میں اس سے دھیرے نہیںچل سکتا !

بھار ت جوڑ و یاترا کے کنوینر اور سینئر کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی سے کہا کہ وہ پد یاترا میں دھیرے چلیں ۔ ان کے اتنے تیز چلنے سے باقی پد یاتری مسلسل پچھڑ رہے ہیں اس پر راہل گاندھی نے کہا کہ وہ اس سے آہستہ نہیں چل سکتے ان کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 25کلو میٹر چلنا چاہتے ہیں۔ لیکن پارٹی کے سینئر لیڈروں نے ان سے کہا کہ ساتھ چل رہے دوسرے پد یاتری بار بار پچھڑ جا رہے ہیں ۔اور وہ صر ف دن میں 22کلو میٹر ہی چلیں ۔ راہل گاندھی کی پد یاترا میں بھاری بھیڑ آ رہی ہے سوشل میڈیا میں فوٹو سے پتا چلتا ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارا بڑا میڈیا اسے دکھانے سے کترا رہا ہے کیرل میں کانگریس کی بھارت جوڑو یاترا کے تیسرے تین بھی بہت زیادہ بھیڑ شامل ہو گئی ۔رک رک کر ہو رہی بارش کے درمیان کانگریس نیتا اور سیکڑو ورکر بغیر چھتری کے بھیگتے ہوئے پد یاترا میں شامل ہوئے راہل گاندھی نے کنیا کماری سے کشمیر تک 3500کلو میٹر لمبی پد یاترا چل رہی ہے ۔یاترا میں شامل لوگوں کے پیروں میں چھالے پڑ گئے ہیں لیکن یہ یاترا جاری رہے گی۔ راہل گاندھی اور پد یاتریوں کے خیر مقدم کیلئے سیکڑوں سڑکوں کے کنارے بڑی تعدا د میں لوگوں کا ہجوم کھڑا دکھائی دے رہا ہے ۔بارش میں دوران بھی راہل گاندھی بغیر چھتری کے پد یاترا کر رہے ہیں مرکزی سرکار پر کانگریس تنقید کر رہی ہے ۔ خوردہ مہنگائی شرح میں اضافے کو لیکر پارٹی کا کہنا ہے کہ مہنگائی کا اثر عام آدمی کی رسوئی پر پڑ رہا ہے اور راشن اور سبزی مہنگے ہو گئے ہیں ۔ مرکزی سرکار کو مہنگائی کی کوئی فکر نہیں ہے غذائی مہنگائی شرح 7.62فیصدر ہے اس کے باوجود وزیر خزانہ نر ملا سیتا رمن کو کوئی فکر نہیں ہے ۔ بے روزگاری دن بدن بڑھ رہی ہے لیکن مرکزی حکومت کیلئے یہ کوئی اشو نہیں ہے ۔ راہل گاندھی کی بھارت جوڑ و پد یاترا کو لوگوں کی بھاری حمایت مل رہی ہے ۔ کنیا کماری سے شروع ہوئی اس یاترا کو چھ سات دن ہوئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس کا ابھی تجزیہ کرنا جلد بازی ہوگی لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ ’ویل بگن از ہاف ڈن‘ یہ بات اچھی ہے کہ راہل گاندھی کوئی بیان نہیں دے رہے ہیں لوگوں کی بات سن رہے ہیں ۔ جنتا یہی چاہتی ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ یاترا کانگریس پارٹی کے بینر تلے نہیں نکالی جار ہی یعنی اسے سیاسی نفع نقصان کے فوری پروگرام کے پیمانے سے دور رکھنے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے ۔ یاترا کا آغاز اچھا ہے مقصد لوگوں کو اچھا لگ رہا ہے کہ راہل گاندھی کا برتاو¿ اور قوت ارادی اور خود اعتمادی اگر یوہی قائم رہا تو حکمرں خیمے میںہلچل مچنا فطری ہے ۔ ای ڈی کی ایک طرح کی دیگر کاروائی سرکار کیلئے نقصان دن ثابت ہوگی اور یہ بھی پختہ حقیقت ہے کہ جب بھی نیتا جنتا کے بیچ سڑکوں پر مفاد عامہ کے اشوز پر جد جہد کرتا ہے تب عوام الناس اس کے ساتھ جڑتا ہے ۔جمہوریت میں اپوزیشن کا مضبوط ہونا بہت ضروری ہے کانگریس کا اس نظرئے سے پھر مینڈیٹ حاصل کرنا وقت کے مطابق صحیح مانا جا ئے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟