پنجاب کے ڈیرے !

پنجاب اسمبلی چناو¿ 20فروری کو ہونا ہے ۔ یہاں سیاست پورے شباب پر ہے بھاجپا ،کانگریس ،عآپ ،شرومنی اکالی دل سبھی اپنی اپنی کامیابی کیلئے مہنت کرنے کے ساتھ ہی دیگر جگت لگانے میں لگی ہوئیں ہیں۔سبھی پارٹیوںکو ریاست کی سیا ست میں ڈیروں کی حمایت درکار ہے ۔10مارچ کو پتہ چل جائے گا کہ وزیر اعلیٰ کی گدی کس کے ہاتھ لگے گی۔ پنجاب کی سیاست صرف پارٹیوں یا ذات پات تجزیہ پر ٹیکی ہے تو ایسا نہیں ہے ۔صوبے کی سیاست میں ڈیروں کا فیصلہ کن رول ہے اور یہ کسی بھی پارٹی کا کھیل بنا اور بگاڑ سکتے ہیں۔ سکھ دھرم کے علاوہ پنجاب میں مختلف دھارمک فرقے ہیں جنہیں ڈیرا کہا جاتاہے ڈیرے کافی عرصے سے پنجاب دھارمک آستھا کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔یہ ڈیرا چیف ہوتے ہیں جنہیں بابا یا گرودیو وغیرہ کہا جاتاہے پنجاب میں ایسے چھ ڈیرے ہیں جن کے نہ صر ف لاکھوں کروڑوں لوگ ماننے والے ہیں بلکہ ان کا سیاسی رسوخ بھی ہے ۔پنجاب کی ایک چو تھائی آبادی کسی نہ کسی ڈیرے سے وابسطہ ہے ۔یہ ڈیرے ہیں -ڈیرا سچا سودا،رادھا سوامی ست سنگھ،بیاس ،نور محل ڈیرا (دویہ جیوتی جاگرتی سنستھان )۔سنت نیرنکاری میشن ۔نامدھاری فرقہ اور ڈیرا سنکھنڈ بلا ۔یہ ڈیرے بہت اثر و رسوخ والے ہیں اور چناو¿ کے دوران 68اسمبلی حلقوں میں اپنا اثر رکھتے ہیں ۔ جبکہ 30-35ایسے فرقے ہیں ۔جنتا میں کسی بھی امیدوار کا کھیل بنا اور بگاڑ سکتے ہیں ۔پنجاب کی آبادی 2.98کروڑ ہے اس میں سے قریب 53لاکھ ووٹر ایسے ہیں جو ڈیروں کو مانتے ہیں ۔ڈیروں کو ماننے والے لوگ بابا یا گورو کے حکم کی تعمیل ایسے کرتے ہیں جیسے وہ بھگوان کا آدیش ہو ۔کچھ ڈیرے پنجاب میں تو ایسے بھی ہیں جو سیدھے سیدھے سیا سی پارٹیوں کی حمایت کرتے ہیں وہ اپنے ماننے والوں تک یہ بھی پیغام پہنچا رہے ہیں کہ چناو¿ میں کس کے آگے بٹن دبانا ہے اور جس کس کے نہیں ۔مانا جاتاہے کہ ڈیرے غریب طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن کئی بار دونوں کے عقیدت مندوں کے بیچ تکرار اور جھگڑا بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔جیسے سکھ دھرم کو ماننے والوں اور ڈیرا نرنکاری کے عقیدت مندوں کے درمیان 1978میں تشدد دیکھنے کو ملا تھا ۔اس کے علاوہ 2001میں ڈیرا منیار والا ،ڈیرا سچا سودا (2008-09)ڈیرا نو رمحل 2002اور ڈیرا سنکھنڈ بلن 2009-10)کے تشدد کے واقعات بھی لوگ بھولے نہیں ہیں ۔ڈیروں کا جھگڑا بھی کم نہیں تھا اس کڑی میں یہ جو سب سے متنازعہ ڈیرا ذہن میں آتاہے وہ ہے ڈیرا سچا سودا سرسہ کے اس ڈیرے کے چیف گرمیت رام رحیم تھے ان کو سادھویوں کے ریپ معاملے میںقصور وار ٹھہرا یا گیا تھا وہ جیل میں تھے ان کو پچھلے ہفتے پیرول پر چھوڑا گیاہے ۔اس کے علاوہ جرنلسٹ رام چندر چھتر پتی اور ڈیرا کے ماننے والے راجویر سنگھ کے قتل کو لیکر مقدمہ چل رہا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟