چناو ¿ لڑنے والے 90فی صد کی ضمانتیں ضبط ہو جاتی ہیں !

دو مہینے تک چلنے والے سیاسی سنگرام سے ویسے تو ہر پارٹی اور نیتا اپنی جیت کا دعوی ٰ کر رہے ہیں لیکن جب چنا و¿ نتیجے آتے ہیں تو نظارہ کچھ اور ہی ہوتاہے۔ 1989سے لیکر اتر پردیش میں جتنے بھی اسمبلی چناو¿ ہوئے ہیں ان کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ان میں 90فیصد امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئی ہے۔ محض 10فیصد امیدوار ہی ضمانت بچا پاتے ہیں۔ اب 2022کے اسمبلی چناو¿ نتائج سے پتا چلے گا کہ کتنے امیدوارں نے اپنی ضمانتیں بچائیں ہےں ۔ اس اسمبلی چنا و¿ میں خاص طور پر دو پارٹیوں کے درمیان ہی ہار جیت کی لڑائی ہے ۔ ایسے میں اس بار ایسے امیدوارں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔اسمبلی چناو¿ 2022میں کل 4941امیدوار میدان میں ہیں جبکہ 2017میں 4853امیدوار میدان میں تھے اس مرتبہ صر ف چار سیٹیں ایسی تھیں جہاں 15سے زیادہ امیدوار میدان میں تھے ۔ اس بار پچھلے چناو¿ کے مقابلے تعداد کم ہے ۔ بتادیں اسمبلی چنا و¿ لڑنے کیلئے ہر امیدوار کو 5000رقم جمع کرنی پڑتی ہے۔ یہ رقم تب واپس ملتی ہے جب امیدوار کو اسمبلی سیٹ پر پڑی وو ٹ کا چھ فیصد ووٹ اسے ملے ہوں ۔ ایسا نہ ہونے پر امیدوار ضمانت رقم نہیں ملتی 1989کے بعد سے یو پی میں اسمبلی چناو¿ میں سب سے زیادہ 1993میں امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئی تھی ۔ اور قریب 88.95فیصد اپنی ضمانت نہیں بچا پائے تھے ۔ اس کے علاوہ 1996میں 3244امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئی تھی ۔2002میں 5533کل امیدوار تھے جس میں سے 4422اپنی ضمانت بچانے میں کامیاب رہے ۔ بہرحال 2017میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا تب 4853امیدوار میدان میں تھے ان میں سے 3736امیدواروں کی ضمانت کی رقم واپس مل گئی تھی ۔ ان سب کے باوجود لوگوں کا چنا و¿ لڑنے کا شوق بڑھتا جا رہا ہے ۔ اس بڑھتی تعداد روکنے کیلئے چنا و¿ کمیشن کو ضمانت رقم بڑھا نے پر غور کرنا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!