک مہینے میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اپوزیشن کے تقریبا ً دس لیڈروں سے ملاقات کر چکے ہیں جن میں سے تقریبا ً آدھا درجن سے زیادہ ملاقاتیں پچھلے تین دنوں میں ہوئیں ہیں ۔ بہار میں این ڈی اے کا ساتھ چھوڑے نتیش کمار کو ابھی ایک مہینہ ہوا ہے لیکن وہ بہار میں کم اور دہلی کی سیاست میں زیادہ دلچسپی لیتے نظر آرہے ہیں۔ دہلی دورے کے بعد 25ستمبر کو ہریانہ کی ایک ریلی میں شامل ہوں گے ان کا آنے والے دنوں میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی سے بھی ملنے کا پروگرام ہے۔ نتیش کمار نے خود بتایا ہے کہ وہ جلد ہی دہلی آنے والے ہیں ۔ اور کانگریس لیڈر سونیا گاندھی سے ان کے بھارت واپسی پر ملیں گے ۔ ان ملاقاتوں اور دوروں کے معنیٰ بھی نکالے جا رہے ہیں ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ نتیش کمار سال 2024میں اپوزیشن کی طرف سے پی ایم فیس بننا چاہتے ہیں بھلے ہی وہ میڈیا سے اس بارے میں انکار کرتے رہے ہیں کہ انہیں کوئی خواہش نہیں ہے لیکن ان کی غیر اعلانیہ دعویداری پی ایم مودی کی وجہ سے بھی ہے ۔ یہ کہنا جے ڈی یو نیتا اور سابق ایم پی کے سی تیاگی ہے ۔ نتیش کے پی ایم عہدے کی دعویداری پر جواب میں تیاگی میں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کہتے رہے ہیں کہ لوہیہ لیڈر جارج فرنانڈیز کے بعد نتیش کمار ایسے لیڈر ہیں جو خاندان پرستی اور ذات برادری سے دور ہیں اور سماج وادی تحریک کے خالق بھی ہیں ۔ یہ میرا کہنا نہیں ہے یہ بات ایک مہینہ پہلے پی ایم نریندر مودی نے خود کہی ہے ۔ پی ایم نریندر مودی نے 2024کا ایجنڈا رکھتے ہوئے لال قلع پر کہا تھا کہ ان کیلئے لڑائی کرپشن اور خاندان پرستی کے خلاف ہوگی ۔ اور اس وقت اپوزیشن کے پاس سب سے بڑا ہتھیار کرپشن اور پریوار واد کے خلاف لڑنے کیلئے کوئی ہے تو وہ نتیش کمار کا نام آتا ہے ۔ اور وہ مودی برانڈ اور پولیٹکس کے مقابلے ہر طرح سے فٹ بیٹھتے ہیں ۔ دراصل پچھلے دنوں جس طرح سے مہاراشٹر میں این سی پی لیڈروں پر جانچ ایجنسیوں کی کاروائی ہوئی ہے اسی طریقے ممتا بینر جی کے قریبیوں پر کرپشن کے الزام لگے ہیں دہلی میں منیش سسودیا ور اروند کیجریوال کو شراب پالیسی کو لیکر گھیرا جا رہا ہے ۔ اور ای ڈی سونیا دگاندھی اور راہل گاندھی کے گھر اور دفتر پر چکر لگا رہی ہے۔ ان سب کے مقابلے میں نتیش کی ساکھ موازنتاً صاف ہے ان پر شخصی طور پر کرپشن اور پریوار واد کے الزام نہیں لگے ہیں ہاں ان کے مخالف یہ بھی کہتے ہیں کہ نتیش مو قع دیکھتے ہی پارٹی بدل دیتے ہیں ۔ تما م اپوزیشن کو ایک اسٹیج پر لاکر آپسی تال میل قائم کرنا نتیش کمار کیلئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہو سکتاہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!