کاش مودی ہمارے وزیر اعظم ہوتے !

دنیا بھر میں بھار ت کی طاقت اور اس کے رسوخ کی باتیں ہو رہی ہیں ۔لیکن تب کیا جب پاکستانی بھی بھارت کے ترنگے کو اپنا بتانے لگیں اور اسے شان سے اٹھاکر گھومنے لگیں ۔ یہ محض ایک تصور نہیں بلکہ حقیقت بن چکی ہے ۔ دراصل جنگ زدہ یوکرین میں زبردست روسی حملے کے درمیان ہندوستانی طلبہ کو ترنگے کے ساتھ بے روک ٹوک نکلتے دیکھ وہاں موجود پاکستانی طلبہ نے بھی محفوظ نکلنے کیلئے ایسا ہی کیا ۔جنگ کے درمیان پھنسے کچھ پاکستانی طلبہ کو کوئی مدد نہیں ملی تو ان کے گروپ نے ہندوستانی ترنگے کو ڈھال بنا یا اور اسے لیکر وہ یوکرین سے نکل کر پڑوسی ملکوں میں پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ۔ جس کے بعد ان پاکستانی طلبہ نے بھی بھارت کا شکریہ ادا کیا ۔اور کہا کہ کاش ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی ان کے بھی وزیر اعظم ہوتے ۔ہندوستانی طلبہ کی بسو ں اور دیگر گاڑیوں میں لگے ترنگا دیکھنے کے بعد انہیں بلا روک ٹوک اور بنا پریشان کیے یوکرین سے نکل کر پڑوسی ملکوں میں پناہ دی جا رہی ہے۔ جہازوں کا بیڑا لگاتار وہاں سے لوگوں کو نکالنے میں لگاہوا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟