چناو ¿ کے بعد مہنگا ہوگا پیٹرول ڈیژل !

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے چلتے سپلائی رکنے کے امکان سے غیر ملکی بازاروں میں کچا تیل کے دام تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔ اور اس سال سب سے زیادہ 119.84ڈالر فی بیرل پہنچ گیا ہے ۔ یہ گزشتہ تین دنوں قریب 20فیصدی مہنگا ہوا ہے۔لندن کا برینٹ کروڈ چا ر فیصد مہنگا ہوکر جمعرات کو 120ڈالر فی بیرل تک پہونچ گیا ۔ حالاں کہ بدھ کے روز یہ 111ڈالر اور منگل کو 102ڈالر اور پیر کو 98ڈالر فی بیرل تھا۔روس کچے تیل کا تیسرا سب سے بڑا پرودیوس کرنے والا ملک ہے۔بازار میں بات کا اندیشہ ہے کہ پابندیوں کے سبب سپلائی رکے گی اور اسی ڈر سے کچے تیل کے دام آسمان چھو سکتے ہیں۔ ایم ڈی ایف سی سیکورٹیز کے سینئر تجزیہ نگار تپن پٹیل نے کہا کہ اس کے علاوہ اوپیک ملکوں میں تیز پیداوار کو پہلے اسٹنڈرڈ پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے سپلائی میں گراوٹ کا خوف اور بڑھ گیا ہے۔ کچے تیل کی قیمتوں 125ڈالر فی بیرل ہونے کا اندازہ ہے ۔ بھا رت دنیا کے سب سے بڑے تیل درآمد کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ایسا کہا جا تاہے کہ غیر ملکی بازار میں تیزی سے کچے تیل کے دام بڑھنے کا اثر گھریلوں بازار پر بھی پڑے گا۔ چناو¿ کے پیش نظر 118دنو ں سے پیٹرول ڈیژل کے دام نہیں بڑھے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 7مارچ سے ہی کمپنیاں دام بڑھانے شروع کر سکتی ہیں۔ اس لئے ہیٹرول اور ڈیژل 12سء22روپے تک مہنگا ہو سکتاہے ۔ حالاںکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ ایک بار نہیں گیپ کے ساتھ کئی دنوں میں کیا جا سکتاہے ۔اگر یوکرین جنگ سے جلدی ہار مان لیتا ہے تو بین الاقوامی بازار کا نظام بگڑ چکا ہے ۔یہ تیل کے بڑھتے دام رکنے میں نا کام ثابت ہوگا۔ اور فی الحال جنگ لمبی کھنچتی جا رہی ہے ۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ بھار ت سرکار نئی صور ت حال سے کیسے نمٹتی ہے اور تیل کی مصنوعات کی قیمتوں کے بے تحاشہ بڑھنے سے کیسے روک پاتی ہے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟