نیوکلیئر وار کا بڑھتا خطرہ !

یوکرین میں پوروپ کے سب سے بڑے نیو کلیائی توانائی پلانٹ پر جمعہ کو روس نے قبضہ کر لیا۔حملے کے دوران پلانٹ کی ایک عمارت میں آگ لگ گئی ۔ ایسے میں نیو کلیائی ریڈی ایشن کے اخراج کے ڈر سے پوروپی برصغیر سمیت پوری دنیا کئی گھنٹے تک شش و پنچ میں رہی ۔ حالا ںکہ آگ کو جمعہ کی صبح بجھا دیا گیا ۔ یوکرین کے حکا م نے بتایا کہ نیو کلیائی پلانٹ اب ٹھیک ٹھاک طریقے سے کا م کر رہاہے ۔ روسی وزارت نے اس کی تصدیق کی ہے۔ جےپوریفیا نیو کلیائی کارخانے کو روسی قبضے سے بچانے کیلئے یوکرینی فوجیوں اور مقامی لوگ ڈھال بن گئے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو پائے ۔اس پلانٹ سے یوکرین کی بجلی ضرور توں کی 20فیصدی حصے کی سپلائی ہوتی ہے ۔وہیں روس نے الزام لگایا کہ آگ خود یوکرین نے لگائی اور اسے قصدا ً حرکت بتایا ۔بعد میں حکام نے بتایا کہ جیپوریفا کمپلکس میں لگے آگ دراصل ٹیسٹ سینٹر کی عمار ت میں لگی تھی نہ کہ پلانٹ میں۔ پلانٹ میں دھماکہ سے چرنوبل فوریشیا جیسے حادثو ڈر ہے۔ روسی صدر ولادی میر پوتن نے پچھلے ہفتے ہی خبر دار کیا تھا کہ روس کے پلانٹ میں کسی نے دخل دینے کی کو شش کی تو اسے ایسے نتیجے بھگتنے ہوں گے جو تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے گئے۔ حال ہی میںرو سی وزیر خارجہ نے ایک انٹر ویو میں کہا تھاکہ اگر تیسری جنگ عظیم ہو تی ہے تو اس میں نیو کلیائی ہتھیاروں کا استعما ل ہوگا جو زیا دہ تباہ کن ہوگا ۔ بھلے ہی انہوں نے یہ کہہ کر اپنے بیان پختہ کرنے کی کوشش کی کہ نیو کلیائی حملے کا اندیشہ مغربی ملکوں نے جتا یا ہے روس نے نہیں ۔ اس سے اس کا اندازہ تو ہو تاہی ہے کہ روس نیو کلیائی دھمکیاں دے کر اپنی کاروائی جاری رکھنا چاہتاہے۔ بتایا گیاہے کہ اگر نیو کلیائی پلانٹ میں دھماکہ ہو جا تا تو وہ چرنوبل کلیائی پلانٹ حادثے سے 10گنا زیا دہ تباہ کن ہو سکتاتھا۔ غنیمت رہی کہ آگ جس عمارت میں لگی تھی اس میں ٹریننگ کی جاتی تھی اس میں کوئی خطرناک مشینری نہیں تھی ۔ اس بات سے راحت کی سانس لی جا سکتی ہے۔ یا درکھنا ہوگا کہ وہاں حالات پہلے جیسے نہیں بلکہ اس سے زیادہ بد تر ہو رہے ہیں ۔یوکرین میں چا ر نیو کلیئر پا ور پلانٹ ہیں روسی حملے جاری ہیں اور اس پورے واقعے کا ان کے رخ پر کوئی اثر نہیں پڑ رہاہے ۔ اس کے باوجود موجودہ پس منظر میں روس کی دھمکی کو ہلکے میں نہیں لے سکتے ۔کیوںکہ 1994میں وہ سمجھوتے کے تحت یوکرین میں اپنے سبھی نیو کلیائی ہتھیار روس کو سونپتے ہوئے نیو کلیائی عدم توسیع معاہدہ (ایم پی ٹی ) پر دستخط بھی کئے تھے ۔ دنیا میں سب سے زیا دہ نیو کلیائی ہتھیار روس کے پا س ہیں ۔ اس لئے روسی جارحیت کے درمیان اس کی نیو کلیائی دھمکیو کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟