متاثرہ کیلئے آواز اٹھانا کیا جرم ہے؟

پچھلے 23مہینے سے جیل میں بند کیرل کے صحافی صدیق کپن کو سپریم کورٹ نے جمعہ کو ضمانت دے دی ۔صدیق کپن کو 5اکتوبر 2020کو اتر پردیش پولیس نے متھرا سے گرفتار کیا تھا ۔چیف جسٹس ادے امیش للت و جسٹس ایس رویندر بھٹ کی بنچ نے کپن کی عرضی پر یہ حکم دیا تھا ۔ بڑی عدالت نے کپن کے جیل میں رہنے کی میعاد کو بتاتے ہوئے یہ جاننا چاہا ہے کہ کپن کے خلاف ٹھوس ثبوت کیا ہیں۔ عدالت نے پولیس کے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ کپن اور تین دیگر افراد کے پاس سے ایسے دستاویز ملے جس سے پتا چلا کہ دنگے بھڑکانے کی سازش تھی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے وہ یہ دکھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ہاتھرس کی متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کی ضرورت ہے اور انہوں نے اس کیلئے آواز اٹھائی کیا یہ قانون کی نظر میں جرم ہے؟ چیف جسٹس نے یہ رائے زنی یوپی سرکار کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی کی دلیل کہ کپن و دیگر افراد دنگے بھڑکانے کے ارادے سے ایک ٹول کٹ کے ساتھ ہاتھرس جا رہے ہیں ۔ جیٹھ ملانی سے جج صاحب نے پوچھا کہ ضبط شدہ دستاویز کا کونسا حصہ اکسانے والا تھا؟ اس سے پہلے بنچ نے اتر پردیش کے داخلہ محکمے سے کپن کی عرضی پر 5ستمبر تک جواب دینے کو کہا تھا ۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگلے چھ ہفتے دہلی میں رہیں گے اور ہر ہفتے تھانے میں حاضری دیں شرط پوری کرنے کے بعد وہ کیرل لوٹ سکیں گے ۔ بنچ نے کہا کہ 2011میں بھی انڈیا گیٹ پر نر بھیا کیلئے احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے ۔کبھی کبھی تبدیلی لانے کیلئے احتجاج کی ضرورت ہوتی ہے آپ جانتے ہیں کہ اس کے بعد قوانین میں تبدیلی لائی گئی تھی ۔ یہ احتجاجی مظاہرہ ہے ۔ یوپی سرکا ر کی طرف سے پیش ہوئے وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے کہا کہ کپن نے دنگے بھڑکانے کیلئے ہاتھرس جانے کا فیصلہ کیا تھا ان کا دہشت گرد فنڈنگ کرنے والی تنظیم سے گہرے تعلق ہیں ۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے باوجود کپن کو لکھنو¿ جیل میں رہنا پڑےگا ۔ کیوں کہ اس پر درج ای ڈی کا معاملہ لٹکا پڑا ہے اس معاملے میں ضمانت ملنے کے بعد جیل انتظامیہ اسے رہا کرے گی ۔ ضلع جیل لکھنو¿ کے جیلر راجیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے صدیق کپن کو دی گئی ضمانت کا حکم مل گیا ہے ۔ اس سلسلے میں پیر کو اڈیشنل جج کے یہاں کپن کو پیش کیا جائے گا۔ ای ڈی کے معاملے میں جوڈیشل حراست میں جیل میں رکھا جائے گا۔ کپن کے ساتھ ملزم کیب ڈرائیور عالم کو بھی یو اے پی اے معاملے میں ہائی کورٹ سے ضمانت مل چکی ہے لیکن وہ بھی ای ڈی معاملے میں ابھی بند ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!